پاکستان پریس ریلیز

روس کی جانب سے امارتِ اسلامی افغانستان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ خوش آئند، پاکستان شریعت کونسل کا خیرمقدم، حکومتِ پاکستان سے بھی جراتمندانہ اقدام کا مطالبہ

یہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ افغان عوام ہی اپنے ملک کے اصل وارث ہیں، اور وہ اپنی قسمت کے فیصلے خود کرنے کا حق رکھتے ہیں

اسلام آباد:
پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی قائدین نے روس کی جانب سے افغانستان میں قائم امارتِ اسلامی (طالبان حکومت) کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے خطے میں امن و استحکام، افغان عوام کی خودمختاری اور اسلامی تشخص کے احترام کی جانب ایک مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ رہنماؤں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس فیصلے سے سبق سیکھے اور افغانستان سے اپنے تعلقات کو نئے سرے سے استوار کرے تاکہ افغان عوام مزید تنہائی اور معاشی زوال کا شکار نہ ہوں۔

روس کا فیصلہ حقیقت پسندی کی جانب اہم قدم: پاکستان شریعت کونسل

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی، جنرل سیکرٹری مولانا عبدالرؤف فاروقی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالرؤف محمدی، سیکرٹری اطلاعات پروفیسر حافظ منیر احمد سمیت دیگر مرکزی قائدین نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ امارتِ اسلامی افغانستان نے گزشتہ چار سالوں میں نہ صرف ملک میں امن و استحکام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے ہیں بلکہ اسلامی نظام کی بنیاد پر حکمرانی کی ایک قابلِ عمل مثال بھی پیش کی ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ روس کی جانب سے امارتِ اسلامی کو تسلیم کرنے کا فیصلہ عالمی برادری کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ طاقت، پابندیوں اور مداخلت کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ اب یہ تسلیم کر لیا گیا ہے کہ افغان عوام ہی اپنے ملک کے اصل وارث ہیں، اور وہ اپنی قسمت کے فیصلے خود کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

مسلم ممالک کو افغانستان کی حمایت کرنی چاہیے

پاکستان شریعت کونسل نے اس بات پر زور دیا کہ بالخصوص مسلم ممالک، اور سب سے بڑھ کر پاکستان، کی ذمہ داری ہے کہ وہ امارتِ اسلامی افغانستان کو فوری طور پر تسلیم کرے۔ رہنماؤں نے کہا کہ افغانستان کی حکومت نہ صرف ایک برادر اسلامی ملک کی نمائندہ ہے بلکہ اس کی تشکیل بھی افغان عوام کی خواہشات اور قربانیوں کی روشنی میں ہوئی ہے۔ ایسے میں تاخیر یا پس و پیش کی پالیسی افغان عوام کے جذبات سے روگردانی کے مترادف ہو گی۔

حکومت پاکستان سے واضح و دوٹوک پالیسی کا مطالبہ

رہنماؤں نے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تاخیر کا خاتمہ کرے اور روس کی مانند جراتمندانہ اور حقیقت پسندانہ فیصلہ کرتے ہوئے امارتِ اسلامی افغانستان کو باضابطہ تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ اگر روس جیسے غیر مسلم اور عالمی طاقت نے امارتِ اسلامی کو تسلیم کر لیا ہے تو پاکستان جیسے قریبی اسلامی ہمسائے کو کسی قسم کی تذبذب یا عالمی دباؤ کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان شریعت کونسل کے مطابق افغان عوام نے آزادی، خودمختاری اور اسلامی تشخص کی خاطر بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا ان کی محنت اور استقامت کا اعتراف کرے۔

بھارتی سازشوں کا توڑ، افغان عوام سے اظہارِ یکجہتی

رہنماؤں نے کہا کہ افغانستان کی اسلامی حکومت کو تسلیم کر کے نہ صرف خطے میں استحکام کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے بلکہ بھارت جیسی طاقتوں کی جانب سے جاری منفی پروپیگنڈا اور سازشوں کو بھی مؤثر طریقے سے ناکام بنایا جا سکتا ہے۔

پاکستان شریعت کونسل نے افغان عوام سے مکمل اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان کے لیے نیک تمناؤں اور دلی دعاؤں کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ افغانستان ترقی، خوشحالی اور اسلامی تشخص کے فروغ کی جانب گامزن رہے گا۔


دیگر رہنماؤں کی جانب سے بھی حمایت و تائید

بیان میں شریعت کونسل کے دیگر سرکردہ رہنماؤں جن میں مولانا مفتی رویس خان ایوبی، مولانا عبدالقیوم حقانی، مولانا عبدالرزاق، مولانا رشید احمد درخواستی، مولانا تنویر الحق تھانوی، مولانا شبیر احمد کشمیری، چوہدری خالد محمود ایڈووکیٹ، مولانا رمضان علوی، مولانا قاری اللہ داد، مفتی محمد نعمان پسروری، مولانا عبدالحفیظ محمدی، مولانا ثناء اللہ غالب، مولانا عبدالحسیب خوستی، مولانا محمد امین، مولانا قاسم عباسی، مولانا حافظ علی محی الدین، مولانا قاری عثمان رمضان، سعید احمد اعوان، مولانا امجد محمود معاویہ، مولانا نصرالدین خان عمر، مفتی جعفر طیار، مولانا عطاء اللہ علوی، مولانا ڈاکٹر سیف الرحمن آرائیں، مولانا عبیدالرحمن معاویہ، ذوالفقار گل ایڈووکیٹ اور دیگر شامل ہیں، نے بھی روس کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغانستان کے حوالے سے ایک جراتمند اور باوقار مؤقف اختیار کرے۔


وقت آ گیا ہے، قدم بڑھایا جائے

پاکستان شریعت کونسل کا مؤقف واضح ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت کو تسلیم نہ کرنا نہ صرف سفارتی کوتاہی ہو گی بلکہ یہ افغان عوام کی قربانیوں سے نظریاتی بےوفائی کے مترادف ہو گا۔ رہنماؤں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی میں خود مختاری، ہمسائیگی کے تقاضوں اور اسلامی اخوت کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر امارتِ اسلامی افغانستان سے باضابطہ تعلقات استوار کرنے چاہییں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button