
سید عاطف ندیم-پاکستان
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاکستان میں نمائندے ماہر بینیجی نے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی سمت درست اور میکرو اکنامک استحکام کی جانب پیش رفت حوصلہ افزا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ (SDPI) اسلام آباد میں ایک لیکچر کے دوران کیا، جہاں انہوں نے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کے منظرنامے پر تفصیلی گفتگو کی۔
مضبوط پالیسی اقدامات، سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ
ماہر بینیجی نے کہا کہ آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کے تحت اسلام آباد کی کارکردگی "اب تک کافی مضبوط” رہی ہے۔ ان کے مطابق پاکستان نے ابتدائی طور پر جو مالیاتی اور انتظامی اصلاحات کیں، ان کے باعث معیشت کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا گیا اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں نمایاں بہتری آئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ میکرو اکنامک استحکام کی موجودہ رفتار اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ پاکستان نہ صرف عالمی مالیاتی معاہدوں کی شرائط پر عملدرآمد کر رہا ہے بلکہ معاشی خودمختاری کی طرف بھی پیش قدمی کر رہا ہے۔
دانشمندانہ پالیسیاں اور اصلاحات ناگزیر
اپنے لیکچر میں ماہر بینیجی نے زور دیا کہ موجودہ عالمی حالات، خاص طور پر تجارتی کشیدگیوں، جغرافیائی تناؤ، اور غیر یقینی عالمی تعاون کے تناظر میں، پاکستان جیسے ممالک کو دانشمندانہ پالیسی سازی، دوراندیش فیصلے، اور تیزی سے اصلاحات کو اپنانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کی موجودہ کارکردگی قابل تعریف ہے، مگر طویل مدتی استحکام کے لیے مزید گہرائی سے اصلاحات کی ضرورت ہے، خاص طور پر:
ٹیکس نظام کی بہتری
نجی شعبے کی قیادت میں سرمایہ کاری کا فروغ
کاروباری ماحول میں بہتری
ماحولیاتی پائیداری اور گرین انویسٹمنٹ کا فروغ
ماحولیاتی اصلاحات اور سبز معیشت کی طرف پیش رفت
ماہر بینیجی نے خاص طور پر پاکستان کے ماحولیاتی شعبے میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے نہ صرف ماحولیاتی نظام میں بہتری آئے گی بلکہ ملک میں گرین انویسٹمنٹ کے لیے نئے دروازے کھلیں گے۔ ان کا ماننا ہے کہ ماحولیاتی بہتری اب ایک معاشی ضرورت بن چکی ہے، جسے ترقی کی پالیسیوں کے ساتھ مربوط کیا جانا چاہیے۔
2025 اور اس کے بعد ترقی کے امکانات
آئی ایم ایف نمائندے نے پیش گوئی کی کہ 2025 اور اس کے بعد مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور پاکستان جیسے خطوں میں معاشی سرگرمیاں مزید مستحکم ہوں گی، بشرطیکہ عالمی کشیدگیوں سے بچاؤ اور اندرونی اصلاحات کا عمل جاری رہے۔ ان کے مطابق، پاکستان کے پاس اس وقت ایک نایاب موقع ہے کہ وہ بین الاقوامی حمایت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی معیشت کو دیرپا بنیادوں پر استوار کرے۔
پاکستان کے لیے بین الاقوامی حمایت اہم
ماہر بینیجی نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ پاکستان کی موجودہ اقتصادی بحالی میں بین الاقوامی شراکت داروں، خصوصاً سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی گئی مالی معاونت نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 2023 میں آئی ایم ایف کے تین ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت ڈیفالٹ سے بچاؤ ممکن بنایا، اور ستمبر 2024 میں اہداف مکمل کرنے کے بعد سات ارب ڈالر کے نئے پروگرام کی منظوری حاصل کی۔
وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا موقف
وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب پہلے ہی اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام ترقی کا ذریعہ نہیں بلکہ استحکام کا پہلا قدم ہے۔ وزیر خزانہ نے حال ہی میں سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے آئی ایم ایف پروگرام میں معاونت فراہم کی۔
ماہر بینیجی کی گفتگو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے نہ صرف پاکستان کی اقتصادی سمت پر اعتماد رکھتے ہیں بلکہ پائیدار ترقی کے لیے کیے گئے اصلاحاتی اقدامات کو بھی تسلیم کر رہے ہیں۔ پاکستان کی معیشت اب بحالی کے مرحلے سے استحکام اور ترقی کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، اور یہ وقت ہے کہ ملک نجی شعبے، پبلک پالیسی، اور بین الاقوامی شراکت داری کو مربوط کر کے ایک جامع اقتصادی ویژن پر عملدرآمد کرے۔