پاکستاناہم خبریں

’نفرت پھیلانے والوں سے بچیں‘: بلاول بھٹو کی بھارتیوں سے اپیل

بلاول نے دہشت گردی میں پاکستانی ملوث ہونے کے بھارت کے دعووں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے واضح طور پر مسترد کردیا۔

سید عاطف ندیم-پاکستان

پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ موجودہ نسل کے لیے جنگ کے بارے میں بات کرنا آسان ہے، بھارتی عوام پر زور دیا کہ وہ غلط معلومات اور نفرت پھیلانے کا شکار ہونے سے بچیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا،’’میری نسل ماضی کی قید میں نہیں رہنا چاہتی۔ ہمیں ماضی کو تسلیم کرتے ہوئے مستقبل کے لیے راستہ نکالنا ہو گا اوردونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں اور نوجوان نسل کو نفرت اور دشمنی سے نکال کر امن کی طرف لے جائیں۔‘‘

بلاول نے دہشت گردی میں پاکستانی ملوث ہونے کے بھارت کے دعووں کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے واضح طور پر مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جہاں تک پلوامہ حملے کا تعلق ہے بھارتی عوام سے جھوٹ بولا گیا کہ پاکستان اس حملے میں ملوث تھا جبکہ ہم نہیں تھے۔ آج تک بھارتی حکومت اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ اسی لیے اس لڑائی کے دوران بھارتی میڈیا اور حکومت نے ایک ڈس انفارمیشن مہم چلائی تاکہ بھارتی عوام کو گمراہ کیا جا سکے۔

انہوں نے مزید کہا،’’جہاں تک پلوامہ دہشت گرد حملے کا تعلق ہے، پاکستان ایک غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے، لیکن آپ کی حکومت نے اس کو رد کر دیا، آج تک بھارتی حکومت نے نہ تو پاکستان کو، نہ بین الاقوامی برادری کو اور نہ ہی بھارتی عوام کو یہ بتایا ہے کہ آخر وہ کون لوگ تھے جو اس حملے میں ملوث تھے اور جو مبینہ طور پر پاکستان سے تعلق رکھتے تھے۔‘‘

ممبئی  دہشت گردانہ حملہ

ممبئی دہشت گردانہ حملے

جب کرن تھاپر نےلشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور 2008 کے ممبئی حملوں کے بارے میں پوچھا تو پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ لشکر طیبہ کے سربراہ جیل میں ہیں اور ممبئی حملہ کیس ابھی بھی جاری ہے۔

نومبر 2008  میں بھارت کے معاشی دارالحکومت ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں 166 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوئے۔

بلاول نے کہا کہ جہاں تک حافظ سعید کا تعلق ہے، انہیں پاکستان نے اپریل 2022 میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں 31 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

انہوں نے کہا،’’جہاں تک ممبئی حملہ کیس کا تعلق ہے، یہ مقدمہ ابھی زیر سماعت ہے۔ عدالتوں اور پاکستانی حکومت اور قانونی نظام کو سزا کے حصول سے جو مایوسی ہے، وہ یہ ہے کہ بھارت اس مقدمے میں حصہ لینے اور اپنے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے ضروری گواہوں کو پیش کرنے سے انکار کر رہا ہے۔‘‘

بلاول بھٹو نے کہا، ’’میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں ایسے حالات بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے جہاں پاکستان اور بھارت کے درمیان دوبارہ ایسے تعلقات ہوں، جہاں ہمارا ایسا تعاون ہو، جس سے ہم ممبئی کے لوگوں کو انصاف فراہم کر سکیں۔‘‘

کشمیر پہلگام حملہ
بھارت پہلگام حملے کے لیے پاکستانی اعانت یافتہ دہشت گردوں کو مورد الزام ٹھراتا ہے لیکن پاکستان اس کی تردید کرتا ہےتصویر: ANI

بھارت پر پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دینے کا الزام

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی داخلی جنگ لڑ رہا ہے، ہم نے مجموعی طور پر 92 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے، صرف گزشتہ سال ہم نے 200 سے زائد مختلف حملوں میں 12 سو سے زائد شہریوں کی جانیں گنوائیں، اگر اس سال بھی حملے اسی رفتار سے جاری رہے تو یہ سال پاکستان کی تاریخ کا سب سے خونریز سال ہو گا۔

پی پی پی کے چیئرمین نے 2007 کے سمجھوتہ ایکسپریس حملے کو بھی یاد کیا، جس میں 40 پاکستانی شہری بھارتی سرزمین پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیوں کوئی سزائیں نہیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے متعلق دوہرا معیار نہیں رکھ سکتے۔

پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ کے لیے بھارت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے انہوں نے بلوچستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کے کیس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’حال ہی میں، جعفر ایکسپریس حملے کا براہ راست تعلق آپ (بھارت) کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سہولت کاروں سے ہو سکتا ہے۔‘‘

دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات کی اپیل

بلاول بھٹو نے انسداد دہشت گردی پر پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں وہ دن دیکھنا چاہتا ہوں جب بھارت اور پاکستان جامع بات چیت میں مشغول ہوں جس میں دہشت گردی کا مسئلہ بھی شامل ہونا چاہئے تاکہ ہم اس لعنت کا اجتماعی طور پر مقابلہ کرسکیں۔‘‘

بلال بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا،’’اگر بھارت پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا ہے تو پاکستان بھی بھارت سے یہ مطالبہ کر سکتا ہے کہ وہ بلوچ آرمی (بلوچستان لبریشن آرمی وغیرہ) جیسی تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے، جن کے بارے میں پاکستان کا مؤقف ہے کہ انہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے اور وہ پاکستان میں دہشت گردی کرتی ہیں۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button