
عالمی سطح پر ڈرون ٹیکنالوجی کا بڑھتا استعمال، نیپال میں ٹیسٹ کے دوران ڈرون پارلیمنٹ پر جا گرا — 5 افراد گرفتار
واقعہ نیپال کے سخت سیکیورٹی والے علاقے، پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش آیا، جو ’نو فلائی زون‘ میں شامل ہے۔ ڈرون عمارت کی چھت پر جا گرا اور بعد ازاں پولیس نے اسے برآمد کر لیا
کاٹھمانڈو / ماسکو: دنیا تیزی سے ڈرون ٹیکنالوجی کی جانب بڑھ رہی ہے، جہاں جدید جنگی حکمتِ عملی میں ڈرون نہ صرف نگرانی بلکہ حملہ آور صلاحیتوں کا مرکزی ستون بن چکے ہیں۔ روس-یوکرین جنگ ہو یا مشرقی ایشیائی تنازعات، بھارت-پاکستان کشیدگی ہو یا خلیجی ممالک کے درمیان تناؤ، ہر جگہ ڈرون حملوں کا کردار نہایت اہم اور فیصلہ کن بنتا جا رہا ہے۔
تاہم ان دنوں نیپال سے ایک ایسا واقعہ سامنے آیا ہے جو ایک طرف جہاں ٹیکنالوجی کے تیزی سے پھیلاؤ کی عکاسی کرتا ہے، وہیں اس کے غیر محتاط استعمال کے خطرات کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ نیپال کے دارالحکومت کاٹھمانڈو میں ایک ڈرون ٹیسٹ پرواز کے دوران اچانک ملک کی پارلیمنٹ عمارت پر جا گرا، جس کے بعد سیکیورٹی ایجنسیوں میں کھلبلی مچ گئی اور ایک پروفیسر سمیت پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ڈرون ٹیسٹ یا سیکیورٹی رسک؟ پارلیمنٹ کے ’نو فلائی زون‘ میں پیش آیا واقعہ
پولیس حکام کے مطابق، واقعہ نیپال کے سخت سیکیورٹی والے علاقے، پارلیمنٹ ہاؤس میں پیش آیا، جو ’نو فلائی زون‘ میں شامل ہے۔ ڈرون عمارت کی چھت پر جا گرا اور بعد ازاں پولیس نے اسے برآمد کر لیا۔
کاٹھمانڈو میٹروپولیٹن پولیس کے ترجمان، اپل بوہارا کے مطابق:
"یہ ڈرون منگل کے روز پارلیمنٹ کے احاطے سے برآمد کیا گیا۔ یہ غیر قانونی پرواز کے ذریعے نو فلائی زون کی خلاف ورزی تھی۔”
پولیس نے واقعے کے بعد فوری کارروائی کرتے ہوئے ٹیکسائر کالج کے ایک پروفیسر اور چار طلباء کو حراست میں لے لیا، جو اس پروجیکٹ کی تیاری اور ٹیسٹنگ میں شامل تھے۔
طالبعلموں کا تعلیمی پروجیکٹ یا قانون شکنی؟ کالج کا مؤقف
تحقیقات کے مطابق، یہ ڈرون کالج کے اسائنمنٹ کے تحت تیار کیا گیا تھا، جسے طلباء نے اپنے پروفیسر کی نگرانی میں مکمل کیا۔ تاہم، ٹیسٹ فلائٹ کے دوران مواصلاتی خلل کے باعث یہ ڈرون اپنا کنٹرول کھو بیٹھا اور سیدھا ملک کے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب جا گرا۔
کالج کے پرنسپل، لکشمن پوکھرل نے اس واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا:
"یہ ڈرون کالج کے طلباء نے تعلیمی مقاصد کے لیے تیار کیا تھا، اور وہ اس کی ٹیسٹنگ پرواز کر رہے تھے۔ مواصلاتی مداخلت کے سبب یہ اپنی سمت کھو بیٹھا اور حادثاتی طور پر پارلیمنٹ ہاؤس کی چھت پر گر گیا۔”
پرنسپل نے مزید کہا کہ کالج انتظامیہ مکمل تعاون کر رہی ہے اور پولیس کی تحقیقات کا خیر مقدم کرتی ہے۔
ڈرون کا عالمی منظرنامہ: تکنیکی ترقی اور عسکری دباؤ
موجودہ دور میں ڈرون نہ صرف فوجی بلکہ سویلین شعبوں میں بھی بے پناہ استعمال ہو رہے ہیں۔ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ میں ہزاروں ڈرون حملے روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں، جن میں خودکش ڈرون، کمرشل ترمیم شدہ ڈرونز، اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے جاسوس ڈرون شامل ہیں۔
اسی طرح، بھارت اور پاکستان کے مابین لائن آف کنٹرول پر ڈرون کی خلاف ورزیاں کئی بار رپورٹ ہو چکی ہیں۔ دونوں ممالک اپنی سرحدی نگرانی کو بہتر بنانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، آنے والا وقت جنگی میدان میں ٹینک یا جنگی جہازوں کی بجائے ڈرونز اور مصنوعی ذہانت پر انحصار کا ہوگا۔
قانونی اور اخلاقی سوالات: طلباء پر مقدمہ یا ٹیکنالوجی پر کنٹرول؟
نیپال کے اس واقعے نے سیکیورٹی، تعلیمی اور قانونی حلقوں میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ ٹیکنالوجی کے تجربات اور سیکیورٹی حدود کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھا جائے؟
کیا یہ واقعہ طلباء کی غیر محتاطی کا نتیجہ تھا یا ریاستی اداروں کی ناکافی نگرانی؟ اور کیا تعلیمی اداروں کو اس قدر حساس علاقوں میں تجرباتی پرواز کی اجازت دینی چاہیے؟
نیپال کے سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ:
"ڈرون ٹیکنالوجی جتنی مفید ہے، اتنی ہی خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے لیے واضح ضوابط، رجسٹریشن اور پرمٹ کے نظام کی اشد ضرورت ہے۔”
نتیجہ: ایک ہنسی خیز واقعہ یا سیکیورٹی کے لیے وارننگ؟
اگرچہ بظاہر نیپال میں پیش آیا یہ واقعہ مزاح کا پہلو رکھتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ حساس عمارتوں پر ٹیکنالوجی کے تجربات یا حادثات، ریاستی سلامتی کے لیے انتہائی سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس واقعے کو ایک تنبیہ کے طور پر دیکھنا ہوگا کہ ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس کے محفوظ اور ذمہ دارانہ استعمال کو بھی یقینی بنایا جائے۔