
الکوت، عراق: شاپنگ مال میں بھیانک آگ، 77 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی – عمارت کے افتتاح کو صرف 7 دن ہوئے تھے
14 افراد کی لاشیں مکمل طور پر جل چکی ہیں اور ان کی شناخت سائنسی تجزیے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گی۔
بغداد/الکوت (عکاظ/نمائندہ خصوصی) – عراق کے جنوبی شہر الکوت میں ایک نئے تعمیر شدہ شاپنگ مال میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 77 افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ متاثرین میں خواتین، بچے اور بزرگ شہری بھی شامل ہیں۔ افسوسناک طور پر کئی لاشیں مکمل طور پر جل جانے کی وجہ سے ابھی تک ان کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی۔
آگ پانچ منزلہ عمارت میں لگی، جس میں ہائپرمارکیٹ اور ریسٹورینٹ بھی شامل تھے
عراقی وزارت داخلہ کے مطابق، آتشزدگی ایک پانچ منزلہ کثیرالمقاصد عمارت میں لگی جس میں ہائپرمارکیٹ، ریسٹورینٹ اور دیگر تجارتی دکانیں موجود تھیں۔ عمارت کو عوام کے لیے کھلے ہوئے محض سات روز ہی گزرے تھے، جس نے اس واقعے کو مزید افسوسناک بنا دیا ہے۔
وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا کہ ہلاکتوں کی بڑی تعداد دم گھٹنے اور حرارت سے جھلسنے کی وجہ سے ہوئی۔ 14 افراد کی لاشیں مکمل طور پر جل چکی ہیں اور ان کی شناخت سائنسی تجزیے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گی۔
وزیر اعظم کا سخت نوٹس، تحقیقات کا حکم
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو ذاتی طور پر واقعے کی نگرانی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے فوری طور پر جامع تحقیقات کا آغاز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ آگ لگنے کی وجوہات اور ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے۔
وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا:
"یہ ایک قومی سانحہ ہے۔ اس کی باریک بینی سے تفتیش کی جائے گی۔ امدادی ٹیموں کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا ہے تاکہ زندہ بچ جانے والوں کو بچایا جا سکے اور متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جائے۔”
45 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا
شہری دفاع کی امدادی ٹیموں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 45 افراد کو عمارت سے زندہ نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ تاہم امدادی کاموں میں شدید دھویں، آگ کے شعلوں اور عمارت کے اندر پیچیدہ راستوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ذرائع کے مطابق آگ اتنی شدت سے بھڑکی کہ عمارت کا ایک بڑا حصہ مکمل طور پر راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ قریبی ہسپتالوں میں زخمیوں کو منتقل کر کے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ابتدائی شبہات اور غفلت کا پہلو
حکام کی ابتدائی تحقیقات میں شارٹ سرکٹ یا غیر معیاری برقی تنصیبات کو آگ لگنے کی ممکنہ وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم حتمی نتیجہ فائر فورنزک رپورٹ کے بعد ہی سامنے آئے گا۔
مقامی صحافیوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ عمارت کی تکمیل میں محفوظیاتی اصولوں کی ممکنہ خلاف ورزی بھی اس حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔ کئی عینی شاہدین نے بتایا کہ فائر الارم سسٹم مؤثر طریقے سے کام نہیں کر رہا تھا، اور ہنگامی راستے بھی غیر واضح یا بند تھے۔
عوامی غم و غصہ اور متاثرہ خاندانوں کا احتجاج
سانحے کے بعد الکوت شہر میں فضا سوگوار ہے۔ جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ اور مقامی شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج بھی کیا گیا اور متاثرہ شاپنگ مال کی انتظامیہ پر غفلت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایک شہری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
"یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ انسانی جانوں سے کھیلنے کی ایک مجرمانہ غفلت ہے۔ عمارت کو عوام کے لیے کھولنے سے پہلے اس کی حفاظت یقینی کیوں نہ بنائی گئی؟”
اقوام متحدہ اور ہمسایہ ممالک کا اظہار تعزیت
اقوام متحدہ، ایران، ترکی، پاکستان اور دیگر کئی ممالک کی جانب سے اس المناک واقعے پر تعزیتی پیغامات موصول ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے کہا:
"ہم عراقی حکومت اور عوام کے ساتھ اس دکھ کی گھڑی میں مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہیں۔”
حکام نے کیا اقدامات کیے؟
-
وزیر داخلہ کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم قائم
-
عمارت کے مالک اور ٹھیکیداروں سے ابتدائی پوچھ گچھ
-
عمارت کی منظوری دینے والے بلدیاتی اہلکاروں کو بھی شاملِ تفتیش کیے جانے کا امکان
-
الکوت کے تمام شاپنگ پلازوں کی فائر سیفٹی آڈٹ کا حکم
آگاہی کا فقدان یا بدترین کوتاہی؟
الکوت کے اس سانحہ نے عراق میں شاپنگ مالز اور کمرشل عمارتوں میں حفاظتی اقدامات کی کمزوری کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک تعمیراتی معیار، فائر سیفٹی نظام اور ہنگامی ردعمل کے نظام کو بہتر نہیں بنایا جاتا، ایسے واقعات کا اعادہ ہوتا رہے گا۔