
امریکی دفاعی جریدے کی رپورٹ: پاکستان ایئر فورس کی صلاحیتوں نے بھارت کو تشویش میں مبتلا کر دیا
پاکستان کے پائلٹس نہ صرف تکنیکی طور پر ماہر ہیں بلکہ حقیقی جنگی تجربے کے حامل بھی ہیں، جو انہیں نظریاتی سے زیادہ عملی میدان میں برتری فراہم کرتے ہیں
سید عاطف ندیم- پاکستان
بین الاقوامی سطح پر دفاعی تجزیے شائع کرنے والے ایک معروف امریکی جریدے نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاکستان ایئر فورس (PAF) کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں، جدید جنگی حکمتِ عملی، اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی فضائی قوت جنوبی ایشیا میں ایک ناقابلِ تسخیر حقیقت بن چکی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائیہ نے حالیہ مہینوں میں جو فضائی مشقیں، آپریشنل تیاری، اور دفاعی چوکسی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ نہ صرف خطے کے دیگر ممالک بلکہ عالمی طاقتوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا مؤثر اور فوری جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔
جدید حکمتِ عملی، ٹیکنالوجی اور تجربہ کار پائلٹس کی بدولت فضائی برتری
رپورٹ کے مطابق، پاکستان ایئر فورس نے گزشتہ چند سالوں میں جس تیزی سے جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا ہے، وہ قابلِ ذکر ہے۔ جے ایف-17 تھنڈر جیسے جدید لڑاکا طیاروں کی تیاری اور انہیں آپریشنل سطح پر بروئے کار لانا، چینی اور ترک دفاعی ٹیکنالوجی کے ساتھ موثر انضمام، اور بین الاقوامی فضائی مشقوں میں پاکستان کی شرکت — یہ سب عوامل فضائی برتری حاصل کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔
امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پائلٹس نہ صرف تکنیکی طور پر ماہر ہیں بلکہ حقیقی جنگی تجربے کے حامل بھی ہیں، جو انہیں نظریاتی سے زیادہ عملی میدان میں برتری فراہم کرتے ہیں۔
بھارت کے لیے "خطرے کی گھنٹی”
رپورٹ میں اس امر پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ بھارت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں عسکری سرگرمیوں اور سرحدی کشیدگی میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ خاص طور پر لائن آف کنٹرول (LoC) اور ورکنگ باؤنڈری پر فضائی نقل و حرکت میں اضافے نے خطے میں ایک نئی نوعیت کی ہائی الرٹ صورتحال پیدا کر دی ہے۔
ایسے ماحول میں امریکی دفاعی تجزیے کی یہ رپورٹ بھارت کے لیے ایک "خطرے کی گھنٹی” تصور کی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، اگر بھارت نے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑنے کی کوشش کی تو پاکستان کی تیار فضائیہ اس کا بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔
بین الاقوامی توجہ اور سفارتی پہلو
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب عالمی میڈیا اور سفارتی حلقے بھی پاکستان اور بھارت کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ، چین، روس اور اقوامِ متحدہ کی مختلف رپورٹس اور بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے خطے کی فوجی طاقتوں کی تیاریوں اور توازن پر مسلسل نظر رکھنا ضروری ہے۔
بین الاقوامی دفاعی حلقوں میں یہ رائے تقویت پکڑ رہی ہے کہ پاکستان نہ صرف اپنی سرحدوں کی مؤثر حفاظت کے لیے تیار ہے بلکہ خطے میں امن اور استحکام کے قیام کے لیے بھی پُرعزم ہے۔
نتیجہ: پاکستان کی فضائی قوت ایک نئی سطح پر
امریکی دفاعی جریدے کی رپورٹ نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان ایئر فورس اب صرف ایک دفاعی ادارہ نہیں، بلکہ ایک اسٹریٹیجک طاقت ہے جو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھال چکی ہے۔ اس رپورٹ کو دفاعی ماہرین پاکستان کی سفارتی اور فوجی کامیابی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جو عالمی سطح پر اس کی دفاعی پوزیشن کو مزید مضبوط کرے گی۔