
آپریشن سندور میں بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان، اب ہلاک فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ،صورتحال یکسر تبدیل
حکومت نے ان ہی چھپائے گئے نقصانات میں سے 100 سے زائد فوجی اہلکاروں اور پائلٹس کو بعد از مرگ اعزازات دینے کا اعلان کیا ہے
سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
بھارت میں "آپریشن سندور” کے دوران پیش آنے والے غیر معمولی جانی نقصانات اور اس پر پردہ ڈالنے کی سرکاری کوششوں کے بعد بھارتی فوج اور حکومت شدید اندرونی دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں۔ قابلِ اعتماد ذرائع کے مطابق صرف لائن آف کنٹرول پر بھارت کو 250 سے زائد فوجی ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا، جنہیں ابتدائی طور پر سرکاری سطح پر تسلیم نہیں کیا گیا۔
اب صورتحال یکسر تبدیل ہو رہی ہے، اور بھارتی حکومت نے ان ہی چھپائے گئے نقصانات میں سے 100 سے زائد فوجی اہلکاروں اور پائلٹس کو بعد از مرگ اعزازات دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کو بھارت کے اندرونی اور بین الاقوامی دباؤ کے تحت لیا گیا یوٹرن قرار دیا جا رہا ہے۔
اہم عسکری نقصانات:
بھارتی فوج نے ابتدا میں اپنی ہزیمت چھپانے کی کوشش کی اور نہ صرف ہلاکتوں کا اعتراف کرنے سے انکار کیا بلکہ ان اہلکاروں کے اہلِ خانہ پر بھی دباؤ ڈالا گیا کہ وہ اپنے پیاروں کی تصاویر یا تفصیلات سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔ تاہم، اب بھارتی حکومت ان ہی "غیر تسلیم شدہ” ہلاکتوں پر خاموشی سے اعزازات دینے پر مجبور ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق جن یونٹس اور بیسز سے تعلق رکھنے والے فوجی اہلکار اعزازات کے لیے منتخب کیے گئے ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
انڈین ایئر فورس یونٹ: 7 ہلاک اہلکار
10 انفنٹری برگیڈ (جی ٹاپ): 5 اہلکار
ہیڈکوارٹر 93 انفنٹری برگیڈ: 9 اہلکار
رافیل پائلٹس: 3 سمیت کل 4 پائلٹس
S-400 ڈیفنس سسٹم آپریٹرز (آدم پور ایئر بیس): 5 اہلکار
ادھم پور ایئر بیس اور ایئر ڈیفنس یونٹ: 9 اہلکار
ایوی ایشن بیس راجوڑی: 2 اہلکار
اُڑی سپلائی ڈپو: 4 اہلکار (بشمول OC)
نوشہرہ انٹیلیجنس فیلڈ یونٹ: 1 اہلکار
12 انفنٹری برگیڈ اڑی: 3 اہلکار
بین الاقوامی سطح پر دباؤ اور اعتراف:
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس اور آزاد ذرائع کی جانب سے یہ انکشافات مسلسل کیے جا رہے تھے کہ پاکستان کی جانب سے کیے گئے مؤثر حملوں — بالخصوص پٹھان کوٹ، ادھم پور، اور راجوڑی میں — کے نتیجے میں بھارتی فضائیہ اور بری افواج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
متعدد بھارتی عسکری افسران اور سفارتی نمائندے بالآخر ان نقصانات کا اعتراف کر چکے ہیں، خاص طور پر رافیل طیاروں کی تباہی اور جدید دفاعی تنصیبات کے نشانے پر آنے کے بعد۔
مودی حکومت کی متضاد پالیسی:
مودی حکومت کا رویہ ابتدا سے دوہرا رہا۔ ایک جانب سرکاری بیانات میں نقصان کی مکمل تردید کی جاتی رہی، تو دوسری جانب 2019 میں پکڑے گئے ونگ کمانڈر ابھینندن کو جہاز گرنے کے باوجود اعزاز دے کر عوامی ہمدردی سمیٹی گئی۔ اب ایک بار پھر ایسی ہی پالیسی اختیار کرتے ہوئے حکومت نے ان کے اہلِ خانہ کو اعزازات دینے کا فیصلہ تو کیا ہے، لیکن سرکاری سطح پر ان کی ہلاکت کو تسلیم کرنے کا کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
ماہرین کی رائے:
عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ پیشہ ور افواج میں ان کو ہمیشہ فخر کے ساتھ یاد رکھا جاتا ہے۔ اگر بھارت ایک پیشہ ور فوج ہونے کا دعوٰی کرتا ہے، تو اسے چاہیے کہ ان قربانیوں کو تسلیم کرے اور کھلے عام خراجِ عقیدت پیش کرے۔ ہلاکتوں کو چھپانا، سوشل میڈیا پر سنسرشپ نافذ کرنا، اور خفیہ طور پر اعزازات دینا کسی بھی جمہوری اور عسکری لحاظ سے قابلِ مذمت عمل ہے۔
نتیجہ:
"آپریشن سندور” کے دوران ہونے والے بھاری نقصانات اور ان پر پردہ ڈالنے کی کوشش نے بھارتی فوج اور حکومت کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔ اب اعزازات دینے کا فیصلہ اگرچہ ایک مثبت قدم کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، مگر یہ درحقیقت دباؤ، عالمی انکشافات، اور اندرونی بے چینی کے تحت کیا گیا ایک ردِ عمل معلوم ہوتا ہے، نہ کہ قومی فخر۔
جب تک بھارت اپنے اہلکاروں کو مکمل طور پر تسلیم کر کے ان کی قربانیوں کو عوام کے سامنے فخریہ طور پر پیش نہیں کرتا، تب تک یہ تمام اعزازات محض ایک علامتی قدم کے سوا کچھ نہیں۔