اہم خبریںپاکستان

اسلام آباد: انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر میں سیاحوں کے قتل پر پاکستان کا سخت ردعمل — دفتر خارجہ نے انڈیا پر بین الاقوامی سطح پر پاکستان مخالف بیانیہ پھیلانے کا الزام عائد کر دیا

پاکستان نے نہ صرف عسکریت پسند گروپوں کو مؤثر طریقے سے ختم کیا ہے بلکہ ان کی قیادت کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی بھی کی ہے

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ

پاکستان نے انڈیا کے زیرِانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں رواں سال اپریل میں ہونے والے مہلک حملے کی تحقیقات کو "بے نتیجہ” قرار دیتے ہوئے انڈیا پر الزام لگایا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے منصوبہ بند بیانیے کو فروغ دے رہا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے، اور اسے پاکستان میں موجود تنظیم لشکرِ طیبہ کا فرنٹ قرار دیا ہے۔

دفتر خارجہ کا ردعمل: پاکستان مخالف بیانیے کی مذمت

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے جمعے کو ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے کہا:

"انڈیا بین الاقوامی سطح پر پاکستان مخالف بیانیہ پھیلانے کے لیے اس قسم کی نامزدگیوں کا استعمال کرتا آیا ہے تاکہ دنیا کی توجہ اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے ہٹائی جا سکے۔”

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے، اور TRF و لشکرِ طیبہ کے درمیان کوئی عملی یا زمینی تعلق موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا:

"لشکرِ طیبہ ایک غیر فعال تنظیم ہے جس پر پاکستان میں باقاعدہ پابندی عائد کی جا چکی ہے، اور اس کے خلاف کارروائیاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔”

امریکہ کی جانب سے TRF کو دہشت گرد قرار دینا

یاد رہے کہ جمعہ کو امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ کو لشکرِ طیبہ کا فرنٹ اور پراکسی گروپ قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق یہ تنظیم اقوامِ متحدہ کی دہشت گرد قرار دی گئی تنظیم لشکرِ طیبہ سے وابستہ ہے، جسے پاکستان نے ماضی میں بھی دہشت گرد قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

پہلگام حملہ اور تاحال بے نتیجہ تحقیقات

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پہلگام حملے پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا:

"22 اپریل کو پیش آنے والے سانحے کی تحقیقات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انڈیا اس معاملے میں سنجیدگی سے تحقیقات کرنے کے بجائے سیاسی مقاصد کے لیے اسے استعمال کر رہا ہے۔”

پہلگام میں اس حملے کے دوران 26 سیاح جاں بحق ہوئے تھے، جس کی ذمہ داری TRF نے قبول کی تھی۔ تاہم، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ واقعے کے حقائق اور TRF کے مبینہ تعلقات کو گہرائی سے جانچنے کی ضرورت ہے، بجائے اس کے کہ سیاسی الزامات کے ذریعے خطے میں مزید کشیدگی کو ہوا دی جائے۔

پاکستان کا انسدادِ دہشت گردی میں کردار

دفتر خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ایبی گیٹ بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ دہشت گرد شریف اللہ کی گرفتاری کو پاکستان کی بین الاقوامی سیکیورٹی میں شراکت کی ایک نمایاں مثال قرار دیا۔

"پاکستان نے نہ صرف عسکریت پسند گروپوں کو مؤثر طریقے سے ختم کیا ہے بلکہ ان کی قیادت کو گرفتار کر کے قانونی کارروائی بھی کی ہے۔ ہم ایک فرنٹ لائن ریاست کے طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔”

بی ایل اے کے مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ

دفتر خارجہ کے بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اگر انسدادِ دہشت گردی کی پالیسیاں غیر امتیازی ہونی چاہییں، تو بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے مجید بریگیڈ کو بھی امریکی قانون کے تحت دہشت گرد تنظیم قرار دیا جانا چاہیے۔

ترجمان نے کہا:

"پاکستان بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ انسدادِ دہشت گردی میں دوہرا معیار نہ اپنائے، اور مجید بریگیڈ جیسے گروپوں کو بھی ویسی ہی سنجیدگی سے لے جیسا کہ دیگر نام نہاد عسکریت پسند تنظیموں کو۔”

نتیجہ: سیاسی مفادات کے لیے سیکیورٹی ایشوز کا استعمال ناقابلِ قبول

پاکستان نے انڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ دہشت گردی جیسے حساس معاملات کو سیاسی بیانیے اور سفارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے بجائے تحقیقات کے شفاف عمل کو یقینی بنائے۔ بیان کے اختتام پر ترجمان نے کہا:

"بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے حقوق، آزادی اور سلامتی کے لیے آواز بلند کرے، نہ کہ ان پر الزامات کی سیاست کی حمایت کرے۔”


یہ پیش رفت اس خطے میں بڑھتی ہوئی سفارتی کشیدگی کی غمازی کرتی ہے، جہاں انسدادِ دہشت گردی اور قومی سلامتی جیسے موضوعات کو بین الاقوامی بیانیے کا حصہ بنا کر سفارتی پوزیشن مستحکم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button