پاکستانتازہ ترین

یوم عاشورہ: امام حسینؓ کی لازوال قربانی، حق، صبر اور عدل کا پیغام لیے آج بھی انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑتی ہے

ان کی عظیم شہادت نے ثابت کیا کہ اسلام کی اصل روح انسانی وقار، عدل، حریت، رحم اور اصول پرستی میں پنہاں ہے۔

یوم عاشورہ، اسلامی تاریخ کا ایک عظیم اور تاریخ ساز دن ہے، جو نواسۂ رسول ﷺ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بے مثال قربانی کی یاد دلاتا ہے۔ یہ دن نہ صرف غم و اندوہ کا مظہر ہے بلکہ صبر، استقلال، قربانی، عدل اور حق پر ڈٹ جانے کی وہ درخشاں مثال بھی ہے جو رہتی دنیا تک انسانیت کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔

آج ملک بھر میں یوم عاشورہ مذہبی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ مساجد، امام بارگاہوں اور جلوسوں میں علمائے کرام اور ذاکرین واقعۂ کربلا کی روحانی، اخلاقی اور تاریخی اہمیت پر روشنی ڈال رہے ہیں۔ شہدائے کربلا کی عظیم قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے عوام الناس نہ صرف نوحہ و ماتم کے ذریعے خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں بلکہ ان کے نظریات کو اپنی زندگیوں میں اپنانے کے عزم کا اعادہ بھی کر رہے ہیں۔

کربلا: حق و باطل کے معرکے کا ابدی پیغام

دس محرم الحرام سن 61 ہجری کو میدانِ کربلا میں جو معرکہ رونما ہوا، وہ محض کسی تخت و تاج کی جنگ نہ تھی، بلکہ حق و باطل، اصول و اقتدار، اور دین و دنیا کی وہ معرکہ آرائی تھی جس نے ہمیشہ کے لیے تاریخ کا رخ موڑ دیا۔ حضرت امام حسینؓ نے اپنے خاندان اور جانثار رفقا کے ہمراہ ظلم، جبر، آمریت اور فساد کے سامنے جھکنے سے انکار کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کیا، لیکن اصولوں کا سودا نہ کیا۔

ان کی عظیم شہادت نے ثابت کیا کہ اسلام کی اصل روح انسانی وقار، عدل، حریت، رحم اور اصول پرستی میں پنہاں ہے۔

یوم عاشورہ: قومی زندگی کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ

پاکستان اس وقت جن قومی، سیاسی اور معاشی چیلنجز سے گزر رہا ہے، ان میں قوم کو امام حسینؓ کی تعلیمات سے سبق لینے کی اشد ضرورت ہے۔ دیانت داری، برداشت، قربانی، حوصلہ، اور حق گوئی جیسے اوصاف نہ صرف انفرادی زندگی کو سنوارتے ہیں بلکہ اجتماعی اور ریاستی سطح پر بھی عدل و انصاف پر مبنی معاشرے کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔

علمائے کرام اور سماجی و سیاسی قائدین نے اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ اگر ہم واقعہ کربلا کی روشنی میں انفرادی اور اجتماعی اصلاح کا عمل شروع کریں، تو پاکستان کو ایک ایسا فلاحی، پرامن اور ترقی یافتہ ملک بنایا جا سکتا ہے جو اقوامِ عالم کے لیے بھی مثال ہو۔

امام حسینؓ کا پیغام: اتحاد و اخوت کا سرچشمہ

حضرت امام حسینؓ کی قربانی پوری امت مسلمہ کا مشترکہ سرمایہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس مقدس پیغام کو تفرقہ، فرقہ واریت اور نفرت کے بجائے وحدت، رواداری اور خیر خواہی کا ذریعہ بنائیں۔ آج کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مظلوم کا ساتھ دینا، ظالم کے خلاف آواز بلند کرنا، اور ہر حال میں حق کا علم بلند رکھنا ہماری دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔

قومی قیادت کا پیغام

یوم عاشورہ کے موقع پر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے اپنے بیانات میں شہدائے کربلا کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ

"ہمیں حضرت امام حسینؓ کی سیرت سے رہنمائی لے کر اپنی ذاتی و قومی زندگیوں میں صبر، ایثار اور انصاف کو فروغ دینا ہوگا۔”

اختتامیہ: امن و استحکام کے لیے دعا

یوم عاشورہ پر ملک بھر میں امن و امان کی فضا قائم رکھنے کے لیے سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ عوام کی جانب سے بھی اس دن کو نہایت عقیدت اور احترام سے منانے کے ساتھ ساتھ امن، وحدت اور قومی استحکام کی اجتماعی دعا کی گئی۔

"آئیں! آج یوم عاشورہ کے موقع پر ہم یہ عہد کریں کہ ہم اپنے اندر حق گوئی، صبر، دیانت اور قربانی جیسے اوصاف پیدا کریں گے۔ ہم ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے اور پاکستان کو عدل، محبت، اتحاد اور امن کا گہوارہ بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔”

اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہمیشہ فتنہ و فساد سے محفوظ رکھے، ہمیں باہمی رواداری، صبر اور حکمت سے نوازے، اور ہمیں سیدنا امام حسینؓ کی سیرت سے روشنی لے کر ایک پرامن، ترقی یافتہ اور باوقار قوم بنا دے۔ آمین

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button