
اسلام آباد (مہر خبررساں ایجنسی ) — پاکستانی وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے 40 ہزار پاکستانی زائرین کے لاپتہ ہونے سے متعلق دیے گئے بیان سے رجوع کرتے ہوئے وضاحت پیش کی ہے کہ درحقیقت یہ اعداد و شمار ایک پرانی کاغذی فائلنگ کی غلط فہمی کا نتیجہ تھے، نہ کہ کسی سیکیورٹی بحران یا انسانی المیے کی جانب اشارہ۔
سردار یوسف نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ "تقریباً 40 ہزار زائرین کا ڈیٹا تاحال مرکزی ڈیجیٹل رجسٹری میں شامل نہیں کیا گیا اور وہ ابھی تک صرف کاغذی ریکارڈ کی صورت میں موجود ہے۔ اس پر تاثر یہ لیا گیا کہ یہ افراد لاپتہ ہیں، جو سراسر غلط فہمی ہے۔”
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب چند روز قبل سردار یوسف نے زائرین کے سفری نظام میں اصلاحات کے اعلان کے دوران ایک تبصرہ کیا، جسے مختلف میڈیا اداروں نے یوں رپورٹ کیا کہ ہزاروں پاکستانی زائرین ایران اور عراق سے واپس نہیں آئے۔ اس خبر نے عوامی اور سوشل میڈیا پر تشویش کی لہر دوڑا دی، تاہم اب وزیر مذہبی امور نے اس وضاحت کے ذریعے صورتحال کو واضح کر دیا ہے۔
ڈیجیٹل رجسٹری کا قیام اور نئی پالیسی اقدامات
سردار یوسف نے کہا کہ اس قسم کی غلط فہمیوں سے بچنے، سیکیورٹی بہتر بنانے اور زائرین کے ڈیٹا کو منظم کرنے کے لیے وزارتِ مذہبی امور نے ایک جدید آن لائن رجسٹریشن سسٹم متعارف کرا دیا ہے۔ اس نظام کے ذریعے ایران، عراق اور شام جانے والے تمام زائرین کی معلومات کو ڈیجیٹل طور پر ریکارڈ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا، "اب تمام ٹور آپریٹرز کو باقاعدہ وزارت میں رجسٹرڈ ہونا ہوگا، بالکل ویسے ہی جیسے سعودی عرب میں عمرہ یا حج کے لیے ہوتا ہے۔”
نئے نظام کے تحت:
ہر زائر اور گروپ منتظم کو ایک مخصوص کیو آر (QR) کوڈ جاری کیا جائے گا، جس کی مدد سے شناخت، سفری ٹریکنگ اور ہنگامی رابطے کو ممکن بنایا جائے گا۔
زائرین کی مکمل فہرستیں سفر سے قبل متعلقہ ممالک یعنی ایران، عراق اور شام کے حکام کے ساتھ شیئر کی جائیں گی، تاکہ ان کی سرزمین پر پاکستانیوں کی نقل و حرکت واضح اور محفوظ طریقے سے رجسٹر ہو۔
ڈیجیٹل نظام کے ذریعے سیکیورٹی، نظم و نسق، اور نگرانی کے معاملات میں شفافیت لائی جائے گی، جس سے کسی بھی قسم کی افواہ یا پراپیگنڈے کا سدباب ممکن ہوگا۔
غیر قانونی ہجرت کی روک تھام بھی نیا ہدف
سردار یوسف نے مزید بتایا کہ یہ اقدامات نہ صرف زائرین کی سہولت اور تحفظ کے لیے ہیں، بلکہ ان افراد کی شناخت اور روک تھام کے لیے بھی کیے جا رہے ہیں جو زیارت کے ویزے کو استعمال کرتے ہوئے ترکی کے راستے یورپ کی جانب غیر قانونی ہجرت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، "ایسا بارہا دیکھا گیا ہے کہ کچھ افراد زیارت کے نام پر ایران جاتے ہیں اور پھر غیر قانونی طریقے سے یورپ کی طرف روانہ ہو جاتے ہیں۔ ہم اس عمل کو روکنے کے لیے مؤثر نظام لا رہے ہیں تاکہ پاکستان کا نام بدنام نہ ہو اور زائرین کی عزت و وقار بھی محفوظ رہے۔”
اختتامی کلمات
سردار محمد یوسف نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ حکومت زائرین کی خدمت اور تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارتِ مذہبی امور اور دیگر متعلقہ ادارے اب اس نئی ڈیجیٹل رجسٹریشن پالیسی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے، تاکہ مستقبل میں نہ صرف زائرین کے ڈیٹا کا درست ریکارڈ موجود ہو، بلکہ ایسے کسی غلط فہمی یا بیان پر مبنی خبریں عوام میں بے چینی نہ پیدا کریں۔