
وزیراعظم شہباز شریف کا معاشی اصلاحات، نوجوانوں کی ترقی، ایف بی آر میں ڈیجیٹل تبدیلی اور قومی دفاع پر جامع خطاب — ’’ہم نے دیوالیہ پن کے خطرے کو ٹال کر ترقی کی بنیاد رکھی‘‘
مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی، پالیسی ریٹ 22.5 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا، اور کاروباری فضا غیر یقینی کیفیت کا شکار تھی
سید عاطف ندیم-پاکستان
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت مکمل اقتصادی بحالی کے لیے دیرینہ اصلاحات، ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں اور میرٹ پر مبنی نظام کو ترجیح دینے کے عزم پر کاربند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’اُڑان پاکستان سمر اسکالرز پروگرام‘‘ کے تحت منتخب طلباء سے خطاب کے دوران کیا۔
’’ہم نے دیوالیہ پن سے بچایا، اب ترقی کی جانب بڑھنا ہے‘‘
وزیراعظم نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب انہوں نے 2023 میں حکومت سنبھالی تو پاکستان کو دیوالیہ پن کا خطرہ درپیش تھا۔ اس وقت معیشت زبوں حالی کا شکار تھی، مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی، پالیسی ریٹ 22.5 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا، اور کاروباری فضا غیر یقینی کیفیت کا شکار تھی۔
’’اکثر لوگوں کا خیال تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہو جائے گا، لیکن ہم نے عزم و حوصلے سے یہ جنگ لڑی اور کامیاب ہوئے،‘‘ وزیراعظم نے کہا۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے ان کی تفصیلی بات چیت نے اس بحران پر قابو پانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ آج پالیسی ریٹ کم ہو کر 11 فیصد پر آچکا ہے، اور سرمایہ کاری کا رجحان بحال ہو رہا ہے۔
ایف بی آر میں اصلاحات: ’’کرپٹ عناصر کا خاتمہ، ڈیجیٹائزیشن کا آغاز‘‘
وزیراعظم نے ایف بی آر میں کرپشن کے خاتمے اور ڈیجیٹائزیشن کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ:
’’ایف بی آر کو کاغذی منصوبوں سے نکال کر ڈیجیٹل، شفاف، اور کارکردگی پر مبنی ادارہ بنایا جا رہا ہے۔ کرپٹ افسران کو بغیر کسی سفارش کے نکالا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ریونیو کلیکشن ایک سال میں صرف ایک شعبے میں 12 ارب روپے سے بڑھ کر 50 ارب روپے سے تجاوز کر گئی، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
اُڑان پاکستان پروگرام: ’’نوجوان نسل پر سرمایہ کاری، مستقبل کی ضمانت‘‘
وزیراعظم نے احسن اقبال کو اُڑان پاکستان پروگرام شروع کرنے پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ اس اقدام سے نوجوانوں کو حکومتی نظام، پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کے عمل کو سیکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
’’یہ طلباء صرف انٹرن نہیں، یہ ہمارے مستقبل کے معمار ہیں۔ ہم نے ان پر جو سرمایہ لگایا ہے، وہ اصل میں ملک کے لیے سرمایہ کاری ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں چار لاکھ لیپ ٹاپ میرٹ پر تقسیم کیے گئے، اور 20 ارب روپے کے تعلیمی وظائف دیے گئے، جن کے ذریعے پسماندہ علاقوں کے طلباء نے دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کی۔
ماحولیاتی تبدیلی اور بھارت کی حالیہ جارحیت پر مؤقف
وزیراعظم نے ماحولیاتی تبدیلی کو پاکستان کے لیے ایک حقیقی اور بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان دس بدقسمت ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حالانکہ اس میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔
انہوں نے 2022 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی۔
بھارت کے حالیہ حملے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا:
’’ہم نے صرف دفاع کیا، اور وہ بھی اپنے ملک، عوام اور وقار کے تحفظ کے لیے۔ دشمن نے 6 بھارتی طیارے گنوائے اور 10 مئی کو ہم نے بھرپور جوابی کارروائی کر کے ایک سبق دیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اس پوری مہم میں قوم، حکومت اور افواجِ پاکستان یکجان تھے اور افواجِ پاکستان نے بہترین پیشہ وارانہ مہارت، بصیرت اور بہادری کا مظاہرہ کیا۔
طرز حکمرانی اور ٹیم ورک کا فلسفہ
وزیراعظم نے کہا کہ:
’’میں نے کبھی کسی کامیابی کا سہرا اپنے سر نہیں لیا، میں ٹیم ورک پر یقین رکھتا ہوں۔ جو افسر، وزیر یا مشیر کام نہیں کرتا، اسے فارغ کر دیا جاتا ہے۔ یہ میرٹ کا زمانہ ہے۔‘‘
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا طرزعمل اور حکومتی فلسفہ یہی ہے کہ کارکردگی دکھائی جائے، دیانتداری سے کام کیا جائے، اور عوامی خدمت کو مقصد بنایا جائے۔
اختتامی کلمات: نوجوانوں سے امیدیں وابستہ
خطاب کے آخر میں وزیراعظم نے اُڑان پاکستان پروگرام میں شامل نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ:
’’آپ ہی ہمارے اصل سرمایہ ہیں، پاکستان کی ترقی آپ کی سوچ، جذبے اور عمل سے جڑی ہے۔ ہم آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، اور ہمیں یقین ہے کہ آپ اس ملک کو ایک نئی راہ پر لے کر جائیں گے۔‘‘
انہوں نے طلباء کو اپنے نیک تمناؤں سے رخصت کیا اور کہا کہ اُن کا ہر قدم اس قوم کو روشن مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے۔