
جی ایچ کیو راولپنڈی میں 271ویں کور کمانڈرز کانفرنس: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زیر صدارت، دشمن کے پراکسی نیٹ ورکس کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کا اعلان
"پاکستان کے عوام کی سلامتی، امن اور استحکام افواجِ پاکستان کی اولین ترجیح ہے" اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
سیکیورٹی ڈیسک،پاکستان
پاک فوج کے سربراہ (چیف آف آرمی اسٹاف) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) کی صدارت میں جنرل ہیڈ کوارٹرز (GHQ) راولپنڈی میں 271ویں کور کمانڈرز کانفرنس (CCC) کا انعقاد ہوا۔ اس اعلیٰ عسکری اجلاس میں موجودہ داخلی و خارجی سیکیورٹی صورتحال، دشمن کے پراکسی نیٹ ورکس، اور حالیہ علاقائی سفارتی و عسکری پیش رفتوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
شہدائے وطن کو خراج عقیدت، بھارتی پراکسی دہشتگردی کی شدید مذمت
کانفرنس کا آغاز بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد حملوں میں شہید ہونے والے سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے دعا و فاتحہ خوانی سے ہوا۔ فورم نے شہداء کی قربانیوں کو پاکستان کی بقاء اور سالمیت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کے خون کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔
فورم نے واضح پیغام دیا کہ "پاکستان کے عوام کی سلامتی، امن اور استحکام افواجِ پاکستان کی اولین ترجیح ہے” اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
بھارت کی جارحانہ روش اور پراکسی نیٹ ورکس پر واضح موقف
کور کمانڈرز فورم نے بھارت کی طرف سے پاکستان میں پراکسی نیٹ ورکس کی سرپرستی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطے کے امن و استحکام کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔ فورم نے کہا کہ پونچھ، پہلگام، اور دیگر حالیہ واقعات بھارت کے ان جارحانہ عزائم کی عکاسی کرتے ہیں جن میں وہ اپنے پراکسیز — فتنہ الخوارج اور فتنہ الہند — کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا:
"ہندوستان کی بالادستی کے عزائم اور ہندوتوا پر مبنی انتہا پسندی ایک سنگین خطرہ ہے، جس کے خلاف پاکستان کے سیکیورٹی ادارے ہر سطح پر تیار اور متحرک ہیں۔”
انہوں نے بھارت کی جانب سے تیسرے فریق کو فوجی تصادم میں گھسیٹنے کی کوششوں کو "بلاک سیاست کی ایک مکروہ چال” قرار دیا، جو بظاہر خطے میں بھارت کے خود ساختہ سیکیورٹی کردار کو جواز فراہم کرنے کی کوشش ہے۔
فوجی سفارت کاری میں بڑی پیش رفت: خطے میں پاکستان کا فعال کردار
کانفرنس کے دوران آرمی چیف نے حالیہ سفارتی دوروں کی تفصیلات بھی شیئر کیں جن میں وزیرِ اعظم کے ہمراہ ایران، ترکی، آذربائیجان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے شامل ہیں۔ ان سفارتی کوششوں کا مقصد خطے میں پاکستان کے سیکیورٹی، تجارتی، اور اسٹریٹجک مفادات کو اجاگر کرنا اور مشترکہ تعاون کو فروغ دینا ہے۔

فورم کو فیلڈ مارشل کے تاریخی دورہ امریکہ پر بھی بریفنگ دی گئی، جس کے دوران اعلیٰ سطحی امریکی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات، سیکیورٹی معاملات، اور بین الاقوامی امور پر پاکستان کے نقطہ نظر کو مؤثر انداز میں پیش کیا گیا۔
مشرق وسطیٰ اور ایران میں تبدیلیاں: طاقت کے استعمال کا نیا رجحان زیرِ غور
کور کمانڈرز کانفرنس میں مشرق وسطیٰ، خلیجی ریاستوں اور ایران میں حالیہ اسٹریٹجک تبدیلیوں پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ فورم نے "طاقت کے استعمال” کو ترجیحی پالیسی ٹول کے طور پر ابھرتے ہوئے رجحان پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے حالات میں پاکستان کو اپنی خود انحصاری، عسکری تیاری اور قومی اتحاد پر مزید توجہ دینا ہوگی۔
پاک فوج کی دفاعی حکمتِ عملی، جدید جنگی تقاضوں سے ہم آہنگ
فورم کو پاک فوج کے دفاعی تیاریوں اور جنگ کے بدلتے کردار سے ہم آہنگ ہونے کے لیے جاری کوششوں پر بریفنگ دی گئی۔ فورم نے سائبر سیکیورٹی، ہائبرڈ وارفیئر، اور پراکسی تھریٹ نیٹ ورکس سے نمٹنے کے لیے جاری آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کیا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج خطرے کے بدلتے اسپیکٹرم کو سمجھتے ہوئے ہمہ جہت تیاری رکھیں اور ہر محاذ پر بروقت اور بھرپور ردعمل کی صلاحیت پیدا کریں۔
تینوں افواج کا سہ فریقی تعاون، قومی دفاع کی ضمانت
فورم نے پاک فوج، پاک بحریہ، اور پاک فضائیہ کے مابین بڑھتے ہوئے تعاون کو سراہا۔ فیلڈ مارشل نے سہ فریقی ہم آہنگی کو قومی دفاعی پالیسی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے پاک بحریہ اور پاک فضائیہ کی قیادت کے کردار کی تعریف کی۔
انہوں نے کہا:
"ہماری مسلح افواج قومی سلامتی کے ہر پہلو پر متحد، تیار اور ہم آہنگ ہیں — یہی اتحاد دشمن کے ناپاک عزائم کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔”
فیلڈ مارشل عاصم منیر کا اعتماد: ’’ہم تیار ہیں‘‘
اپنے اختتامی کلمات میں چیف آف آرمی اسٹاف نے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں اور قومی عزم پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"ہمیں اپنے شہداء پر فخر ہے، اپنے عوام کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، اور پاکستان کی سالمیت کا دفاع ہر قیمت پر کیا جائے گا۔”
نتیجہ: دشمن کی چالوں کا ہر سطح پر بھرپور جواب دیا جائے گا
271ویں کور کمانڈرز کانفرنس ایک بار پھر اس حقیقت کو واضح کر گئی کہ پاکستان کی عسکری قیادت دشمن کے کسی بھی جارحانہ یا پراکسی ہتھکنڈے کے خلاف پوری طرح چوکس اور متحرک ہے۔ اندرونی سلامتی، علاقائی توازن، اور عالمی سفارت کاری میں پاکستان کا کردار مزید فعال اور متحرک ہوتا جا رہا ہے — اور یہ سب اس بات کی علامت ہے کہ وطن عزیز کو کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رکھا جا رہا ہے۔