
جرمن باشندوں کے لیے تنخواہوں پر گزارہ کرنا مشکل کیوں؟
2024 ء میں کام کرنے والے تقریباً 826,000 افراد کا انحصار حکومت سے حاصل کردہ سماجی مراعات پر تھا۔ یہ تعداد 2023 ء کے مقابلے میں 30 ہزار زیادہ تھی۔
میرس نے وہی راگ پھر الاپا جو سیاستدانوں کی طرف سے بجائی جانے والی جانی پہچانی دُھن پر ہمیشہ الاپا جاتا رہا ہے۔ وہ ”اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ جرمنی میں لوگ ایک بار پھر یہ دیکھ سکیں کہ مجموعی طور پر ان کی محنت اور کار کردگی کے مطابق انہیں تنخواہ ملنے کا اصول پھر سے لاگو کیا جائے گا۔‘‘
لیکن ان کے ریمارکس کو چند دنوں پہلے سامنے آنے والے اعداد وشمار سے دھچکا لگا۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 2024 ء میں کام کرنے والے تقریباً 826,000 افراد کا انحصار حکومت سے حاصل کردہ سماجی مراعات پر تھا۔ یہ تعداد 2023 ء کے مقابلے میں 30 ہزار زیادہ تھی۔

اس طرح 2015 ء کے بعد اس وقت کام کرنے والے ایسے افراد جو یہ سماجی مراعات حاصل کر رہے ہیں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ شاید اتفاقیہ نہیں ہوا کہ اُسی سال یعنی 2015 ء میں جرمنی میں پہلی بار بنیادی کم از کم اجرت متعارف کروائی گئی تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب ایک ملین سے زائد کارکنان سرکاری کی جانب سے مہیا کی گئی سماجی مراعات پر انحصار کر رہے تھے۔ یہ تعداد اس کے بعد سے مسلسل کم ہوئی ہے۔
جرمن پارلیمان میں سوشلسٹ لیفٹ پارٹی کے رکن جیم انجے نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”یہ ناقابل قبول امر ہے کہ روزگار سے وابستہ لاکھوں کارکن کام کرنے کے باوجود ریاستی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم کم اجرت کی حمایت کرتے ہوئے مزدوروں کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

انجے کا خیال ہے کہ ان اعداد وشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمنی میں کارکنوں کی کم ازکم اجرت بہت کم ہے جبکہ سابق حکومت نے 2023 ء میں کم از کم اجرت بڑھا کر 12 یورو فی گھنٹہ کر دی تھی۔ اُس کے بعد سے اس میں بہت معمولی اضافہ ہوا یعنی کم از کم اجرت 12.82 یورو فی گھنٹہ ہوگئی۔
جرمنی میں آجروں کی انجمنوں اور ٹریڈ یونینز کے نمائندوں پر مشتمل اجرتوں کا تعین کرنے والے کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ کم از کم اجرت دو مرحلوں میں بڑھائی جائے گی۔ پہلے مرحلے کے تحت اسے یکم جنوری 2026ء سے 13.90 یورو تک بڑھایا جائے گا اور ایک سال بعد دوسرے مرحلے میں اسے مزید اضافے کے ساتھ 14.60 یورو کر دیا جائے گا۔ واضح رہے کہجرمنی کی سینٹر لیفٹ سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) فی گھنٹہ کم از کم اجرت 15 یورو مقرر کیے جانےکی مہم چلا رہی ہے۔
ادارت: شکور رحیم