
جرمن چانسلر کا غزہ میں جنگ بندی اور امداد کی فراہمی پر زور
’’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہنگامی امداد اب محفوظ اور انسانی بنیادوں پر غزہ پٹی کے عوام تک پہنچنا چاہیے۔‘‘
جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے آج بروز جمعہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران غزہ پٹی میں فوری جنگ بندی کی امید ظاہر کی اور زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل کو محفوظ اور باوقار طریقے سے متاثرہ شہریوں تک پہنچنے دیا جائے۔
وفاقی جرمن حکومت کے ترجمان کے مطابق چانسلر میرس نے کہا، ’’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہنگامی امداد اب محفوظ اور انسانی بنیادوں پر غزہ پٹی کے عوام تک پہنچنا چاہیے۔‘‘
انہوں نے ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا، ’’حماس کا غیر مسلح کیا جانا ناگزیر ہے۔‘‘ میرس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے الحاق کے کسی بھی ممکنہ اسرائیلی اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، ’’مغربی کنارے کے الحاق کی طرف کوئی قدم نہیں اٹھایا جانا چاہیے۔‘‘
قبل غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعے کو اسرائیلی فضائی حملوں میں شمالی اور جنوبی غزہ پٹی میں مزید کم از کم 14 افراد ہلا ک ہو گئے۔ اس ایجنسی کے اہلکار محمد المغیر کے مطابق، ’’خان یونس کے علاقے میں دو الگ الگ حملوں میں 10 افراد مارے گئے، جن میں سے ایک حملہ ایک مکان پر اور دوسرا بے گھر افراد کے خیموں پر کیا گیا۔‘‘
اسی دوران شمالی علاقے جبالیہ النزلہ میں ایک مختلف فضائی حملے میں بھی چار افراد ہلاک ہو گئے۔ غزہ پٹی میں میڈیا پر سخت پابندیوں اور متعدد علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث نیوز ایجنسی اے ایف پی آزادانہ طور پر ان ہلاکتوں کی تصدیق نہ کر سکی۔ اسرائیلی فوج نے بھی فوری طور پر نئے فضائی حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔