
خانکندی، آذربائیجان: 17ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کی سربراہی اجلاس کے اختتام پر، وزیراعظم محمد شہباز شریف، ترک صدر رجب طیب ایردوان اور آذربائیجان کے صدر الہام علییف نے خانکندی کی تاریخی فضاؤں میں ایک دلکش چہل قدمی اور اشتراکِ جذبہ کا مظاہرہ کیا۔
﹡ تاریخی تعارف: صدر علییف نے کھولے خزانوں کے دروازے
خانکندی کی گلیوں اور قدیم عمارتوں کے بیچ میں چہل قدمی کرتے ہوئے، صدر علییف نے وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ایردوان کو اس شہر کی تاریخی اہمیت اور ثقافتی ورثے کے بارے بتایا۔ اس دوران تینوں رہنماؤں کے چہروں پر خوش گوار تاثرات اور تعاون کی روشنی چمکتی رہی ۔
﹡ ہاتھوں میں ہاتھ: بہترین برادرانہ اتحاد کی علامت
اس دوستانہ گفتگو کے دوران، تینوں رہنماؤں نے مل کر ہاتھ تھامے، جس سے پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان مثالی اور مضبوط بھائی چارے کی علامت عیاں ہوئی ۔ یہ غیر رسمی اظہارِ یکجہتی عالمی سطح پر ایک طاقتور پیغام تھا، جس میں تینوں ممالک کے مشترکہ نصب العین اور بھائی چارے کا غماز تھا۔
﹡ خصوصی ظہرانہ: صدر علییف نے خود نوازی کا اظہار کیا
ابھی یہ سماجی ملاقات مکمل نہیں ہوئی تھی کہ صدر علییف نے وزیراعظم شہباز شریف کو بذاتِ خود گاڑی چلا کر شوشا شہر کے لیے روانہ کیا جہاں انتظام کردہ ظہرانہ پر کھانے کی میز لگائی گئی تھی । اس محبت بھری تواضع کی مثال سے ایک بار پھر تینوں سفارتی تعلقات میں ٹورنٹو ہوئی حرارت دکھائی دی۔
﹡ اقتصادی وعدے اور سرمایہ کاری
خانکندی اجلاس میں ہونے والی ملاقاتوں کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور صدر علییف نے مضبوط اقتصادی تعاون پر اتفاق کیا۔ پاکستان نے دو ارب ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدوں پر دستخط کیے، جن میں توانائی، انفراسٹرکچر اور دفاعی صنعتوں میں شراکت داری شامل ہے ۔ یہ معاہدے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے ECO خطے کے لیے معاشی خوشحالی کا سبب بن سکتے ہیں۔
﹡ علاقائی اتحاد اور خوشگوار تعاون
“چیچ کلیدی اہداف، جیسا کہ تجارت، سرمایہ کاری، دفاع اور توانائی کے شعبوں میں تعاون” پر بھی بات چیت ہوئی ۔ اجلاس کے دوران سرحد پار رابطہ کارڈ، کلائی میٹ چینج اور ٹرانس-افغان ریلوے پروجیکٹ جیسے موضوعات پر مکمل اتفاق رائے بھی ہوا ۔
﹡ پسِ منظر: ECO سربراہی اجلاس اور خانکندی کا معنوی مقام
17ویں ECO سربراہی اجلاس "نیو ECO وژن برائے ایک مستحکم اور ماحولیاتی لچکدار مستقبل” کے عنوان سے خانکندی (سابقہ ہفتوٖری) میں 3-4 جولائی کو منعقد ہوا، جس میں پاکستان، ترکیہ، ایران، آذربائیجان، ازبکستان، تاجکستان، افغانستا ن سمیت متعدد ممالک نے شرکت کی ۔ خانکندی کا انتخاب خود اس تاریخی اور سیاسی پس منظر کی دلیل تھا، جہاں امن و رواداری کا پیغام دنیا میں بلند ہوا۔
تجزیہ: چہل قدمی اور گفتگوشناسی کا اثر
غیر رسمی ملاقات کی اہمیت
یہ دوستانہ چہل قدمی رسمی اجلاسوں کے علاوہ تینوں قوموں کے رہنماؤں کے مابین خلوص اور باہمی اعتماد کی نشانی تھی، جو کہ علاقائی اتحاد کا حقیقی عکس ہے۔اقتصادی تعاون کی رفتار
$2 بلین سرمایہ کاری کے معاہدوں، ECO وژن منصوبوں اور زرائع آمدورفت کی جدید رہنمائی اقتصادی میدان میں نئی راہیں ہموار کرے گی۔ثقافتی تعاون کی روشنی
صدر علییف کا خود ظہرانہ نوازی کا کردار تینوں ممالک کے عوام کے لیے اخوت و برادری کا عملی نمونہ ہے۔
خانکندی میں قائدین کی یہ غیر رسمی ملاقات اور مشترکہ گفتگو پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے "تُرکِک ٹرینٹی” روابط کو مزید گہرا اور جامع بنانے کا سنہری موقع ہے۔ اقتصادی شعبوں میں شمولیت، کلائی میٹ چینج کے مشترکہ اقدامات، علاقائی رابطوں کی منصوبہ بندی اور ثقافتی روابط اس اتحاد کی مضبوط بنیاد ہیں۔
توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے ماہ میں صدر علییف پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف بھی جلد از جلد باقاعدہ دوروں میں دونوں ممالک کے دورے کریں گے