
ذرائع کے مطابق پاکستان کی J-35 کی تربیت مکمل، 14 اگست کو پاکستان کا دوسرا بڑا سرپرائز متوقع — آپریشن "بنیان المرسس” کے بعد ایک نیا تاریخی لمحہ؟
پاکستان کی J-35 تک رسائی جنوبی ایشیا میں ایئر برتری کے توازن کو پاکستان کے حق میں جھکا سکتی ہے
رپورٹ سید عاطف ندیم-پاکستان،وائس آف جرمنی کے ساتھ
ذرائع کے مطابق پاکستان کی دفاعی تاریخ میں ایک نیا باب رقم ہونے کو ہے، کیونکہ پاکستانی فضائیہ کے پائلٹس نے چین کے جدید ترین اسٹیلتھ جنگی طیارے J-35 پر اپنی تربیت کامیابی سے مکمل کر لی ہے، اور اطلاعات کے مطابق یومِ آزادی 14 اگست 2025 کے موقع پر اس کا پہلا عوامی شوکیس "دوسرا بڑا سرپرائز” ہوگا۔ یہ دعویٰ دفاعی ذرائع اور سیکیورٹی امور کے قریبی حلقوں میں گردش کر رہا ہے اور اس نے نہ صرف سوشل میڈیا پر جوش و خروش پیدا کیا ہے بلکہ دشمن کو بھی حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔
J-35 کی باقاعدہ شمولیت اور آپریشنل قابلیت کا مظاہرہ ہوگا — ایک ایسا لمحہ جو پوری قوم کے لیے فخر، طاقت اور خوداعتمادی کی علامت بنے گا۔
🇵🇰 J-35: پاکستان کا اسٹیلتھ انقلابی طیارہ
J-35، جسے چین میں FC-31 Gyrfalcon کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، پانچویں نسل کا دو انجن والا اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہے، جو ریڈار سے بچنے کی صلاحیت، الیکٹرانک وارفیئر، اور ایڈوانس نیویگیشن سسٹمز سے لیس ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق، J-35 کی شمولیت پاکستان کو نہ صرف فضائی برتری میں ایک نیا مقام دے گی بلکہ خطے میں طاقت کے توازن کو بھی تبدیل کر سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی پائلٹس نے چین میں انتہائی خفیہ تربیتی پروگرام کے تحت اس طیارے پر مہارت حاصل کی۔:
"ہم نے J-35 کے ساتھ مکمل ہم آہنگی حاصل کر لی ہے۔ 14 اگست کو ہونے والا مظاہرہ ایک ایسا تاریخی لمحہ ہوگا، جس سے دشمنوں کو پیغام ملے گا کہ پاکستان صرف دفاع کے لیے نہیں، بلکہ فیصلہ کن برتری کے لیے بھی تیار ہے۔”
آپریشن بنیان المرسس: پس منظر میں پاکستان کی عسکری تیاری
مئی 2025 میں ہونے والے آپریشن بنیان المرسس کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان شدید فضائی کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔ پاکستان نے اس آپریشن کے دوران بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرانے کا دعویٰ کیا، جس کی بعد میں کئی غیر ملکی ذرائع نے بھی تصدیق کی۔ بھارت کے کئی اہم فوجی اڈے عارضی طور پر ناکارہ کر دیے گئے تھے اور ایک بھارتی پائلٹ، شیوانگی سنگھ، پاکستانی حدود میں گرفتار ہوئی تھیں۔
یہ وہ لمحہ تھا جب پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی دفاعی صلاحیت اور عسکری حکمتِ عملی کا عملی مظاہرہ کیا۔ لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ وہ صرف پہلا سرپرائز تھا، اور J-35 کی نمائش اور متوقع آپریشنل ڈپلائمنٹ دوسرا اور کہیں زیادہ بڑا سرپرائز ثابت ہو سکتا ہے۔
بھارت کے لیے چیلنج، جنوبی ایشیا میں طاقت کا نیا توازن؟
بھارتی دفاعی حلقوں میں J-35 کی خبریں سخت تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ بھارت کے پاس فی الحال اس معیار کا کوئی مکمل آپریشنل اسٹیلتھ طیارہ نہیں ہے۔ اگرچہ بھارت نے فرانس سے رافال طیارے حاصل کیے ہیں، مگر J-35 اپنی ٹیکنالوجی، ریڈار ایویژن، اور الیکٹرانک صلاحیت کے لحاظ سے کہیں زیادہ جدید اور مہلک تصور کیا جا رہا ہے۔
ایک بھارتی دفاعی تجزیہ کار نے کہا:
"پاکستان کی J-35 تک رسائی جنوبی ایشیا میں ایئر برتری کے توازن کو پاکستان کے حق میں جھکا سکتی ہے۔ بھارت کو فوری طور پر اپنی فضائی صلاحیتوں پر نظرثانی کرنی ہوگی۔”
14 اگست 2025 — کیا ہوگا دوسرا بڑا سرپرائز؟
ذرائع کے مطابق، 14 اگست کو اسلام آباد میں ہونے والی یومِ آزادی کی مرکزی تقریب میں J-35 طیارہ پہلی بار عوام کے سامنے فضائی مظاہرہ کرے گا۔ امکان ہے کہ یہ مظاہرہ F-16، JF-17، اور J-10C طیاروں کے ساتھ مشترکہ فارمیشن میں کیا جائے گا تاکہ دنیا کو پاکستان کی فضائی طاقت کا مکمل منظر پیش کیا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ:
"یہ مظاہرہ نہ صرف ٹیکنالوجی کا مظہر ہوگا بلکہ دشمن کے لیے ایک واضح پیغام بھی — کہ پاکستان ہر طرح کے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔”
عالمی ردِعمل اور سفارتی ترجیحات
J-35 کی شمولیت عالمی سطح پر بھی ایک بڑی خبر بنتی جا رہی ہے۔ کئی مغربی تھنک ٹینکس اور دفاعی ادارے یہ تجزیہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے اس سطح کے جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا حصول کیا خطے میں ہتھیاروں کی دوڑ کو مزید بڑھائے گا یا یہ صرف دفاعی توازن کا جز ہے۔
چینی حکام نے پاکستان کے ساتھ دفاعی تعاون کو "اسٹریٹیجک پارٹنرشپ” قرار دیا ہے، اور J-35 کی ٹیکنالوجی کی منتقلی کو دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد کی علامت کہا ہے۔
نتیجہ: ایک قوم، ایک جذبہ، ایک سرپرائز
14 اگست 2025 کو پاکستان صرف اپنی آزادی کا جشن نہیں منائے گا، بلکہ اپنی قومی دفاعی خودمختاری اور عسکری طاقت کا اعلان بھی کرے گا — ایک ایسا لمحہ جو صرف فضاؤں میں گرجنے والے انجنوں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ ہر پاکستانی کے دل میں فخر، وقار اور اتحاد کی صورت میں گونجے گا۔
اور جیسا کہ ایک معروف دفاعی مبصر نے کہا:
"یہ J-35 نہیں، پاکستان کا نیا عزم ہے جو فضاؤں میں پرواز کرے گا۔"