
تہران: ایران، عراق اور پاکستان کے درمیان زائرین کے مسائل کے حل کے لیے سہ ملکی کانفرنس، محسن نقوی کی قیادت میں اہم اعلانات، زائرین کیلئے نئے نظام کا نفاذ
جنگ کے دوران پاکستان نے ایران پر حملے کی کھل کر مذمت کی اور ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی
تہران (خصوصی نمائندہ) — ایران کے دارالحکومت تہران میں پاکستان، ایران اور عراق کے وزرائے داخلہ کی سربراہی میں زائرین کے مسائل کے حل اور ان کی سہولت کے لیے ایک اہم سہ ملکی کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں زائرین کے سفر، سیکیورٹی، قیام، اور واپسی کے معاملات پر تفصیلی گفتگو اور فیصلہ کن اقدامات کیے گئے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عراق اور ایران جانے والے زائرین پاکستان کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ہیں، اور ان کی خدمت کو حکومت پاکستان نہ صرف اپنی اخلاقی بلکہ مذہبی ذمہ داری سمجھتی ہے۔
ایران کے ساتھ اظہار یکجہتی، جنگ میں حمایت پر دوٹوک موقف
محسن نقوی نے ایرانی حکومت اور عوام کو حالیہ جنگ میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا:
"جنگ کے دوران پاکستان نے ایران پر حملے کی کھل کر مذمت کی اور ایران کے دفاع کے حق کی مکمل حمایت کی۔ پاکستانی عوام اور قیادت نے ہر موقع پر ایران کے ساتھ کھڑے ہو کر برادرانہ تعلقات کا ثبوت دیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور دیگر اعلیٰ حکام نے ایران کے لیے جنگ کے دوران انتہائی مثبت اور متحرک کردار ادا کیا، اور پاکستان کی اس حمایت کے گواہ ایران میں تعینات پاکستانی سفیر محمد مدثر ٹیپو اور پاکستان میں ایرانی سفیر امیری مقدم بھی ہیں۔
اربعین زائرین کے انتظامات پر عراقی حکومت کی تعریف
وفاقی وزیر داخلہ نے عراق کی وزارت داخلہ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ:
"ہرسال لاکھوں پاکستانی زائرین اربعین کے موقع پر عراق کا رخ کرتے ہیں، اور عراقی حکومت جس طرح ان زائرین کی دیکھ بھال کرتی ہے وہ واقعی قابل تحسین ہے۔”
انہوں نے عراقی وزیر داخلہ اور ان کی وزارت کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان کے تعاون کا معترف ہے۔
زائرین کیلئے نیا نظام: انفرادی سفر پر پابندی، آرگنائزرز کے تحت سفر لازم
کانفرنس میں محسن نقوی نے ایک نئے ضابطے کا اعلان کیا جس کے مطابق:
یکم جنوری 2026 کے بعد پاکستانی زائرین انفرادی طور پر عراق نہیں جا سکیں گے۔
زائرین صرف رجسٹرڈ گروپ آرگنائزرز کے ذریعے ہی عراق جا سکیں گے۔
یہ آرگنائزرز نہ صرف زائرین کی روانگی بلکہ ان کی واپسی کے بھی ذمہ دار ہوں گے۔
صرف وہی افراد انفرادی طور پر سفر کر سکیں گے جنہیں عراقی سفارتخانے کی جانب سے خصوصی ویزا جاری کیا جائے گا۔
نئے نظام کا مقصد غیر قانونی سفر، غیرقانونی قیام اور سیکیورٹی خطرات کا تدارک کرنا ہے۔
محسن نقوی نے واضح کیا کہ ایران اور عراق کی حکومتیں بھی اس نئے نظام کی مکمل حمایت کرتی ہیں، اور تینوں ممالک مل کر غیرقانونی داخلے اور زائد قیام جیسے مسائل کو روکنے کے لیے مشترکہ اقدامات کریں گے۔
سہ ملکی ورکنگ گروپ کا قیام
کانفرنس کے دوران یہ بھی طے کیا گیا کہ زائرین کے مسائل کے حل کے لیے پاکستان، ایران اور عراق پر مشتمل ایک مستقل ورکنگ گروپ قائم کیا جائے گا۔ یہ گروپ زائرین کی سہولت، ویزہ عمل، سیکیورٹی، اور بنیادی سہولیات کی فراہمی جیسے امور پر کام کرے گا۔
ایران کی قیادت اور عوام کو خراج تحسین
محسن نقوی نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو جنگ میں کامیابی اور قیادت پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا:
"آیت اللہ خامنہ ای نے نہایت جرأت اور دانشمندی سے اپنی قوم کی قیادت کی، اور پاکستان ان کے استقلال اور قربانیوں کا معترف ہے۔”
اعلیٰ شخصیات کی شرکت
اس سہ ملکی کانفرنس میں ایران کے نائب وزیر داخلہ علی اکبر پور جمشیدیان، ایرانی وزیر داخلہ کے سینئر مشیر نادر یار احمدی، پاکستان میں ایران کے سفیر امیری مقدم، ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر ٹیپو، پاکستانی وزارت داخلہ کے سیکریٹری خرم آغا، اور عراق کی وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
تہران میں منعقدہ سہ ملکی کانفرنس کو پاکستان، ایران اور عراق کے درمیان زائرین سے متعلق تاریخی تعاون کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کانفرنس کے فیصلے نہ صرف زائرین کے سفر کو زیادہ محفوظ، منظم اور شفاف بنائیں گے بلکہ تینوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کو بھی نئی بلندیوں پر لے جائیں گے۔ محسن نقوی کی زیر قیادت پاکستان نے ایک بار پھر قومی وقار اور مذہبی ہم آہنگی کا مظاہرہ کیا، جسے خطے میں امن اور بین الاقوامی تعاون کے لیے ایک روشن مثال قرار دیا جا رہا ہے۔