
روہڑی / اسلام آباد:
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار حکومت، سیاست دان اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ ایک صفحے پر ہیں، جس سے کچھ عناصر کو تکلیف ہے اور وہ بے بنیاد افواہیں پھیلا کر قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
روہڑی میں یومِ عاشورہ کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ "دو دن سیاست سے پرہیز کریں، سوشل میڈیا کی افواہوں پر دھیان نہ دیں، کیونکہ یہ محض سنسنی پھیلانے کی کوشش ہے۔”
"صدر آصف زرداری کو ہٹانے کی افواہیں بے بنیاد ہیں”
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہ کیا صدر مملکت آصف علی زرداری کو اُن کے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے؟ وزیر داخلہ نے واضح طور پر انکار کرتے ہوئے کہا:
"یہ سب افواہیں ہیں، صدر زرداری کو ہٹانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ صرف اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ کچھ حلقے ہماری یکجہتی سے خائف ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ یہ غیرمعمولی قومی ہم آہنگی ایک مثبت علامت ہے، جس سے مخالف قوتیں اور افواہ ساز عناصر پریشان ہیں، اس لیے جھوٹی خبریں اور سازشی نظریات پھیلائے جا رہے ہیں۔
"سیاست دان، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں”
محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت مختلف داخلی اور خارجی چیلنجز کا سامنا ہے، اور ایسی صورتحال میں سیاست دانوں، وفاقی حکومت اور فوج کے درمیان ہم آہنگی قومی مفاد میں ہے۔
"جب ریاست کے تمام ستون ایک ساتھ ہوتے ہیں تو اس سے ملک مستحکم ہوتا ہے، لیکن کچھ عناصر کو یہ استحکام ہضم نہیں ہو رہا،” وزیر داخلہ کا کہنا تھا۔
"دہشتگردی، ڈاکو کلچر اور مذہبی اشتعال انگیزی کے خلاف زیرو ٹالرنس”
محسن نقوی نے کہا کہ ملک بھر میں امن و امان قائم رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا:
"جس طرح خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کو مار بھگایا ہے، اسی طرح کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف بھی وفاق اور صوبے مل کر بھرپور کارروائی کریں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مذہبی منافرت، فرقہ وارانہ بیانات اور سوشل میڈیا پر اشتعال انگیزی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے۔
"جو بھی فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کی کوشش کرے گا، قانون اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔”
یوم عاشورہ کے سیکیورٹی انتظامات، 27 ہزار جلوس پرامن طور پر جاری
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملک بھر میں یومِ عاشورہ کے سلسلے میں تقریباً 27 ہزار جلوس نکالے جا رہے ہیں، جو مکمل طور پر پرامن انداز میں جاری ہیں۔
"سکھر میں 9 محرم کا مرکزی جلوس ملک کے بڑے جلوسوں میں شامل ہے، جس میں تقریباً 10 لاکھ سے زائد افراد شریک ہیں،” انہوں نے کہا۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ جلوسوں کی مانیٹرنگ کے لیے مرکزی کنٹرول روم کے ساتھ ساتھ صوبائی سطح پر بھی خصوصی کنٹرول رومز قائم کیے گئے ہیں، جہاں سے صورتحال کو لمحہ بہ لمحہ مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
"امن و امان قائم رکھنا حکومت اور اداروں کی اولین ترجیح ہے”
محسن نقوی نے کہا کہ حکومت، پولیس، رینجرز، فوج اور حساس ادارے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنانے کے لیے چوکنا ہیں اور عاشورہ کے تمام ایام میں مسلسل نگرانی جاری رہے گی۔
"ہمیں یقین ہے کہ قوم کے تعاون، سیکیورٹی اداروں کی محنت اور حکومتی سنجیدگی سے یوم عاشورہ پُرامن طریقے سے گزرے گا،” انہوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔
نتیجہ: قومی یکجہتی ہی پاکستان کا مستقبل ہے
وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے بیان کا اختتام اس پیغام کے ساتھ کیا کہ سیاسی استحکام، قومی یکجہتی، اداروں کی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری ہی پاکستان کو ترقی، امن اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔
"آج وقت کا تقاضا ہے کہ افواہوں اور منفی پراپیگنڈے کے بجائے متحد ہو کر پاکستان کے مفاد میں کام کیا جائے، یہی امام حسینؑ کے پیغام کا عملی مظہر بھی ہے۔”