کاروباراہم خبریں

پاکستان نے امریکی بونی لائٹ کروڈ آئل کی پہلی کھیپ خرید لی، ستمبر کے آخر تک کراچی پہنچنے کی توقع

اس معاہدے کے تحت بین الاقوامی توانائی کمپنی سینرجیکو، مشہور تجارتی ادارہ وٹول سے امریکی خام تیل حاصل کرے گی

سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ

کراچی – پاکستان نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کے تحت امریکی بونی لائٹ کروڈ آئل کی پہلی کھیپ خرید لی ہے، جسے اس ماہ کے آخر میں امریکہ سے روانہ کیے جانے کا امکان ہے، جبکہ ستمبر کے اختتام تک کراچی کی بندرگاہ پر اس کے پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ کھیپ 5 لاکھ بیرل ہلکے میٹھے خام تیل پر مشتمل ہے، جو پاکستان کی ریفائننگ انڈسٹری کے لیے نئی راہیں کھول سکتی ہے۔

اگرچہ اس درآمدی سودے کی قیمت فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکی، تاہم توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کی درآمدی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے، جو حالیہ عالمی مارکیٹ کی غیر یقینی صورت حال کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

امریکی خام تیل کی طرف پاکستان کا تاریخی رجحان

ذرائع کے مطابق، یہ خریداری پاکستان کے اُس پہلے معاہدے کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے تحت امریکی خام تیل کو باضابطہ طور پر پاکستان درآمد کیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت بین الاقوامی توانائی کمپنی سینرجیکو، مشہور تجارتی ادارہ وٹول سے امریکی خام تیل حاصل کرے گی، جو اکتوبر 2025 میں پاکستان پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ اقدام ملک کے تیل درآمدی ذرائع کو متنوع بنانے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ کے تیل پر انحصار کم کرنے کی حکمت عملی

مشرق وسطیٰ، بالخصوص سعودی عرب، عراق اور متحدہ عرب امارات پاکستان کا تیل کا بنیادی سپلائر رہا ہے۔ تاہم، حالیہ مہینوں میں خطے سے تیل کی فراہمی کی لاگت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک کی ریفائنریز نے امریکی اور وسطی ایشیائی خام تیل جیسے ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) اور قازقستان کا سی پی سی بلینڈ (CPC Blend) کی طرف رجوع کیا ہے، جو قیمت اور ریفائننگ صلاحیت کے اعتبار سے موزوں سمجھے جا رہے ہیں۔

بونی لائٹ: پاکستان کی توانائی ضروریات کے لیے ایک نئی امید

پاکستان کی جانب سے درآمد کیا گیا بونی لائٹ کروڈ آئل اپنی اعلیٰ معیار کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے۔ یہ تیل نسبتاً ہلکا اور کم سلفر والا ہوتا ہے، جس سے زیادہ مقدار میں پیٹرول اور ڈیزل جیسے اعلیٰ ویلیو ایندھن حاصل کیا جا سکتا ہے۔ توانائی کے تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر یہ درآمد کامیاب ثابت ہوئی تو پاکستان مستقبل میں امریکی بونی لائٹ کو مستقل بنیادوں پر خرید سکتا ہے۔

اس تیل کا استعمال ملک میں توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب مقامی ریفائنریز کو جدید ایندھن پیدا کرنے کے لیے بہتر فیڈ اسٹاک کی ضرورت ہے۔

تاریخی پس منظر اور پاکستان کا تجربہ

مشہور انرجی ڈیٹا فرم کیپلر (Kpler) کے مطابق، پاکستان نے 2014 کے اوائل میں نائجیریا سے یوہو کروڈ آئل درآمد کیا تھا، لیکن بونی لائٹ کی یہ خریداری ملک کے لیے ایک نیا تجربہ ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس قدم سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اب اپنی توانائی درآمدی پالیسی میں تنوع لانے اور جغرافیائی رسک سے بچنے کے لیے عملی اقدامات کر رہا ہے۔

ماہرین کا نقطۂ نظر اور پالیسی میں تبدیلی

توانائی کے ماہرین کے مطابق، پاکستان کی پالیسی ساز ادارے اب طویل مدتی معاہدوں کے بجائے زیادہ لچکدار، مارکیٹ پر مبنی اور متنوع سپلائی چینز کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ عالمی منڈی میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے ملکی معیشت اور صارفین کو کم سے کم نقصان پہنچے۔

اس پیش رفت پر تبصرے کے لیے جب وٹول اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (PRL) سے رابطہ کیا گیا تو دونوں اداروں نے فوری طور پر جواب دینے سے گریز کیا۔

نتیجہ: متبادل سپلائی کا آغاز اور ایک نئے دور کی شروعات

امریکی بونی لائٹ کروڈ کی یہ درآمد پاکستان کے توانائی شعبے کے لیے ایک نئی راہ ہموار کر سکتی ہے۔ اگر یہ تجربہ کامیاب رہا، تو امکان ہے کہ پاکستان اپنی توانائی درآمدی حکمت عملی میں مزید امریکی، قازق اور افریقی سپلائرز کو شامل کرے گا، جس سے نہ صرف قیمتوں پر دباؤ کم ہو گا بلکہ تیل کی فراہمی میں بھی تسلسل قائم رکھا جا سکے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button