پاکستان پریس ریلیزتازہ ترین

واسا اور پی ایچ اے کی مشترکہ حکمت عملی: لاہور میں گرین بیلٹس کو نیچے کرنے کا فیصلہ

اس مہم میں کسی بھی قسم کی سستی، کوتاہی یا غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

رپورٹ: نمائندہ خصوصی – لاہور

حکومتِ پنجاب کے وژن کے مطابق شہری سہولیات کی بہتری، نکاسی آب کے نظام میں بہتری، اور بارشوں کے دوران پانی کے بروقت اخراج کو یقینی بنانے کے لیے واسا لاہور اور پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) نے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت شہر بھر کی اونچی گرین بیلٹس کو نیچے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاکہ نکاسی آب کے نظام میں درپیش رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔


ایم ڈی واسا کی زیر صدارت اہم اجلاس، شہر کی سطح پر عمل درآمد کا آغاز

اس ضمن میں ایم ڈی واسا لاہور غفران احمد کی سربراہی میں ایک اہم ویبنار منعقد ہوا، جس میں واسا کے تمام ڈائریکٹرز، ایکسیئنز اور متعلقہ افسران نے آن لائن شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد گرین بیلٹس کی موجودہ ساخت کے نکاسی آب پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لینا اور ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کرنا تھا۔

اجلاس میں تفصیل سے بتایا گیا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں موجود بلند گرین بیلٹس کی وجہ سے بارش کے پانی کی قدرتی نکاسی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے، جس سے نہ صرف شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہوتا ہے بلکہ ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہو جاتا ہے۔ ان مشکلات کے حل کے لیے گرین بیلٹس کی ساخت کو نیچے لانا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔


تمام ڈائریکٹرز کو فوری ایکشن کی ہدایات

ایم ڈی واسا نے تمام زونل ڈائریکٹرز کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر پی ایچ اے سے رابطہ کریں اور اپنے اپنے علاقوں میں ان مقامات کی نشاندہی کریں جہاں گرین بیلٹس نکاسی آب میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ گرین بیلٹس کو نیچے کرنے کا عمل مربوط منصوبہ بندی، قریبی مشاورت اور باہمی ہم آہنگی سے انجام دیا جائے گا تاکہ اس عمل کے دوران شہریوں کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔

غفران احمد نے خبردار کیا کہ

"اس مہم میں کسی بھی قسم کی سستی، کوتاہی یا غفلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔”
انہوں نے کہا کہ نکاسی آب کے مؤثر نظام کے بغیر شہری سہولیات کا خواب ادھورا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ واسا اور پی ایچ اے مل کر اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے متحرک ہیں۔


گرین بیلٹس: خوبصورتی یا رکاوٹ؟

گرین بیلٹس شہری خوبصورتی اور ماحولیاتی بہتری کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہیں، لیکن بعض صورتوں میں اگر ان کی تعمیر اور دیکھ بھال میں نکاسی آب کی ضروریات کو نظر انداز کیا جائے تو یہی بیلٹس شہریوں کے لیے مسئلہ بن جاتی ہیں۔ واسا اور پی ایچ اے کی نئی پالیسی میں دونوں ادارے مل کر یہ جائزہ لیں گے کہ کن مقامات پر گرین بیلٹس کی اونچائی یا ناقص تعمیر نکاسی میں رکاوٹ بن رہی ہے اور انہیں کس طرح مؤثر انداز میں ری ڈیزائن کیا جا سکتا ہے۔


شہری سہولیات کی بہتری کے لیے اہم قدم

ایم ڈی واسا نے اپنے خطاب میں کہا کہ:

"لاہور ایک گنجان آباد اور تیزی سے بڑھتا ہوا شہر ہے۔ ہمیں شہری سہولیات کو ماحولیاتی توازن کے ساتھ متوازن رکھنا ہو گا۔ گرین بیلٹس کا تحفظ بھی اہم ہے، لیکن اگر وہ شہری مشکلات کا باعث بنیں تو ان میں بہتری لانا ناگزیر ہو جاتا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ واسا اور پی ایچ اے کی یہ مشترکہ کاوشیں صحت مند، محفوظ اور خوبصورت لاہور کے عزم کا حصہ ہیں، اور حکومتِ پنجاب اس عمل کو مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔


ماحولیاتی تحفظ کے پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا

پی ایچ اے کے نمائندوں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی کہ گرین بیلٹس کو نیچے کرنے کے عمل میں ماحولیاتی توازن کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ نئے ڈیزائنز اور سلوپنگ گرین بیلٹس کے ماڈلز زیر غور ہیں، جن سے نہ صرف نکاسی بہتر ہو گی بلکہ سبزہ زار کی خوبصورتی بھی قائم رہے گی۔


نتیجہ: مربوط اقدامات سے شہریوں کو ریلیف

لاہور جیسے میٹروپولیٹن شہر میں نکاسی آب کا مؤثر نظام ہر شہری کی بنیادی ضرورت ہے۔ واسا اور پی ایچ اے کی اس مشترکہ حکمت عملی سے امید کی جا رہی ہے کہ مون سون سیزن کے دوران بارشوں کے بعد پانی کی نکاسی میں درپیش مسائل میں نمایاں کمی آئے گی۔
یہ فیصلہ نہ صرف ترقی پسند شہری انتظامیہ کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ عوامی سہولتوں کو اولین ترجیح دینے کے حکومتی وژن کی عملی تصویر بھی ہے۔


ادارتی نوٹ: عوام الناس سے گزارش ہے کہ وہ واسا اور پی ایچ اے کی ٹیموں سے بھرپور تعاون کریں اور نکاسی آب کے عمل میں رکاوٹ بننے والے ذاتی تجاوزات یا غیر قانونی تعمیرات کی نشان دہی کریں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button