
عاشورہ کے موقع پر کربلا میں بیسیوں ہزار شیعہ زائرین جمع
دس محرم کے دن انہی المناک واقعات کی یاد میں کربلا میں موجود ہونا اور وہاں عزا داری کرنا دنیا بھر کے شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک انتہائی اہم مذہبی موقع ہوتا ہے
کربلا میں ان زائرین کی آمد اور موجودگی کا مقصد آج سے 1345 برس قبل پیش آنے والے ان واقعات کی یاد تازہ کرنا ہے، جو اسی شہر میں 680ء میں ہونے والی جنگ کے دوران پیش آئے تھے۔ کربلا کی جنگ میں پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین اور ان کے بیسیوں ساتھیوں نے اپنی جانیں دے دی تھیں۔
دس محرم کے دن انہی المناک واقعات کی یاد میں کربلا میں موجود ہونا اور وہاں عزا داری کرنا دنیا بھر کے شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک انتہائی اہم مذہبی موقع ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ امام حسین کے چہلم کے موقع پر بھی دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں شیعہ زائرین عزا داری اور زیارتوں کے لیے کربلا کا رخ کرتے ہیں، جسے اصطلاحاﹰ اربعین کہا جاتا ہے۔

جنگ کربلا کی تاریخی اور مذہبی اہمیت
ساتویں صدی عیسوی کی نویں دہائی کے آغاز پر پیش آنے والے واقعہ کربلا کی اسلام میں اور خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کے لیے اہمیت انتہائی کلیدی نوعیت کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین نے تب اپنے خاندان کے تقریباﹰ سبھی مرد ارکان اور ساتھیوں کے ہمراہ اس لیے لڑ کر اپنی جان دے دینے کو ترجیح دی تھی کہ وہ بنو امیہ سے تعلق رکھنے والے اس وقت کے خلیفہ کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرنا چاہتے تھے۔
اس واقعے کے بعد شیعہ اور سنی مسلمانوں کے مابین مذہبی خلیج بھی بہت وسیع ہو گئی تھی۔ خاص طور پر شیعہ عقیدے کے پیروکاروں کے لیے کربلا کا سانحہ جبر اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی سب سے بڑی علامت بن گیا اور اس مزاحمت کی یہ استعاراتی حیثیت آج تک مسلمہ ہے۔

غیر معمولی علاقائی کشیدگی
بغداد سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق کربلا میں جمع ہزارہا شیعہ زائرین اس سال ایک ایسے وقت پر شہدائے کربلا کی یاد منا رہے ہیں، جب مشرق وسطیٰ کے پورے خطے کو غیر معمولی حد تک کشیدگی کا سامنا ہے۔
اس کشیدگی کا ایک اہم پہلو غزہ کی تقریباﹰ 21 ماہ سے جاری جنگ بھی ہے۔ لیکن ساتھ ہی حالیہ ایران اسرائیل جنگ اور وہ ڈرامائی واقعات بھی قابل ذکر ہیں، جن میں گزشتہ برس دسمبر میں شام میں صدر بشار الاسد کے اقتدار کا خاتمہ اور پھر حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی ہلاکت سب سے نمایاں ہیں۔
شام کی علوی شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے بشار الاسد شیعہ اکثریتی آبادی والے ملک ایران کے قریبی حلیف تھے جبکہ حسن نصراللہ لبنان میں ایران نواز شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے طویل عرصے سے رہنما چلے آ رہے تھے، جو حزب اللہ اور اسرائیل کی جنگ میں بیروت پر ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

کربلا میں زائرین کا استقبال
نیوز ایجنسی اے پی نے لکھا ہے کہ آج یوم عاشور کے موقع پر کربلا کی گلیوں میں بے پناہ ہجوم ہے اور زائرین کے لیے تقریباﹰ ہر گلی اور سڑک پر دونوں طرف اشیائے خوراک اور پانی کی احتراماﹰ مفت فراہمی کے سٹال لگائے گئے ہیں۔
اس وقت کربلا میں موجود شیعہ زائرین کا تعلق یوں تو کئی مختلف ممالک سے ہے تاہم ان میں زیادہ تعداد عراق ہی کے دیگر صوبوں سے آنے والے ملکی باشندوں کے ساتھ ساتھ ایران، خلیجی عرب ریاستوں، لبنان اور پاکستان سے جانے والے زائرین کی ہے۔
عاشورہ کے موقع پر کربلا میں شیعہ زائرین، جن میں مرد، عورتیں اور بچے سبھی شامل ہوتے ہیں، سیاہ لباس پہنے امام حسین اور ان کے بھائی عباس علمدار کے روضوں کے گرد جمع ہو کر شہدائے کربلا کی یاد میں عزا داری کی شیعہ مذہبی روایات پر عمل کرتے ہیں۔

اس دوران زیارتوں کے علاوہ دعائیں بھی مانگی جاتی ہیں، ماتم بھی کیا جاتا ہے اور مرثیے اور نوحے بھی پڑھے جاتے ہیں۔