
سید عاطف ندیم-پاکستان
پاکستان کی وفاقی حکومت نے بڑھتے ہوئے داخلی سیکیورٹی چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے نیم فوجی دستے فرنٹیئر کانسٹیبلری (FC) کو مکمل طور پر ایک ملک گیر وفاقی سیکیورٹی فورس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس تجدید شدہ فورس کو نئے نام "فیڈرل کانسٹیبلری” سے متعارف کروایا جائے گا، جسے ملک بھر میں امن و امان برقرار رکھنے اور حساس داخلی نوعیت کے خطرات سے نمٹنے کی ذمہ داری سونپی جائے گی۔
قانونی ترمیم اور آرڈیننس کی منظوری کا عمل جاری
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ تبدیلی فرنٹیئر کانسٹیبلری ایکٹ 1915 میں ترمیم کے ذریعے کی جائے گی، جس کے لیے وفاقی کابینہ کی منظوری جلد متوقع ہے۔ منظوری کے بعد ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا جس کے تحت نئی "فیڈرل کانسٹیبلری” کو مکمل قانونی و آئینی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔
قومی دائرہ کار، بھرتی پورے پاکستان سے
نئی فیڈرل کانسٹیبلری کے لیے بھرتی کا عمل پورے پاکستان سے کیا جائے گا، جو اس سے قبل زیادہ تر خیبرپختونخوا تک محدود تھا۔ اس تنظیم نو کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں دفاتر، قلعے، چوکیاں اور بیس کیمپس قائم کیے جائیں گے تاکہ آپریشنل نیٹ ورک کو مضبوط اور منظم بنایا جا سکے۔
کمانڈ پی ایس پی افسران کے سپرد
نئی فیڈرل کانسٹیبلری کی قیادت پولیس سروس آف پاکستان (PSP) کے افسران کے سپرد ہوگی، جو پیشہ ورانہ تربیت، سول سیکیورٹی معاملات میں مہارت اور قانون نافذ کرنے کے امور میں وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔ اس کے تحت سیکیورٹی آپریشنز کو شفاف، مؤثر اور قانون کے دائرے میں انجام دیا جائے گا۔
داخلی سلامتی کو مضبوط بنانے کی کوشش
سیکیورٹی ماہرین اس اقدام کو پاکستان کے اندرونی سلامتی کے ڈھانچے کو مضبوط اور مرکزی بنانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس نئی فورس کا قیام پولیس، رینجرز اور دیگر سول آرمڈ فورسز کے ساتھ بہتر بین الاداراتی تعاون کو فروغ دے گا، جس سے ریاست کی ردِعمل کی صلاحیت اور سیکیورٹی نیٹ ورک مزید مربوط ہو گا۔
موجودہ کردار اور نئی حدود
فرنٹیئر کانسٹیبلری اس وقت سیکریٹری داخلہ کے ماتحت ایک وفاقی نیم فوجی ادارہ ہے جو قبائلی مداخلتوں، جرائم پیشہ گروہوں، اسمگلنگ، اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ ایف سی خیبرپختونخوا میں سویلین پولیس کی مدد اور بعض اوقات متبادل کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔
فی الحال ایف سی کا آپریشنل دائرہ 17 اضلاع تک پھیلا ہوا ہے جو گلگت بلتستان سے لے کر کراچی تک محیط ہے۔ نئی تبدیلی کے بعد اس فورس کو پورے ملک میں مکمل اختیارات حاصل ہوں گے، اور وہ کسی بھی صوبے میں حکومت کی درخواست پر تعینات کی جا سکے گی۔
تاریخی پس منظر
فرنٹیئر کانسٹیبلری کی بنیاد 1915 میں برطانوی راج کے دوران رکھی گئی تھی، جب بارڈر ملٹری پولیس اور سمانہ رائفلز کو ملا کر اسے تشکیل دیا گیا۔ اس کا بنیادی مقصد شمال مغربی سرحدی صوبے (موجودہ خیبرپختونخوا) اور قبائلی علاقوں کے درمیان امن و امان قائم رکھنا تھا۔
ایف سی اور فرنٹیئر کور: ایک عام غلط فہمی
عام طور پر فرنٹیئر کانسٹیبلری (FC) اور فرنٹیئر کور (FC) کو ایک ہی ادارہ سمجھا جاتا ہے، حالانکہ دونوں کی ساخت، کمانڈ اور ذمہ داریاں مختلف ہیں۔ فرنٹیئر کور چار نیم فوجی گروپس پر مشتمل ہے جو براہ راست پاک فوج کے تحت کام کرتے ہیں، جبکہ فرنٹیئر کانسٹیبلری ایک سویلین فورس ہے جس کی سربراہی پولیس افسران کرتے ہیں۔
پاکستان میں فیڈرل کانسٹیبلری کے قیام کا فیصلہ بلاشبہ ایک انقلابی اقدام کے طور پر سامنے آ رہا ہے، جو ملک کو درپیش بڑھتے ہوئے اندرونی سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس قدم سے نہ صرف ریاستی اداروں کی آپس میں ہم آہنگی بڑھے گی بلکہ دہشتگردی، منظم جرائم اور دیگر قومی خطرات کے خلاف ردِعمل کی صلاحیت میں بھی خاطرخواہ اضافہ ہو گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ نیا ڈھانچہ عملی طور پر کس حد تک مؤثر ثابت ہوتا ہے اور آیا یہ پاکستان کے دیرینہ سیکیورٹی مسائل کا کوئی پائیدار حل فراہم کر پائے گا یا نہیں۔