یورپتازہ ترین

ٹرمپ ٹیرفس: یورپی یونین فوری تجارتی معاہدے کے لیے کوشاں

ان میں الجزائر پر 30 فیصد، برونائی پر 25 فیصد، عراق پر 30 فیصد، لیبیا پر 30 فیصد، مالڈووا پر 25 فیصد اور فلپائن پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ محض چند دن دور ہے۔ کئی ملکوں کے خلاف نئے محصولات کے اعلان کے بعد امریکی صدر نے یکم اگست سے جاپان اور جنوبی کوریا جیسے شراکت داروں کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ نے، تجارتی جنگ کو وسیع کرتے ہوئے، جس نے عالمی معیشت کو بے حال کر دیا ہے، ایک روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ درآمدی تانبے پر 50 فیصد ٹیرف لگائیں گے اور جلد ہی سیمی کنڈکٹرز اور فارما سیوٹیکلز پر محصولات نافذ کریں گے، جس کی دھمکی وہ پہلے سے دیتے رہے ہیں۔

ٹرمپ اب کیا دھمکی دے رہے ہیں؟

وائٹ ہاؤس نے بدھ کو تصدیق کی کہ ٹرمپ نے نئے ٹیرف لیٹرز جاری کیے ہیں جن میں چھ ممالک کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان میں الجزائر پر 30 فیصد، برونائی پر 25 فیصد، عراق پر 30 فیصد، لیبیا پر 30 فیصد، مالڈووا پر 25 فیصد اور فلپائن پر 20 فیصد ٹیرف لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ بدھ کی صبح ’’کم از کم سات‘‘ نئے ٹیرف نوٹس آئیں گے، اور ان کے بعد مزید نوٹس آئیں گے۔

تازہ ترین دھمکی اس کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے 14 تجارتی شراکت داروں کو ٹیرف لیٹر بھیجے، جن میں بڑے تجارتی شراکت دار جنوبی کوریا اور جاپان بھی شامل ہیں۔ انہیں یکم اگست سے 25 فیصد اور اس سے بھی زیادہ ڈیوٹی کی تنبیہ کی گئی ہے۔

ٹرمپ نے کہا کہ چین اور یورپی یونین کے ساتھ تجارتی مذاکرات ’’بہت بہتر‘‘جا رہے ہیں اور انہوں نے وعدہ کیا کہ دو دن کے اندر یورپی یونین کی نئی برآمدی شرحیں ’’شاید‘‘ ظاہر کر دی جائیں گی۔

انہوں نے منگل کو کہا کہ ’’انہوں نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا تھا، اور اب وہ ہمارے ساتھ بہت اچھا سلوک کر رہے ہیں۔ یہ دراصل ایک مختلف دنیا کی طرح ہے۔‘‘

ں کو بتایا کہ ایک فریم ورک معاہدے پر اچھی پیش رفت ہوئی ہے اور کچھ دنوں میں معاہدہ ممکن ہو سکتا ہے۔

انہوں نے یورپی یونین کے قانون سازوں کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ یورپی یونین کے مذاکرات کار اپنے کام کو جلد حتمی شکل دے سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی ڈیڈ لائن 9 جولائی سے بڑھا کر یکم اگست کردی گئی ہے۔

سیفکووچ نے کہا، ’’میں ممکنہ طور پر آنے والے دنوں میں ایک تسلی بخش نتیجے پر پہنچنے کی امید کرتا ہوں۔‘‘

تاہم، اطالوی وزیر اقتصادیات نے خبردار کیا کہ بات چیت ’’بہت پیچیدہ‘‘ ہے اور آخری لمحے تک کھنچ سکتی ہے۔

اگر نئے اقدامات آگے بڑھتے ہیں، تو وہ امریکی ٹیرف کو 1934 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر لے جائیں گے۔

برازیل   صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا
برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا نے ٹرمپ کو ’ناپسندیدہ شہنشاہ‘ کہا تھاتصویر: PABLO PORCIUNCULA/AFP/Getty Images

برازیل کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف کا اعلان

بدھ کے روز، ٹرمپ نے یہ بھی اعلان کیا کہ امریکہ برازیل کی تمام درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگائے گا۔ یہ اعلان اس ہفتے برازیل کے صدر لوئیز اناسیو لولا ڈا سلوا کے ساتھ عوامی تنازعہ کے بعد ہوا، جنہوں نے ٹرمپ کو ’’ناپسندیدہ شہنشاہ‘‘ کہا تھا۔

ٹرمپ نے ٹیرف کو برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو کے ساتھ کیے گئے سلوک سے جوڑا، جن پر 2023 میں دا سلوا کو اقتدار سنبھالنے سے روکنے کے لیے مبینہ طور پر بغاوت کی منصوبہ بندی کے لیے مقدمہ چل رہا ہے۔

اس کے جواب میں لولا نے ایکس پر لکھا، ’’کسی بھی یکطرفہ ٹیرف میں اضافے کا جواب برازیلی قانون برائے اقتصادی باہمی تعاون کی روشنی میں دیا جائے گا۔‘‘

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button