
تھانہ کوٹ رادھا کشن گینگ ریپ کیس کا فیصلہ: دو مجرموں کو سزائے موت، جرمانہ و اضافی قید کی سزا
ملزمان کی شناخت پریڈ، ڈی این اے رپورٹس اور متاثرہ لڑکی کے بیان نے مرکزی کردار ادا کیا
رپورٹ: نمائندہ خصوصی، قصور:
ضلع قصور کے نواحی علاقے تھانہ کوٹ رادھا کشن میں 2022 میں پیش آنے والے گینگ ریپ کے ہولناک واقعے کا عدالتی فیصلہ سامنے آ گیا۔ ایڈیشنل سیشن جج رانا فاروق وکیل انجم نے مقدمہ نمبر 938/22 کا فیصلہ سناتے ہوئے دو ملزمان، شفیق اور حبیب، کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم جاری کر دیا۔ عدالتی ذرائع کے مطابق دونوں مجرموں پر نہ صرف گھناؤنے جرم کا ارتکاب ثابت ہوا بلکہ عدالت نے انہیں تین تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں دونوں کو چھ چھ ماہ مزید قید کی سزا بھی بھگتنا ہو گی۔
واقعے کی تفصیلات
یہ افسوسناک واقعہ سال 2022 میں پیش آیا، جب متاثرہ خاتون صفیہ بی بی کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مالی امداد دلوانے کے بہانے ملزمان نے رابطہ کیا۔ صفیہ بی بی اپنی جوان سالہ بیٹی بشریٰ بی بی کے ہمراہ ان افراد پر بھروسہ کرتے ہوئے ان کے ساتھ روانہ ہوئیں۔ تاہم اعتماد کا یہ رشتہ جلد ہی ایک اذیت ناک واقعے میں تبدیل ہو گیا، جب ملزمان نے معصوم لڑکی بشریٰ بی بی کو الگ کر کے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔
واقعے کے بعد متاثرہ خاندان نے فوراً تھانہ کوٹ رادھا کشن میں ایف آئی آر درج کروائی، جس پر مقدمہ نمبر 938/22 دفعہ 375-A کے تحت درج کیا گیا۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو گرفتار کیا، اور کیس کی تفتیش شروع کی گئی۔
عدالتی کارروائی اور شواہد
کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے ٹھوس شواہد، میڈیکل رپورٹس، اور عینی گواہوں کے بیانات عدالت کے سامنے پیش کیے گئے۔ ملزمان کی شناخت پریڈ، ڈی این اے رپورٹس اور متاثرہ لڑکی کے بیان نے مرکزی کردار ادا کیا۔ ان تمام شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے دونوں ملزمان کو گناہگار قرار دیتے ہوئے انتہائی سزا سنائی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس نوعیت کے جرائم معاشرتی اقدار کو مسخ کرتے ہیں اور انصاف کا تقاضا ہے کہ مجرموں کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے جرائم کی روک تھام ممکن ہو۔
متاثرہ خاندان کا ردعمل
عدالتی فیصلے کے بعد متاثرہ خاندان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عدلیہ اور انصاف کے نظام پر اعتماد کا اظہار کیا۔ بشریٰ بی بی کے والد نے کہا، "ہم نے بہت اذیتیں برداشت کیں، لیکن آج انصاف کا بول بالا ہوا۔ ہم عدالت کے شکر گزار ہیں کہ اس نے ظالموں کو ان کے انجام تک پہنچایا۔”
سماجی حلقوں کا ردعمل
مقامی اور سماجی حلقوں نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان اور خواتین کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کہا کہ ایسے سخت فیصلے معاشرے میں مثبت پیغام دیتے ہیں اور جرائم کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔