
سیالکوٹ کی تاریخ میں نئی مثال: ضلعی انتظامیہ مکمل طور پر خواتین کے سپرد، پاکستان میں خواتین کی قیادت کا نیا باب
پہلی بار پاکستان کی انتظامی تاریخ میں کسی ضلع کی مکمل سول انتظامیہ خواتین کے سپرد کر دی گئی ہے
سیالکوٹ، نمائندہ خصوصی
پاکستان کا صنعتی مرکز اور عالم شہرت یافتہ شہر سیالکوٹ، جو آلاتِ جراحی اور کھیلوں کے سامان کی تیاری میں اپنا منفرد مقام رکھتا ہے، اب ایک نئے تاریخی مقام پر کھڑا ہے۔ پہلی بار پاکستان کی انتظامی تاریخ میں کسی ضلع کی مکمل سول انتظامیہ خواتین کے سپرد کر دی گئی ہے۔ سیالکوٹ کی ڈپٹی کمشنر، تمام تحصیلوں کی اسسٹنٹ کمشنرز، اور یہاں تک کہ ایلیٹ فورس کی انچارج تک تمام اہم انتظامی عہدوں پر خواتین فائز ہیں، جو نہ صرف ایک مثال قائم کر رہی ہیں بلکہ مؤثر اور بااختیار حکمرانی کا مظاہرہ بھی کر رہی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر صبا علی اصغر: قیادت کی نئی تعریف
27 اپریل 2025 کو سیالکوٹ کی تاریخ میں ایک اہم دن تھا جب گریڈ 19 کی افسر اور پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی رکن صبا علی اصغر نے ضلع کی پہلی خاتون ڈپٹی کمشنر کے طور پر چارج سنبھالا۔
پیشے کے لحاظ سے آرکیٹیکٹ اور تعلیم کے میدان میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی صبا نے 2008 میں یو ای ٹی لاہور سے گریجویشن کی اور 2011 کے سی ایس ایس امتحان میں ملک بھر میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے بلاواٹنک اسکول آف گورنمنٹ سے پبلک پالیسی میں ماسٹرز کیا جہاں انہیں اپنے تھیسس میں ڈسٹنکشن حاصل ہوئی۔
صبا علی اصغر اس سے قبل ڈپٹی کمشنر نارووال، چیف انوائرنمنٹ اینڈ کلائمیٹ چینج آفیسر، اور دیگر اہم عہدوں پر اپنی خدمات دے چکی ہیں۔ سیالکوٹ میں ان کی ترجیحات میں تعلیم، صحت، ماحولیاتی تحفظ، اور عوامی فلاح شامل ہیں، جن پر وہ فعال انداز میں عمل پیرا ہیں۔
چاروں تحصیلوں کی کمان بھی خواتین کے ہاتھ میں
سیالکوٹ کی چاروں تحصیلوں — سیالکوٹ، سمبڑیال، پسرور، اور ڈسکہ — میں بھی خواتین اسسٹنٹ کمشنرز تعینات ہیں، جو ضلع کے انتظامی تانے بانے میں ایک مضبوط، مربوط اور حساس قیادت کا عکس پیش کر رہی ہیں۔
انعم بابر، اسسٹنٹ کمشنر تحصیل سیالکوٹ
ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھنے والی انعم بابر نے 2019 کے سی ایس ایس امتحان میں خیبرپختونخوا سے پہلی اور ملک بھر میں آٹھویں پوزیشن حاصل کی۔
ان کا تعلیمی پس منظر بہت متنوع ہے: یو ای ٹی لاہور سے انوائرنمنٹل انجینئرنگ، اور بعد ازاں دو ایم فل ڈگریاں — انگریزی ادب اور بین الاقوامی تعلقات۔ انعم پیشے سے استاد رہی ہیں اور اب اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے تحصیل سیالکوٹ کو بہتر بنا رہی ہیں۔
غلام فاطمہ بندیال، اسسٹنٹ کمشنر سمبڑیال
خوشاب کے علاقے بندیال سے تعلق رکھنے والی غلام فاطمہ نے 2019 کے پی ایم ایس امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے آئی ٹی میں ماسٹرز اور آئی سی ایس کی تعلیم حاصل کی، اور عوامی مسائل کے حل کے لیے روزانہ عوامی سماعتوں کا سلسلہ شروع کیا ہے، جس سے مقامی آبادی میں ان کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔
سدرہ ستار، اسسٹنٹ کمشنر پسرور
سدرہ ستار نے 2020-21 کے پی ایم ایس امتحان میں پنجاب بھر میں آٹھویں پوزیشن حاصل کی۔ مائیکرو بائیولوجی میں بی ایس آنرز رکھنے والی سدرہ انتظامیہ میں آنے کے بعد پسرور میں مختلف ترقیاتی اقدامات کو فروغ دے رہی ہیں۔
سعدیہ جعفر، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ
سعدیہ جعفر کا تعلق بورے والا سے ہے۔ وہ کامسیٹس لاہور سے سائیکالوجی میں بی ایس اور جی سی یونیورسٹی لاہور سے ایم فل (انڈسٹریل اینڈ آرگنائزیشنل سائیکالوجی) میں گولڈ میڈلسٹ ہیں۔
سعدیہ اپنی عوامی خدمت، شفافیت اور نوجوانوں کی رہنمائی کے حوالے سے خاصی مقبول ہیں۔
شکیلہ ارشد ججہ: ایلیٹ فورس کی کمان میں بھی خاتون
سیالکوٹ کی ایلیٹ فورس کی انچارج شکیلہ ارشد ججہ نہ صرف سیکیورٹی انتظامات میں مہارت رکھتی ہیں بلکہ حالیہ محرم کے دوران جلوسوں اور مجالس کی سیکیورٹی سمیت تمام انتظامی چیلنجز کو بخوبی نبھایا۔ ان کی قیادت میں ایلیٹ فورس نے مون سون بارشوں اور دیگر ایمرجنسی حالات میں بھرپور خدمات سر انجام دیں۔
خواتین کی قیادت سے ضلعی سطح پر تبدیلی کی امید
مقامی صحافی عمر اکبر کے مطابق، ’’یہ صرف علامتی نہیں بلکہ عملی تبدیلی ہے۔ سیالکوٹ میں پہلی بار خواتین افسران کی ٹیم نے نہ صرف خواتین کے مسائل کو ترجیح دی بلکہ شفاف اور مؤثر طرز حکمرانی کی نئی راہیں کھول دی ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے مخصوص مسائل جیسے ہراسانی، گھریلو تشدد، اور سوشل سپورٹ نیٹ ورکس کی عدم دستیابی کے حل کے لیے یہ افسران سنجیدہ کوششیں کر رہی ہیں۔
ویمن چیمبر آف کامرس: معاشی محاذ پر خواتین کا کردار
سیالکوٹ میں خواتین کی معاشی خودمختاری کے لیے ویمن چیمبر آف کامرس ایک فعال پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے جس کی صدارت بھی ایک خاتون تاجر کر رہی ہیں۔ یہ ادارہ مقامی خواتین کاروباری شخصیات کی رہنمائی، تربیت اور سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ایک ماڈل جو باقی اضلاع کے لیے مثال بن سکتا ہے
سیالکوٹ کی مکمل خواتین پر مبنی سول انتظامیہ پاکستان میں ایک نیا باب رقم کر رہی ہے۔ یہ صرف صنفی مساوات کی علامت نہیں بلکہ مؤثر قیادت، عوامی خدمت، اور ترقی کے لیے خواتین کی شراکت کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ اگر یہ ماڈل کامیاب ثابت ہوتا ہے، تو یہ دوسرے اضلاع کے لیے بھی ایک قابل تقلید مثال بن سکتا ہے۔