
اسلام آباد: دیامر، خیبرپختونخوا اور جڑواں شہروں میں پولیو کے خلاف خصوصی مہم کا آغاز، 3 لاکھ سے زائد بچوں کو ویکسین دینے کا ہدف
اس مہم کے دوران مجموعی طور پر 3 لاکھ 18 ہزار سے زائد بچوں کو حفاظتی پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے
اسلام آباد (نامہ نگار) — ملک کو پولیو جیسے مہلک مرض سے پاک کرنے کی قومی کاوشوں کے تحت نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے انسداد پولیو (National Emergency Operation Centre for Polio Eradication) کی جانب سے دیامر، خیبرپختونخوا کے تین اضلاع اور جڑواں شہروں اسلام آباد و راولپنڈی میں آج سے ایک خصوصی پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ مہم کا بنیادی مقصد پانچ سال سے کم عمر کے ہر بچے تک پولیو ویکسین پہنچانا اور بیماری کے پھیلاؤ کو مکمل طور پر روکنا ہے۔
حکام کے مطابق اس مہم کے دوران مجموعی طور پر 3 لاکھ 18 ہزار سے زائد بچوں کو حفاظتی پولیو ویکسین کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ دیامر اور خیبرپختونخوا کے جن اضلاع میں یہ مہم شروع کی گئی ہے، ان میں وہ علاقے شامل ہیں جہاں گزشتہ مہینوں کے دوران پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی یا وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ زیادہ سمجھا جا رہا تھا۔
جڑواں شہروں میں بھی مہم کا آغاز
اسی طرح اسلام آباد اور راولپنڈی کی مخصوص یونین کونسلز میں بھی آج سے پولیو ویکسی نیشن مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ یہ مہم ان علاقوں میں شروع کی گئی ہے جہاں نقل و حرکت زیادہ ہے، یا ایسے مقامات ہیں جہاں بیرونی علاقوں سے آنے والے افراد کی بڑی تعداد مقیم ہے، جو پولیو کے پھیلاؤ کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
پولیو کا خاتمہ قومی فریضہ
نیشنل ای او سی کے ترجمان نے اس موقع پر کہا ہے کہ پولیو کا خاتمہ صرف حکومت یا صحت کے اداروں کی ذمہ داری نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ والدین، اساتذہ، کمیونٹی ورکرز، علمائے کرام، میڈیا اور ہر طبقہ فکر کو چاہیے کہ وہ اس قومی مہم میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور اپنے بچوں کو ویکسین ضرور دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا ہے، جن میں سیکیورٹی خدشات، غلط معلومات، اور والدین کی جانب سے انکار شامل ہیں۔ تاہم حکومت اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے یہ رکاوٹیں آہستہ آہستہ دور ہو رہی ہیں اور پولیو کیسز میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
عوامی تعاون کی اپیل
ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیو جیسے موزی مرض کا مکمل خاتمہ تب ہی ممکن ہے جب ہر بچہ حفاظتی قطرے حاصل کرے۔ انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ پولیو ٹیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں، انہیں گھر آنے پر خوش آمدید کہیں، اور کسی بھی قسم کی افواہوں یا غلط معلومات پر کان نہ دھریں۔
بین الاقوامی اداروں کی معاونت
واضح رہے کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں اب بھی پولیو وائرس موجود ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO)، یونیسف (UNICEF) اور دیگر بین الاقوامی شراکت دار ادارے پاکستان کے انسداد پولیو پروگرام کی مکمل معاونت کر رہے ہیں۔ ان اداروں کی جانب سے تکنیکی، مالی اور عملی مدد فراہم کی جا رہی ہے تاکہ ملک کو جلد از جلد پولیو سے پاک قرار دیا جا سکے۔
پولیو کے خلاف اس طرح کی ہنگامی اور ہدفی مہمات ملک بھر میں صحت عامہ کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہیں۔ اگر عوام اور تمام طبقات زندگی بھرپور شرکت کریں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو پولیو فری ملک قرار دیا جا سکے گا۔