یورپاہم خبریں

ترکیہ : مشرق میں برف کی چادر اور مغرب میں آگ براجمان

ایبورت میں، جہاں سردی کا راج تھا، جمعرات کی شب ہونے والی بارش بلند علاقوں میں برف بن گئی۔

ترکیہ میں کل جمعے کے روز شمال مشرقی حصے میں برف باری ہوئی جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں جنگلات کی آگ سے نمٹنے کی کوششیں جاری ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق، مشرقی اناطولیہ کے کئی صوبوں جیسے ریزی، طرابزون، بایبورت اور ارضروم میں برف باری دیکھی گئی۔
ترک صحافی غنتشاہ کرفضلی اولو نے "فرانس پریس” کو بتایا کہ ریزی میں تقریباً پانچ گھنٹے تک برف پڑتی رہی۔ انھوں نے کہا "میری عمر پینسٹھ سال ہے، اور میں نے اپنی تقریباً پوری زندگی ریزی میں گزاری ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ میں نے جولائی میں برف دیکھی ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ برف باری خاص طور پر آرتوین کے علاقے میں ہوئی، جو جارجیا کی سرحد کے قریب ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ریزی میں غیر معمولی موسم معمول کی بات ہے، اور بعض بزرگوں کے مطابق تیس یا چالیس سال قبل جولائی میں برف پڑ چکی ہے، مگر اتنی مقدار میں نہیں۔

دوآن ایجنسی کی تصاویر میں ریزی کے ایک پتھریلے مکان کو دکھایا گیا ہے جس پر دس سینٹی میٹر سے زیادہ برف جمی ہوئی ہے۔
برف باری شمال مشرقی ترکی کی تقریباً 100 کلومیٹر طویل ایک پٹی پر ہوئی۔ طرابزون میں موسلا دھار بارش ہوئی جو سرد موسم کے باعث بعض علاقوں میں برف میں تبدیل ہو گئی۔ بایبورت میں، جہاں سردی کا راج تھا، جمعرات کی شب ہونے والی بارش بلند علاقوں میں برف بن گئی۔

بڑی آتش زدگیاں

دوسری طرف، وزیر جنگلات ابراہیم یوماکلی کے مطابق جمعہ کو کم از کم دس "بڑی” جنگلاتی آگیں لگی ہوئی تھیں، جن سے نمٹنے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ کوششیں کر رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ازمیر میں، جہاں جمعرات کو دو افراد جاں بحق ہوئے، اور جہاں آئندہ دنوں میں درجہ حرارت چالیس ڈگری تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے، وہاں کی آگ اب بڑی حد تک قابو میں آ چکی ہے۔

البتہ جنوب مغربی موغلا اور جنوبی ہاتای میں، جہاں تیز ہوائیں آگ کو بڑھا رہی ہیں، خطرہ اب بھی باقی ہے۔ یوماکلی نے بتایا کہ ہاتای میں، جو شامی سرحد کے قریب ہے، فائر بریگیڈ "شدید کوششیں” کر رہا ہے۔

وزیر نے کہا کہ گزشتہ ہفتے 624 جنگلاتی آگیں رپورٹ ہوئیں، جن میں سے کئی بجلی کی تاروں سے شروع ہوئیں۔

وزیر داخلہ علی یرلی کا یا نے بتایا کہ ان واقعات کے سلسلے میں 44 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 10 کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں زیادہ تر مزدور اور کسان ہیں جو ایسی مشینیں استعمال کرتے ہیں جو چنگاریاں خارج کرتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انسان کے پیدا کردہ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے شدید موسمی مظاہر جیسے قحط، گرمی کی لہر اور برفانی طوفان زیادہ شدت اور تواتر سے رونما ہو رہے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button