
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی – تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے مابین جاری سرحدی کشیدگی نے خطرناک صورت اختیار کرلی ہے، جہاں اب تک دونوں جانب سے 32 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 130 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ماہرین نے اس بگڑتی ہوئی صورتِ حال کو ایک ممکنہ جنگ میں تبدیل ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
کمبوڈیا: مزید 12 ہلاکتوں کی تصدیق، مارشل لا نافذ
کمبوڈین وزارتِ قومی دفاع کی ترجمان کے مطابق تازہ جھڑپوں کے دوران مزید 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سات شہری اور پانچ فوجی شامل ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ اب تک 50 شہری اور 20 فوجی زخمی ہو چکے ہیں، جنہیں مقامی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
کمبوڈیا نے سرحد سے متصل آٹھ اضلاع میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے، جہاں فوج کو مکمل اختیارات دے دیے گئے ہیں تاکہ سیکیورٹی صورتحال کو قابو میں رکھا جا سکے۔
تھائی لینڈ: شہری و فوجی جانی نقصان میں اضافہ
دوسری جانب تھائی حکام نے بھی جھڑپوں میں 13 شہری اور 6 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ مزید برآں، 29 شہری اور 30 فوجی شدید زخمی حالت میں مختلف طبی مراکز میں زیر علاج ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کی جانب سے غیر متوقع اور منظم حملے کیے گئے، جن کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔
کمبوڈیا کا فوری جنگ بندی کا مطالبہ، اقوام متحدہ میں آواز بلند
کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں کمبوڈین سفیر نے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فریقین پر دباؤ ڈالے تاکہ مزید خونریزی روکی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا:
"ہم امن کے حامی ہیں اور کسی قسم کی جنگی مہم جوئی میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ مگر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے جواب دینا ہماری مجبوری ہے۔”
تھائی وزیرِاعظم کا انتباہ: جھڑپیں باقاعدہ جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہیں
تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیر اعظم نے عوام سے خطاب میں خبردار کیا ہے کہ اگر صورتحال پر فوری قابو نہ پایا گیا تو یہ سرحدی جھڑپیں ایک مکمل جنگ میں بدل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھائی لینڈ امن کا خواہاں ہے لیکن اگر جارحیت کا سامنا ہوا تو اپنے عوام اور سرحدوں کے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
سرحدی تنازع کی جڑ کیا ہے؟
یاد رہے کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تنازع کی جڑ پریاہ ویہیار مندر (Preah Vihear Temple) کے گرد واقع زمین ہے، جس پر دونوں ممالک اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ حالیہ جھڑپوں کی شروعات اسی علاقے میں گشت کرنے والے فوجی دستوں کے درمیان جھڑپ سے ہوئی۔
عالمی برادری کی تشویش
اقوام متحدہ، آسیان (ASEAN) اور دیگر عالمی ادارے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کی میز پر آئیں۔ خطے میں پائیدار امن کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنازعات کو سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے تاکہ انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکے۔
صورتحال نازک، جنگ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے سنجیدہ سفارتی اقدامات نہ کیے تو خطے میں ایک اور خانہ جنگی یا علاقائی تنازع جنم لے سکتا ہے، جس کے اثرات جنوب مشرقی ایشیا کے امن و استحکام پر گہرے ہوں گے۔



