
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ): پاکستان بھر میں آج یومِ الحاقِ کشمیر نہایت عقیدت، جذبے اور عزمِ نو کے ساتھ منایا گیا۔ یہ دن 19 جولائی 1947 کے اُس تاریخی واقعے کی یاد دلاتا ہے جب آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے سری نگر میں منعقدہ ایک خصوصی اجلاس میں ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی۔ اسی دن کشمیری عوام نے برصغیر کی تقسیم کے اصولوں کے تحت اپنے دل و دماغ کی آواز بلند کرتے ہوئے، نظریاتی اور جغرافیائی ہم آہنگی کے تحت پاکستان کے ساتھ اپنا فطری رشتہ جوڑا۔
کشمیر کی لازوال قربانیوں کی داستان
1947 میں شروع ہونے والی کشمیریوں کی جدوجہد آج بھی پورے عزم کے ساتھ جاری ہے۔ بھارتی افواج کے ظلم، جبر، لاک ڈاؤنز، اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود کشمیری عوام کا جذبہ آزادی نہ صرف کمزور نہیں ہوا بلکہ مزید مضبوط ہوا ہے۔
آج جب بھارت نے مقبوضہ وادی میں دس لاکھ سے زائد فوج تعینات کر رکھی ہے، کشمیری عوام کی تیسری نسل بھی اپنے آبا و اجداد کی روایات کو زندہ رکھتے ہوئے، حقِ خودارادیت کی آواز بلند کر رہی ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ کس طرح معصوم کشمیری نوجوان، خواتین، بچے اور بزرگ مسلسل مزاحمت کی علامت بنے ہوئے ہیں۔
جدوجہد آزادی کی روح: حب الوطنی، خودداری، اور قربانی
کشمیریوں کی دہائیوں پر محیط قربانیاں اس حقیقت کا ثبوت ہیں کہ ان کی جدوجہد کسی وقتی تحریک کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک طویل، پختہ اور نظریاتی تحریک ہے۔ بھارت کی جانب سے ریاستی جبر، انسانی حقوق کی پامالی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی، کشمیریوں کی حریت کو دبا نہ سکی۔
ہر سال یومِ الحاقِ پاکستان کشمیریوں کی پاکستان سے محبت، وفاداری اور اس عزم کا مظہر ہوتا ہے کہ وہ پاکستان کو اپنا فطری، نظریاتی اور جغرافیائی وطن مانتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی قراردادیں اور عالمی برادری کی ذمہ داری
مسئلہ کشمیر کا پرامن اور منصفانہ حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی ممکن ہے، جو کشمیری عوام کو یہ حق دیتی ہیں کہ وہ آزادانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔ آج کی دنیا میں جب انسانی حقوق، آزادی اور خودمختاری کے نعرے بلند کیے جاتے ہیں، کشمیر کی خاموش فریاد عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہونی چاہیے۔
پاکستان ایک بار پھر عالمی اداروں اور طاقتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو صرف جغرافیائی تنازعہ نہ سمجھیں بلکہ یہ انسانیت، انصاف اور حق خودارادیت کا سوال ہے۔
پاکستان کا عزم: سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رہے گی
پاکستان کی حکومت اور عوام نے ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز کو بلند کیا جاتا رہا ہے، چاہے وہ اقوام متحدہ ہو، او آئی سی ہو یا بین الاقوامی کانفرنسیں۔ پاکستان کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
وزیراعظم پاکستان، وزیر خارجہ، اور ملک کے تمام اہم رہنماؤں نے اپنے بیانات میں اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ کشمیری عوام کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رہے گی اور کشمیر کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
کشمیری عوام کا پیغام: ہم پاکستان کے ساتھ تھے، ہیں، اور رہیں گے
یوم الحاق پاکستان صرف ایک تاریخی دن نہیں بلکہ کشمیری عوام کی پاکستان سے لازوال محبت کا استعارہ ہے۔ آج کشمیری عوام دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ وہ ہر قیمت پر اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے اور پاکستان کے ساتھ اپنی نظریاتی، دینی اور تہذیبی وابستگی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
یومِ الحاقِ پاکستان کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی کوئی تحفہ نہیں، بلکہ قربانیوں، استقلال اور پختہ ارادوں سے حاصل کی جاتی ہے۔ کشمیر کی آزادی کی شمع آج بھی روشن ہے، اور اس کی روشنی جلد ظلم کی تاریکی کو ختم کر دے گی۔
"کشمیر بنے گا پاکستان” صرف نعرہ نہیں، ایک حقیقت ہے جو جلد عملی شکل اختیار کرے گی۔