
’جرمن پارلیمان سائبر حملوں کی زد میں‘
''ہم متعدد ہیکر حملے ریکارڈ کر رہے ہیں۔ بنڈس ٹاگ ایک مقبول ہدف ہے… ہمیں سائبر حملوں کے خلاف تحفظ کی اپنی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا۔‘‘
جرمن پارلیمان کی صدر کا عہدہ بہت سے ممالک میں اسپیکر کے برابر ہے۔

مئی 2015ء میں، بنڈس ٹاگ پر اب تک کے سب سے بڑے سائبر حملے کا انکشاف ہوا تھا۔ بنڈس ٹاگ کے ارکان کی ایک بڑی تعداد کے دفاتر میں موجود کمپیوٹرز اسپائی ویئر سے متاثر ہوئے تھے جن میں اس وقت کی چانسلر انگیلا میرکل کے کمپیوٹرز بھی شامل تھے۔ اس حملے کے بعد پورے بنڈس ٹاگ کے آئی ٹی نظام کو تبدیل کرنا پڑا۔
پانچ سال بعد سرکاری استغاثہ کی جانب سے سامنے آنے والے نئے شواہد کی بنیاد پر میرکل نے کہا تھا کہ اس حملے میں روس کے ملوث ہونے کے ‘ٹھوس شواہد‘ موجود ہیں۔ اسی کے تناظر میں یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کیں۔
جرمن حکومت نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ 2023ء میں سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) کے پارٹی ہیڈکوارٹرز میں ای میل اکاؤنٹس پر سائبر حملے کے پیچھے روسی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ کا ہاتھ تھا۔

اس وقت اولاف شولس چانسلر تھے اور ایس پی ڈی کی زیر قیادت حکومت کے سربراہ تھے۔
ایک سال بعد سی ڈی یو پارٹی ہیڈکوارٹر پر سائبر حملے کے پیچھے ہیکرز کی شناخت ابھی تک نامعلوم ہے۔