
ترکیہ میں لکڑی کے گودام سے چھ سو سال پرانی عبادت گاہ دریافت
حاجی بکتاش ولی یونیورسٹی کے ماہرین کا تاریخی انکشاف، سلجوقی دور کی طرز تعمیر نمایاں
ترکیہ کے وسطی علاقے نوشہیر میں لکڑی ذخیرہ کرنے کی ایک عام جگہ کی صفائی کے دوران صدیوں پرانا راز بے نقاب ہو گیا، جب مقامی یونیورسٹی کے محققین کو وہاں ایک چھ سو سال قدیم عبادت گاہ دریافت ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق، "حاجی بکتاش ولی” یونیورسٹی کے شعبہ فنونِ تاریخ کے ماہرین اس وقت علاقے میں موجود تھے جب انہوں نے گاؤں میں ایک ایسی جگہ کا معائنہ کیا جہاں پہلے سے سولہویں صدی کی جامع طاشقن پاشا اور ایک سکول موجود تھے۔ ان کے اس فیلڈ سروے کے دوران ہی ایک چٹان کے اندر تراشی گئی عبادت گاہ سامنے آئی، جس میں ایک پتھریلا محراب بھی موجود ہے۔ یہ محراب اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کا طرزِ تعمیر تقریباً چھ سو سال پرانا ہے۔
ارتنا سلطنت کے دور کی باقیات
تحقیقی ٹیم کے رکن ساواش مرعشلی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس عبادت گاہ کا کہیں کوئی ادبی یا تاریخی حوالہ نہیں ملتا، تاہم اس کے اندر موجود آثار واضح طور پر سلطنتِ ارتنا کے دور سے تعلق رکھتے ہیں، جو 1337 سے 1399 کے درمیان قائم رہی۔
مرعشلی کے مطابق "اس علاقے میں 1960 کی دہائی سے ایک مسجد اور مدرسے کے آثار معلوم تھے، لیکن اس عبادت گاہ کے بارے میں کسی کو علم نہیں تھا۔ یہ عمارت پہلی بار دریافت ہوئی ہے اور یہ مکمل طور پر محفوظ حالت میں ہے۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ مقام ممکنہ طور پر چھپا ہوا تھا، جس کی وجہ سے یہ صدیوں تک محفوظ رہا۔ اس کی تعمیر میں جو نقش و نگار، مواد اور تکنیک استعمال کی گئی ہے، وہ سب سلجوقی دور کے طرزِ تعمیر سے مماثلت رکھتے ہیں۔
یہ دریافت ترکیہ کے تاریخی ورثے میں ایک اہم اضافہ سمجھی جا رہی ہے، اور ماہرین کے مطابق اس کی مکمل تفصیلات سامنے آنے پر خطے کی تاریخ پر نیا روشنی پڑ سکتی ہے۔



