
سبی / کوئٹہ (خصوصی رپورٹ)
بلوچستان کے ضلع سبی میں جمعرات کے روز ایک بڑا سانحہ ہوتے ہوتے ٹل گیا، جب پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے فوراً بعد ریلوے ٹریک پر دھماکہ ہوا۔ دھماکہ ریلوے اسٹیشن کے قریب اس وقت ہوا جب ٹرین چند لمحے قبل ہی اس مقام سے گزر چکی تھی۔
ریلوے حکام کے مطابق واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تاہم ریلوے ٹریک کو جزوی نقصان پہنچا ہے اور علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ریلوے حکام کی تصدیق
ریلوے کنٹرول کوئٹہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ
"دھماکہ جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے فوراً بعد ہوا، جس کے باعث کوئی مسافر یا ٹرین کا عملہ متاثر نہیں ہوا۔ تاہم متاثرہ ٹریک پر ریلوے کی آمد و رفت معطل کر دی گئی ہے اور مرمت کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔”
حکام کے مطابق ریلوے پولیس اور سیکیورٹی ادارے موقع پر پہنچ گئے ہیں اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
جعفر ایکسپریس مسلسل نشانے پر
یہ پہلا موقع نہیں کہ جعفر ایکسپریس کو دہشت گردی یا تخریب کاری کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ جعفر ایکسپریس، جو کہ پاکستان کے شمالی اور مغربی حصوں کو جوڑنے والی ایک اہم مسافر ٹرین ہے، گزشتہ چند برسوں میں متعدد بار حملوں کا نشانہ بن چکی ہے۔
چند روز قبل بھی بلوچستان میں ٹریک کلیئرنس کے لیے چلنے والے ریلوے پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کی وجہ سے جعفر ایکسپریس کی روانگی میں تاخیر ہوئی۔
مارچ 2025 کا مہلک حملہ: 26 مسافر قتل
رواں سال مارچ 2025 میں بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) میں جعفر ایکسپریس کو دہشت گردی کا ایک مہلک ترین واقعہ پیش آیا۔
ایک کالعدم تنظیم نے پہاڑی علاقے میں ریموٹ کنٹرول دھماکہ کر کے ٹرین کو پٹڑی سے اتار دیا تھا۔ اس کے بعد مسلح افراد نے ٹرین پر دھاوا بول دیا، مسافروں کو یرغمال بنایا اور ان میں سے 26 افراد کو بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔
اس سانحے کے بعد بلوچستان بھر میں ریلوے کی سیکیورٹی بڑھا دی گئی تھی اور رات کے وقت ٹرینوں کی آمد و رفت پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔
سیکیورٹی خدشات برقرار
اگرچہ بلوچستان کے اندرونی علاقوں میں سیکیورٹی کے حوالے سے کچھ اقدامات کیے گئے ہیں، تاہم بلوچستان کی سرحد سے ملحقہ سندھ کے علاقوں میں سیکیورٹی انتظامات بدستور ناکافی ہیں۔ ریلوے افسران اور سیکیورٹی اہلکار بارہا نشاندہی کر چکے ہیں کہ کئی علاقوں میں ریلوے ٹریک غیر محفوظ ہے اور تخریب کار عناصر کسی بھی وقت نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
مسافروں میں خوف کی لہر
واقعے کے بعد ملک بھر میں ریلوے سروسز پر انحصار کرنے والے ہزاروں مسافروں میں خوف کی فضا قائم ہو گئی ہے۔ خاص طور پر جعفر ایکسپریس سے سفر کرنے والے افراد کی بڑی تعداد نے مطالبہ کیا ہے کہ
"جب تک مکمل سیکیورٹی یقینی نہ بنائی جائے، اس روٹ پر ٹرین سروس کو محدود کیا جائے یا متبادل سیکیورٹی پلان بنایا جائے۔”
حکومت سے مطالبات
سیکیورٹی ماہرین اور ریلوے حکام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ:
بلوچستان اور گرد و نواح میں ریلوے ٹریکس کی 24 گھنٹے نگرانی کے لیے خصوصی فورس تعینات کی جائے۔
ٹرینوں کے ساتھ پائلٹ انجن اور سیکیورٹی ٹیمیں شامل کی جائیں۔
CCTV کیمرے، ڈرون اور دیگر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نگرانی کو بہتر بنایا جائے۔
حفاظتی اقدامات مزید مؤثر بنانے کی ضرورت
جعفر ایکسپریس جیسے اہم مسافر ٹرین پر مسلسل حملے اس بات کی علامت ہیں کہ پاکستان میں ریلوے انفراسٹرکچر کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے مزید مؤثر اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔