مشرق وسطیٰتازہ ترین

اسرائیلیوں کے حملوں کے بعد 70 ہزار فلسطینیوں کو پانی فراہم کرنے والے متعدد کنوئیں بند

ایک غیر معمولی صورت حال کے نتیجے میں عین سامیہ، مشرقی کفر مالک کے علاقے میں کنوؤں اور پانی کے اسٹیشنوں سے پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہو گئی

فلسطینی محکمہ آب رسانی نے پیر کے روز بتایا ہے کہ مشرقی رام اللہ میں واقع اس کے زیر انتظام متعدد پانی کے کنوئیں، اسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے بعد بند ہو چکے ہیں۔ ان کنوؤں سے تقریباً 70 ہزار فلسطینی مستفید ہوتے ہیں۔

محکمے نے ایک بیان میں اس حملے کو "ایک غیر معمولی اور سنگین فعل” قرار دیا، جو کہ "عین سامیہ کے علاقے میں، کفر مالک کے مشرق میں، پانی کے کنوؤں اور اسٹیشنوں سے پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہونے” کا باعث بنا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اُن کی ٹیمیں "عین سامیہ میں مکمل پانی کی تنصیبات پر تکنیکی اور انتظامی کنٹرول سے محروم ہو چکی ہیں، کیونکہ مسلسل حملوں نے براہِ راست بجلی کے نیٹ ورک، پمپنگ آلات، مواصلاتی نظام اور نگرانی کے کیمروں کو نشانہ بنایا۔”

یہ بھی بتایا گیا کہ ان حملوں کے نتیجے میں "کام مکمل طور پر رُک گیا اور رام اللہ اور البیرہ گورنری کے شمال اور مشرق میں واقع درجنوں دیہاتوں اور قصبوں کو پانی کی فراہمی بند ہو گئی۔”

متاثرہ پانی کے کنوئیں رام اللہ کے مشرقی ڈھلوانی علاقے میں واقع ہیں جو عام طور پر غیر آباد ہے، سوائے کچھ بدوی قبائل کے جن میں سے اکثر علاقے سے کوچ کر چکے ہیں۔ اس نقل مکانی کی وجہ "آبادکاروں کے مسلسل حملے” بتائی گئی۔

اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی محکمہ آب رسانی کے بیان پر تا حال کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

محکمے نے خبردار کیا کہ "اگر صورت حال ایسی ہی برقرار رہی تو ایک انسانی المیہ جنم لے گا، جو 70 ہزار سے زائد شہریوں کو اُن کے بنیادی حق یعنی پانی سے محروم کر دے گا۔”

گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں محکمے نے ان کنوؤں پر حملہ کرتے ہوئے آباد کاروں کی تصاویر بھی پیش کی تھیں۔

مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں جن میں الخلیل جیسے بڑے شہر بھی شامل ہیں، ان کو گھریلو استعمال کے لیے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

فلسطینی اپنی پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے زیر زمین کنوؤں، چشموں اور ساتھ ہی اسرائیلی پانی کی کمپنی "میکروت” سے پانی خریدنے پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ کمپنی فلسطینی علاقوں میں زیر زمین پانی کے وسائل پر کنٹرول رکھتی ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button