
سید عاطف ندیم-پاکستان، وائس آف جرمنی کے ساتھ
آج مادرِ وطن کے ایک عظیم سپوت، کیپٹن باسط علی خان شہید کی چوتھی برسی عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے۔ وطن کی سلامتی کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے اس دلیر افسر کی لازوال قربانی پر پوری قوم فخر محسوس کرتی ہے۔ کیپٹن باسط علی خان نے 13 جولائی 2021 کو ضلع کرم کے علاقے زیوا میں دہشت گردوں کے خلاف ایک اہم آپریشن کے دوران اپنی جان قربان کی اور دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔
عسکری سفر کی ابتدا اور کامیابیاں
کیپٹن باسط علی خان نے اپریل 2016 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور بلوچ رجمنٹ سے وابستہ ہوئے۔ انہوں نے تربیت کے دوران اپنی محنت، دیانت اور قائدانہ صلاحیتوں کے باعث نہ صرف اپنے سینئرز کا اعتماد حاصل کیا بلکہ ساتھی افسران میں بھی عزت کا مقام بنایا۔
2017 میں ہونے والے پاک فوج کے PEACE Exercise (PACES) مقابلوں میں انہیں بہترین آفیسر کا اعزاز ملا — جو ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور جسمانی و ذہنی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت تھا۔
شہادت کا دن: بہادری کی ایک روشن داستان
13 جولائی 2021 کو ضلع کرم کے دشوار گزار علاقے زیوا میں دہشت گردوں کے خلاف ایک اہم اور خطرناک آپریشن جاری تھا۔ کیپٹن باسط علی خان نے آپریشن کی قیادت کرتے ہوئے دشمن کے خلاف بے مثال دلیری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے نہ صرف تین دہشت گردوں کو مار گرایا بلکہ اپنے ساتھی جوانوں کی جان بچانے کے لیے خود آگے بڑھ کر دشمن کی فائرنگ کا سامنا کیا۔
شدید فائرنگ کے تبادلے میں کیپٹن باسط زخمی ہوئے اور وطن کے دفاع کی خاطر جامِ شہادت نوش کر گئے۔
خاندان کی جانب سے فخر اور عزم کا اظہار
کیپٹن باسط علی خان شہید کے اہلِ خانہ نے ان کی شہادت پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بچپن ہی سے شہادت کی دعا کرتے تھے۔ ان کی والدہ نے ایک جذباتی انداز میں بتایا:
"شہادت سے کچھ دیر قبل باسط سے فون پر بات ہوئی تھی، وہ بہت پُرجوش اور خوش تھا۔ وہ ہمیشہ کہتا تھا: ماں، دعا کرنا کہ میری جان ملک پر قربان ہو جائے۔"
ان کے والد نے کہا کہ باسط صرف ہمارا بیٹا نہیں تھا، وہ پوری قوم کا فخر تھا۔ “ہم نے اپنے بیٹے کو وطن کے نام کیا ہے، اور ہمیں اس پر ناز ہے۔”
قوم کے ہیرو، قوم کی پہچان
کیپٹن باسط علی خان شہید جیسے افسران پاک فوج کا وہ روشن چہرہ ہیں جن کی قربانیوں کے باعث آج پاکستان ایک خودمختار اور محفوظ ریاست ہے۔ ان کا جذبہ، ان کی حب الوطنی، اور ان کی بے مثال بہادری آج بھی ہر جوان کے دل میں جوش و ولولہ پیدا کرتی ہے۔
ان کی شہادت ایک ایسا چراغ ہے جو آنے والی نسلوں کو روشنی فراہم کرتا رہے گا۔
اعلیٰ عسکری و سول قیادت کا خراجِ عقیدت
کیپٹن باسط علی خان شہید کی چوتھی برسی کے موقع پر مختلف عسکری و سیاسی شخصیات نے بھی خراجِ عقیدت پیش کیا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے پیغام میں کہا:
"کیپٹن باسط علی خان شہید جیسے بہادر افسران ہماری اصل طاقت ہیں۔ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، ہم دشمن کے خلاف ہر محاذ پر متحد ہیں۔”
وفاقی وزیر دفاع اور وزیر داخلہ نے بھی کیپٹن باسط کی بہادری کو سراہتے ہوئے ان کی قربانی کو ملک کے دفاع کی تاریخ کا سنہرا باب قرار دیا۔
شہداء کی قربانی، قوم کی ذمہ داری
پاکستان کی سرزمین شہداء کے خون سے رنگی ہوئی ہے۔ ان عظیم قربانیوں کے بدلے میں ہمارا فرض ہے کہ ہم ان کے مشن کو جاری رکھیں، ملک میں امن، اتحاد اور ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کریں۔
کیپٹن باسط علی خان شہید کی زندگی کا ہر لمحہ حب الوطنی، جذبۂ قربانی اور فرض شناسی کا عملی مظہر ہے۔
خراجِ تحسین:
قوم آج کیپٹن باسط علی خان شہید کو سلام پیش کرتی ہے۔ وہ ہمارے ہیرو ہیں، جنہوں نے وطن کے دفاع میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے ہمیں ایک پُرامن فضا میں سانس لینے کا حق دیا۔