بین الاقوامیاہم خبریں

صدر ٹرمپ کا دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی صفائی پر کڑا تبصرہ: ’’اگر کیپیٹل گندا ہے تو ملک کا حال بھی خراب ہوگا‘‘

میرے والد مجھے ہمیشہ بتایا کرتے تھے، 'بیٹا، اگر کسی ریسٹورانٹ میں جاؤ اور دروازہ گندا ہو، تو اندر کبھی نہ جانا

واشنگٹن (بین الاقوامی نیوز ڈیسک)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے ایک حالیہ تقریب میں دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کی صفائی اور ظاہری حالت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس مسئلے کو ملک کی مجموعی ساکھ اور وقار سے جوڑ دیا۔ صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں نہ صرف واشنگٹن ڈی سی کو ’’گندے دارالحکومت‘‘ کے طور پر پیش کیا بلکہ اس معاملے کو عوامی شعور، قومی احترام اور حکومتی کارکردگی کا عکاس بھی قرار دیا۔

ٹرمپ نے جذباتی انداز میں کہا:

"میرے والد مجھے ہمیشہ بتایا کرتے تھے، ‘بیٹا، اگر کسی ریسٹورانٹ میں جاؤ اور دروازہ گندا ہو، تو اندر کبھی نہ جانا… کیونکہ اگر دروازہ گندا ہے، تو کچن اور بھی زیادہ گندا ہوگا۔'”

اس مثال کو سامنے رکھتے ہوئے سابق صدر نے کہا کہ:

"اگر ہمارا دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی، جو دنیا کی نظروں کا مرکز ہے، گندا، غیر منظم اور بدنما ہے، تو یہ پورے ملک کی بدنامی کا باعث بنتا ہے۔ اگر کیپیٹل گندا ہے، تو سمجھو ملک بھی گندا ہے — اور کوئی ہمارا احترام نہیں کرے گا۔”

دارالحکومت کی حالت ملک کی تصویر ہوتی ہے: ٹرمپ

سابق صدر نے زور دیا کہ کسی بھی ملک کا دارالحکومت اس قوم کی شناخت، تہذیب، طرزِ حکمرانی اور ترجیحات کا مظہر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ:

"دنیا واشنگٹن ڈی سی کو دیکھ کر امریکا کے بارے میں رائے قائم کرتی ہے۔ جب غیر ملکی سربراہان، سفارتکار، یا سیاح یہاں آتے ہیں اور سڑکوں پر گندگی، ٹریفک کا بُرا حال، اور غیر محفوظ ماحول دیکھتے ہیں، تو ان کے ذہن میں امریکا کے متعلق منفی تاثر بنتا ہے۔”

ٹرمپ کی تنقید — حکومتِ وقت پر دباؤ یا انتخابی مہم کا حصہ؟

سیاسی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ صدر ٹرمپ کے یہ بیانات صرف واشنگٹن کی صفائی پر تنقید تک محدود نہیں، بلکہ یہ موجودہ انتظامیہ پر دباؤ بڑھانے اور آئندہ انتخابات کے لیے عوامی بیانیہ تیار کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ نے واشنگٹن کو "بیرونی دنیا کا داخلی دروازہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ:

"اگر آپ کا دروازہ ہی زنگ آلود، خستہ حال اور بدبودار ہو، تو اندر آنے والا مہمان کیسا تاثر لے کر جائے گا؟ یہی حال آج ہمارے دارالحکومت کا ہے۔”

واشنگٹن ڈی سی کی موجودہ صورتحال پر سوالات

واشنگٹن ڈی سی کو ماضی میں دنیا کے خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں شمار کیا جاتا تھا، تاہم حالیہ برسوں میں بے گھر افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد، جرائم، صفائی ستھرائی کے مسائل، اور شہری سہولیات کی ناکامیوں نے دارالحکومت کی شبیہ کو متاثر کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے واشنگٹن میں بے قابو ہوم لیسنیس (Homelessness)، سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر، اور ٹریفک و پارکنگ کے نظام کو ’’قومی ناکامی‘‘ سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔

عالمی ساکھ پر اثرات اور قومی وقار

ٹرمپ نے کہا کہ:

"آپ کبھی لندن، پیرس، یا بیجنگ میں اس طرح کی گندگی نہیں دیکھیں گے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ دارالحکومت صرف شہر نہیں، پورے ملک کا آئینہ ہوتا ہے۔ ہمیں بھی یہ سبق سیکھنا ہوگا۔”

ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا دنیا میں قیادت کا دعویدار ہے، تو اسے اپنے دارالحکومت کو بھی ویسا ہی بنانا ہوگا — صاف، محفوظ، مہذب اور جدید۔


اختتامیہ: ایک دروازے سے پوری عمارت کا اندازہ

صدر ٹرمپ کا یہ بیان نہ صرف واشنگٹن ڈی سی بلکہ پورے امریکا کے لیے ایک خود احتسابی کا پیغام بن کر سامنے آیا ہے۔ ان کے والد کی دی گئی مثال کے ذریعے انہوں نے ایک گہرا نکتہ سمجھانے کی کوشش کی — کہ ظاہری حالت، نظام کی اندرونی حالت کی عکاسی کرتی ہے۔

کیا امریکی انتظامیہ اس تنقید کو سنجیدگی سے لے گی؟
کیا واشنگٹن ڈی سی پھر سے وہ وقار، صفائی، اور عالمی معیار حاصل کر سکے گا؟
یہ سوالات اب نہ صرف واشنگٹن کے شہریوں بلکہ پوری قوم کے سامنے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button