مشرق وسطیٰتازہ ترین

غزہ: اسرائیلی حملوں میں ’وقفے‘ کا اعلان، 27 فلسطینی ہلاک

غزہ میں میڈیا پر پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث خبر رساں ایجنسی اے ایف پی ان ہلاکتوں اور دیگر تفصیلات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکی

شکور رحیم اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی

ڈبلیو ایف پی نے راہداریاں کھولے جانے کے اسرائیلی اعلان کے بعد غزہ کی محصور آبادی کے لیے خوراک مہیا کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ جرمن چانسلر نے اسرائیلی وزیر اعظم پر ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کے لیے زور دیا ہے۔

 ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ اس کے پاس خوراک کا اتنا ذخیرہ موجود ہےکہ غزہ کی تقریباً 21 لاکھ آبادی کو قریب  تین ماہ تک کھلایا جا سکے
ڈبلیو ایف پی نے کہا ہے کہ اس کے پاس خوراک کا اتنا ذخیرہ موجود ہےکہ غزہ کی تقریباً 21 لاکھ آبادی کو قریب  تین ماہ تک کھلایا جا سکےتصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

اسرائیل کی جانب سے اتوار ستائیس جولائی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد مہیا کیے جانے کے لیے زمینی راہداریاں کھولنے کے اعلان کے بعد اقوام متحدہ نے غزہ کی محصور پٹی میں بھوک کے شکار فلسطینیوں تک پہنچنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسی دوران اردن اور متحدہ عرب امارات کے طیاروں نے اتوار کو غزہ پٹی میں 25 ٹن امدادی سامان فضا سے گرایا۔

ادھر غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 27 فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں سے 12 افراد امدادی سامان کی تقسیم کے مقامات کے قریب مارے گئے۔

تاہم غزہ میں میڈیا پر پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث خبر رساں ایجنسی اے ایف پی ان ہلاکتوں اور دیگر تفصیلات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔ ادھر اردن کی فوج کی جانب سے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جن تین پروازوں کے ذریعے غزہ پٹی میں خوراک اور امدادی سامان گرایا گیا، ان میں سے ایک متحدہ عرب امارات کے تعاون سے تھی۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ اس کے پاس خوراک کا اتنا ذخیرہ موجود ہےکہ غزہ کی تقریباً 21 لاکھ آبادی کو قریب  تین ماہ تک کھلایا جا سکے۔ اس ادارے نے بتایا کہ غزہ پٹی میں چار لاکھ 70 ہزار افراد ’’قحط جیسی‘‘ حالت کا سامنا کر رہے ہیں اور بھوک کے سبب متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ یو این ایمرجنسی ریلیف کوآرڈینیٹر ٹام فلیچر نے اسرائیلی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، ’’ہم اس وقفے کے دوران زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کی پوری کوشش کریں گے۔‘‘

جرمن چانسلر کا غزہ میں جنگ بندی پر زور

دوسری جانب جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے ایک بار پھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور غزہ میں انسانی بحران کم کرنے کے لیے اقدامات پر زور دیا ہے۔ جرمن حکومت نے یورپی شراکت داروں، امریکہ اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر مزید اقدامات پر غور شروع کر دیا ہے۔

ایک حکومتی ترجمان نے واضح کیا کہ جرمنی ابھی ایک آزاد فلسطینی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا اور اسے دو ریاستی حل کے اختتامی مراحل میں سے ایک سمجھتا ہے۔

اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت

دریں اثنا اسرائیلی فوج نے بتایا کہ اتوار کو جنوبی غزہ میں اس کے دو فوجی ہلاک ہو گئے، جب کہ ایک روز قبل ایک اور فوجی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ ان فوجیوں کی ہلاکت خان یونس میں ایک بکتر بند گاڑی کے دھماکے کے نتیجے میں ہوئی۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ دھماکہ ایک سرنگ سے نکلنے والے جنگجو نے نصب شدہ بم سے کیا۔ ایک فوجی افسر اور ایک ریزرو اہلکار شدید زخمی بھی ہوئے۔

27 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی زمینی کارروائیوں میں اب تک 462 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 59,821 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں بہت بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button