پاکستاناہم خبریںتازہ ترین

متعدد ریٹائرڈ فوجی افسران کی اہم سول اداروں میں تقرریاں، سفارتکاری اور بیوروکریسی میں تجربہ کار قیادت اور نظم و ضبط کا فروغ

پاکستان نے مختلف ممالک میں اپنے سفارتی مشنز کی قیادت کے لیے بھی ریٹائرڈ فوجی افسران کو چُنا ہے

نمائندہ خصوصی دفاعی امور وائس آف جرمنی

حکومتِ پاکستان نے حالیہ مہینوں میں اعلیٰ سول، سفارتی، اور انتظامی اداروں میں ریٹائرڈ فوجی افسران کی ایک طویل فہرست پر مشتمل تعیناتیوں اور تقرریوں کا اعلان کیا ہے، جس سے بیوروکریسی اور سفارتکاری میں عسکری پس منظر رکھنے والے افراد کا کردار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

صحت، تعلیم، ٹیکنالوجی اور داخلہ جیسے اہم شعبوں میں اہم عہدے

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے میجر جنرل (ر) ڈاکٹر اظہر محمود کیانی کو مشیر برائے صحت تعینات کیا ہے، جب کہ کیپٹن (ر) خرم آغا کو وفاقی سیکرٹری داخلہ اور چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح کیپٹن (ر) محمد محمود کو پی ٹی سی ایل کا چیئرمین اور وفاقی سیکرٹری ہائر ایجوکیشن بھی تعینات کیا گیا ہے۔

نیشنل ٹیکنالوجی کونسل (NTC) کی سربراہی لیفٹیننٹ جنرل (ر) معظم اعجاز کے سپرد کی گئی ہے، جو بیک وقت NFC انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان کے وائس چانسلر بھی بنائے گئے ہیں۔

وفاقی وزارت تعلیم میں میجر جنرل (ر) ڈاکٹر غلام قمر کو ڈائریکٹر جنرل مذہبی تعلیم مقرر کیا گیا ہے، جبکہ ائیر مارشل عبدالمجید کو ائیر یونیورسٹی کا وائس چانسلر اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) زاہد لطیف کو نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (NUST) کا ریکٹر مقرر کر دیا گیا ہے۔

سفارتی میدان میں بھی بھرپور نمائندگی

پاکستان نے مختلف ممالک میں اپنے سفارتی مشنز کی قیادت کے لیے بھی ریٹائرڈ فوجی افسران کو چُنا ہے۔ ان تعیناتیوں میں شامل ہیں:

  • لیفٹیننٹ جنرل محمد عامر – متحدہ عرب امارات میں سفیر

  • میجر جنرل فرحت عباسی – برونائی

  • میجر جنرل اختر جیل راؤ – بوسنیا

  • میجر جنرل سجاد علی خان – اردن

  • وائس ایڈمرل اطہر مختار – مالدیپ

  • میجر جنرل طیب اعظم – نائجیریا

  • میجر جنرل عمر فاروق برکی – سری لنکا

  • ائیر مارشل شاہد اختر علوی – شام

  • میجر جنرل اسرائل کھوکھر – یوکرین

  • لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد عامر – قطر میں سفیر نامزد

بیوروکریسی اور اہم اداروں میں فوجی افسران

فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی سربراہی لیفٹیننٹ جنرل (ر) اختر نواز ستی کو دی گئی ہے، جبکہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کے طور پر جنرل (ر) عبدالعزیز تعینات ہوئے ہیں۔ اسی طرح آزاد کشمیر کے لیے لیفٹیننٹ جنرل (ر) ہدایت الرحمان کو پبلک سروس کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔

نادرا، واپڈا، پی ٹی وی، اور پی آئی اے جیسے اداروں میں بھی ریٹائرڈ افسران کی تعیناتی دیکھی گئی ہے، جن میں شامل ہیں:

  • لیفٹیننٹ جنرل (ر) منیر افسر – چیئرمین نادرا

  • لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی – چیئرمین واپڈا

  • لیفٹیننٹ جنرل (ر) سید امداد حسین – نئے چیئرمین واپڈا

  • لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین – سابق چیئرمین واپڈا

  • کیپٹن (ر) خرم مشتاق – سی ای او پی آئی اے

  • ائیر وائس مارشل عامر حیات – پی آئی اے کا سابق سی ای او

  • لیفٹیننٹ کرنل (ر) حسن عماد محمدی – ڈائریکٹر پی ٹی وی اسپورٹس

  • بریگیڈیئر ظہیر – ڈی جی پنجاب نارکوٹکس، ان کے ساتھ 1000 سابقہ و حاضر سروس اہلکار بھی بھرتی کیے جا رہے ہیں

نیب، سپارکو، این ڈی ایم اے اور دیگر کلیدی ادارے

چیئرمین نیب کے طور پر یوسف رضا گیلانی کے سابق ملٹری سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے، جب کہ ڈی جی نیب لاہور میجر جنرل (ر) شہزاد سلیم کو مقرر کیا گیا ہے۔

سپارکو کا چیئرمین میجر جنرل قیصر انیس خرم کو بنایا گیا ہے، جب کہ این ڈی ایم اے کی قیادت لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز کے سپرد ہے۔

حساس اداروں میں بھرتیوں کا نیا رجحان

نادرا میں انٹیلیجنس اداروں کے ریٹائرڈ افسران کی بطور ڈائریکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر، اور انٹیلیجنس افسر بھرتی کا فیصلہ کیا گیا ہے، اور اس حوالے سے میجر، لیفٹیننٹ کرنل اور کرنل رینک کے ریٹائرڈ افسران کو ترجیح دی جا رہی ہے۔


تجزیہ

ان تقرریوں سے واضح ہوتا ہے کہ عسکری پس منظر رکھنے والے افراد کی سول اداروں میں شمولیت کا رجحان مضبوط ہو رہا ہے۔ ناقدین اسے سول اداروں میں عسکری مداخلت سے تعبیر کرتے ہیں، جب کہ حامی اسے تجربہ کار قیادت اور نظم و ضبط کے فروغ سے جوڑتے ہیں۔

یہ سوال اب زور پکڑ رہا ہے کہ کیا یہ تعیناتیاں پاکستان کے جمہوری اور ادارہ جاتی توازن کے لیے سودمند ہیں یا نہیں، اور کیا اس سے سول سپرمیسی کا تصور متاثر ہو رہا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button