
وسیم اکرم کا مچل اسٹارک کو خراجِ تحسین: "وہ جدید دور کا عظیم باؤلر ہے” — 100 ٹیسٹ میچز مکمل کرنے پر آسٹریلوی اسٹار کو تاریخی اعزاز حاصل
اس کی وفاداری ہمیشہ ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ رہی، جو اُسے عظمت کے اس مقام پر لے آئی ہے
کراچی/سڈنی: پاکستان کے عظیم فاسٹ بولر اور ‘کنگ آف سوئنگ’ وسیم اکرم نے آسٹریلیا کے بائیں ہاتھ کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک کو 100 ٹیسٹ میچز مکمل کرنے پر شاندار الفاظ میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں "جدید دور کا عظیم باؤلر” قرار دیا ہے۔
مچل اسٹارک نے یہ سنگِ میل ہفتے کے روز ویسٹ انڈیز کے خلاف جمیکا میں جاری ٹیسٹ میچ کے دوران عبور کیا، جس کے ساتھ ہی وہ آسٹریلیا کے لیے 100 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے صرف دوسرے فاسٹ بولر بن گئے۔ اس سے قبل یہ اعزاز گلین میکگرا کو حاصل تھا۔ عالمی سطح پر وہ 100 ٹیسٹ کھیلنے والے 83 ویں کھلاڑی بن گئے ہیں۔
وسیم اکرم: "سو ٹیسٹ کھیلنا فاسٹ باؤلر کے لیے غیرمعمولی کامیابی ہے”
59 سالہ وسیم اکرم، جو خود 104 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں، نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے خصوصی گفتگو میں کہا:
"آج کے دور میں، جب کرکٹ کی تمام طرزیں کھلاڑیوں پر جسمانی دباؤ ڈالتی ہیں، سو ٹیسٹ کھیلنا بالخصوص فاسٹ باؤلر کے لیے ایک ناقابلِ یقین کامیابی ہے۔ مچل اسٹارک نے یہ کارنامہ غیرمعمولی مستقل مزاجی اور عزم کے ساتھ حاصل کیا۔ میں اسے دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا:
"مچل اسٹارک کی اصل پہچان ریڈ بال کرکٹ ہے۔ اُس نے لیگ کرکٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی بھی کھیلی، مگر اس کی وفاداری ہمیشہ ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ رہی، جو اُسے عظمت کے اس مقام پر لے آئی ہے۔”
وسیم اکرم اور اسٹارک کا موازنہ: "ہم نے مختلف ادوار میں کھیلا، مگر درد ایک جیسا سہنا پڑا”
وسیم اکرم کا شمار تاریخ کے عظیم ترین بائیں ہاتھ کے فاسٹ باؤلرز میں ہوتا ہے۔ وہ 414 وکٹیں 104 ٹیسٹ میچز میں لے چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹارک کا موازنہ اکثر اُن سے کیا جاتا ہے، جو اُن کے لیے باعثِ فخر ہے، لیکن دونوں نے مختلف ادوار میں کرکٹ کھیلی ہے۔
"میرے اور اسٹارک کے کیریئر میں ایک چیز مشترک ہے — ہم دونوں نے جسم کے ہر حصے میں چوٹیں برداشت کیں۔ فاسٹ بولنگ ایک فن ہے، مگر یہ فن ہرگز آسان نہیں۔ اسٹارک کے پاس رفتار بھی ہے، سوئنگ بھی، اور وہ نئی گیند سے انتہائی ذہانت سے بولنگ کرتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"یہ حقیقت ہے کہ بائیں ہاتھ سے فاسٹ بولنگ کرنے والے گیند بازوں میں وسیم اکرم جیسا کوئی نہیں آیا، لیکن اسٹارک یقینی طور پر جدید دور میں اس مقام کے قریب ترین پہنچنے والا باؤلر ہے۔”
400 وکٹوں کے قریب: اسٹارک کی کامیابیاں
35 سالہ مچل اسٹارک اس وقت تک 395 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں، اور امکان ہے کہ وہ اپنے 100ویں ٹیسٹ میں 400 وکٹیں مکمل کر کے ایک اور اہم سنگ میل عبور کریں گے۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ وسیم اکرم کے اسٹرائیک ریٹ کے قریب ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں باؤلرز نے وکٹیں لینے میں دھاک بٹھائی۔
مچل اسٹارک نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز 2011 میں کیا تھا اور تب سے وہ آسٹریلوی بولنگ لائن اپ کا مستقل اور موثر حصہ رہے ہیں۔ انہوں نے کئی اہم سیریز میں اپنی ٹیم کو فتوحات دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا، جن میں ایشز، ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ، اور بھارت و جنوبی افریقہ کے خلاف ٹورز شامل ہیں۔
جدید دور میں ٹیسٹ کرکٹ کا چیلنج
وسیم اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ آج کے دور میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی مقبولیت نے طویل فارمیٹ میں دلچسپی کو کم کیا ہے، مگر اسٹارک جیسے کھلاڑی اس بات کا ثبوت ہیں کہ ٹیسٹ کرکٹ آج بھی "کرکٹ کی اصل روح” ہے۔
"ٹیسٹ کرکٹ میں 100 میچز کھیلنا بتاتا ہے کہ اسٹارک کا فوکس صرف شارٹ کٹس پر نہیں بلکہ وہ طویل جدوجہد اور تسلسل پر یقین رکھتا ہے۔ یہی جذبہ اُسے لیجنڈ بناتا ہے۔”
آسٹریلیا کے فاسٹ باؤلنگ ورثے میں نیا اضافہ
آسٹریلیا ہمیشہ سے عظیم فاسٹ بولرز کی نرسری رہا ہے — ڈینس للی، گلین میکگرا، بریٹ لی، جیسن گلیسپی، پیٹ کمنز اور اب مچل اسٹارک۔ اسٹارک کا نام اب اس سنہری فہرست میں ہمیشہ کے لیے درج ہو چکا ہے۔
آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے بھی اسٹارک کی 100ویں ٹیسٹ میں شرکت پر انہیں ’’ٹیم کا اصل اثاثہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف میدان میں بلکہ میدان کے باہر بھی نئی نسل کے لیے رول ماڈل ہیں۔
اختتامیہ
مچل اسٹارک کی 100ویں ٹیسٹ میچ میں شرکت اور وسیم اکرم جیسے عظیم کھلاڑی کی طرف سے ملنے والا خراج تحسین نہ صرف اسٹارک کے کیریئر کی کامیابیوں کا اعتراف ہے بلکہ یہ بھی واضح کرتا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ آج بھی زندہ ہے اور ایسے کھلاڑی اس روایت کو نئی بلندیوں تک لے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے لیے وسیم اکرم ایک دور کا عظیم سرمایہ تھے، اور آسٹریلیا کے لیے مچل اسٹارک جدید دور کا ایک درخشاں ستارہ ہیں — دونوں نے کرکٹ کو رنگ، وقار اور عظمت بخشی ہے۔