
روس کا یوکرین پر سب سے بڑا حملہ … گوتریس کی مذمت اور فائر بندی کا مطالبہ
یہ حملہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کیا گیا۔ انھوں نے فوری، مکمل اور غیر مشروط فائر بندی کا مطالبہ کیا
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ہفتے کے روز یوکرین پر روس کے ڈرون اور میزائل حملے کو … جنگ کے آغاز سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔ گوتریس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ روسی فیڈریشن کی جانب سے ڈرونز اور میزائلوں کے ساتھ ہونے والی حالیہ وسیع پیمانے کی کارروائی کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کیا گیا۔ انھوں نے فوری، مکمل اور غیر مشروط فائر بندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس نے یوکرین پر 550 میزائل اور ڈرون داغے، جن میں 539 ڈرونز اور بعض بیلسٹک میزائل بھی شامل تھے۔ روسی حملوں میں خاص طور پر دار الحکومت کئیف، دنیپرو، سومی، خارکیف اور چرنیہیف کو نشانہ بنایا گیا۔ یوکرینی فضائیہ کے مطابق 270 میزائلوں اور ڈرونز کو مار گرایا گیا، جب کہ 208 کو الیکٹرانک خلل کے ذریعے ناکارہ بنایا گیا۔ حکام کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں خاص طور پر کئیف میں درجنوں مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔
یوکرینی فوج کے ترجمان یوری ایغنات نے جمعے کے روز کہا کہ روس نے اس جنگ کے آغاز (فروری 2022) سے اب تک کسی ایک دن میں سب سے زیادہ ڈرون استعمال کیے ہیں۔ یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی نے بتایا کہ یہ رات انتہائی پر تشدد اور بے سکونی کی رات تھی، اور حملے کا مرکزی ہدف دار الحکومت کئیف تھا۔ ان کے مطابق کم از کم 23 افراد زخمی ہوئے۔ اسی دوران کیف میں پولینڈ کے سفارت خانے کی عمارت بھی روسی گولہ باری سے متاثر ہوئی۔
روسی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے یوکرین کے ایک فوجی ہوائی اڈے اور تیل صاف کرنے والی ایک ریفائنری کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ تمام صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین میں گزشتہ تین برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے امن مذاکرات جمود کا شکار ہیں۔