
کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر) کے 26ویں یومِ شہادت پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا شاندار خراج عقیدت
"ان کا جذبہ شہادت، ان کی بہادری اور شجاعت ایک نئی تاریخ رقم کر گئے،" محسن نقوی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)
کارگل جنگ کے ہیرو، نشانِ حیدر کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے 26ویں یومِ شہادت کے موقع پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے ایک خصوصی بیان میں شہید کو زبردست الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا یہ عظیم سپوت نہ صرف وطن عزیز کے دفاع کی روشن علامت ہے بلکہ آج بھی پاکستانی قوم کے دلوں میں زندہ ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ "کارگل کے سنگلاخ پہاڑ آج بھی کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی جرات و بہادری کے گواہ ہیں۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کیپٹن شیر خان نہ صرف ایک دلیر سپاہی تھے بلکہ وہ قومی حوصلے اور ناقابل شکست عزم کی ایسی مثال ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
شہید کی قربانی قوم کی غیر متزلزل طاقت ہے
محسن نقوی نے کہا کہ کیپٹن کرنل شیر خان شہید نے وطن کی خاطر جان کا نذرانہ دے کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید نے آہنی دیوار بن کر سرحدوں کا دفاع کیا اور دشمن کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہو گئے۔
"ان کا جذبہ شہادت، ان کی بہادری اور شجاعت ایک نئی تاریخ رقم کر گئے،” محسن نقوی نے کہا۔
دشمن کے لیے خوف، اپنوں کے لیے جذبہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ کیپٹن شیر خان شہید نہ صرف دشمن کی صفوں میں خوف کی علامت تھے بلکہ اپنی صفوں کے لیے حوصلہ، جذبہ اور جرات کا پیکر بن کر موجود رہے۔ انہوں نے کہا کہ "شہداء کی وارث یہ قوم آج بھی کیپٹن شیر خان جیسے جذبے سے سرشار ہے۔”
جرات و قربانی کا پیکر
محسن نقوی نے کہا کہ قوم فخر سے سر اٹھا کر کہہ سکتی ہے کہ ہمارے محافظ ایسے ہیں جو اپنی جان دے کر بھی دشمن کو کامیاب نہیں ہونے دیتے۔ انہوں نے مزید کہا:
"جب تک کیپٹن کرنل شیر خان شہید جیسے بہادر جوان ہمارے درمیان موجود ہیں، دشمن کبھی بھی وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔”
قوم کی یکجہتی اور حوصلے کا نشان
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ قوم کا ہر فرد شہید کرنل شیر خان جیسے سپاہیوں پر فخر کرتا ہے۔ ان کی قربانی نہ صرف عسکری تاریخ کا درخشاں باب ہے بلکہ پوری قوم کے اتحاد، ایثار اور حوصلے کی بھی روشن مثال ہے۔
"ہم جرات و بہادری کے اس عظیم سپوت کو شاندار الفاظ میں سلام پیش کرتے ہیں،” محسن نقوی نے اپنے بیان کے اختتام پر کہا۔
پس منظر: کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی قربانی
واضح رہے کہ کیپٹن کرنل شیر خان شہید نے 1999ء کی کارگل جنگ میں دراس سیکٹر کے محاذ پر دشمن کی ایک بڑی یلغار کو صرف 14 جوانوں کے ساتھ ناکام بنایا۔ 5 جولائی 1999ء کو دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے وہ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے۔ ان کی شہادت کے وقت بھی ان کی انگلی بندوق کے ٹریگر پر تھی، جو ان کے غیر متزلزل عزم کا واضح ثبوت ہے۔
بعد ازاں ان کی شجاعت کے اعتراف میں نہ صرف پاکستان بلکہ دشمن ملک بھارت نے بھی ان کی بہادری کا اعتراف کیا۔ پاکستان نے انہیں اپنے سب سے بڑے عسکری اعزاز "نشانِ حیدر” سے نوازا۔
قوم کا عہد: شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی
ملک بھر میں کیپٹن شیر خان شہید کے یومِ شہادت پر منعقدہ تقاریب، بیانات اور عوامی جذبات سے یہ واضح ہے کہ پاکستان کی عوام اور افواج شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کریں گی۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ وطن کی حفاظت کا عزم، ایثار، قربانی اور وفاداری کی وہ داستانیں آج بھی زندہ ہیں جو ہمارے بہادر جوانوں نے لکھی ہیں۔