
ابوظہبی / ماسکو / کیف: متحدہ عرب امارات نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ اس کی ثالثی کی کامیاب کوششوں کے نتیجے میں روس اور یوکرین کے درمیان 84 قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے ’وام‘ (WAM) کے مطابق، اس تبادلے کے بعد اب تک جاری جنگ کے دوران قیدیوں کے تبادلوں کے ذریعے مجموعی طور پر 4,349 افراد رہا ہو چکے ہیں۔
یہ قیدیوں کا تبادلہ روس-یوکرین جنگ کے تناظر میں متحدہ عرب امارات کی انسانی ہمدردی اور سفارتی ثالثی کی مسلسل کوششوں کا ایک اور نمایاں سنگ میل ہے۔ یہ امارات کی 16ویں کامیاب ثالثی ہے جو اس پیچیدہ اور طویل تنازعے میں دونوں فریقین کو انسانی بنیادوں پر قریب لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔
یو اے ای کی وزارت خارجہ کا بیان:
یو اے ای کی وزارت خارجہ نے ایک سرکاری بیان میں ماسکو اور کیف دونوں کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے اس انسانی ہمدردی پر مبنی عمل میں مثبت تعاون کیا۔ بیان میں کہا گیا:
"یہ اقدام متحدہ عرب امارات کے اس مستقل عزم کا مظہر ہے کہ ہم عالمی بحرانوں کے پرامن حل کے لیے فعال کردار ادا کریں اور ان کے انسانی پہلوؤں کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کو فروغ دیں۔”
وزارت خارجہ نے اعادہ کیا کہ یو اے ای نہ صرف اس تنازعے کے پرامن تصفیے کے حصول کے لیے کام کرتا رہے گا، بلکہ انسانی بنیادوں پر متاثرہ افراد کے مصائب کو کم کرنے کے لیے بھی اپنے سفارتی اور اخلاقی کردار کو جاری رکھے گا۔
عالمی سطح پر یو اے ای کا بڑھتا ہوا سفارتی کردار
متحدہ عرب امارات حالیہ برسوں میں بین الاقوامی تنازعات میں ثالثی، انسانی امداد، اور سفارتی گفت و شنید کے میدان میں ایک ابھرتا ہوا کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ یو اے ای نے روس-یوکرین جنگ کے دوران متعدد بار نہ صرف قیدیوں کے تبادلے کو ممکن بنایا بلکہ خوراک، ادویات، اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے بھی عملی اقدامات کیے۔
عالمی مبصرین کے مطابق، یو اے ای کی سفارتکاری غیر جانب داری، اعتماد، اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کی جا رہی ہے، جو اس خطے کے پیچیدہ جیوپولیٹیکل ماحول میں ایک مثبت مثال کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
جنگ کا انسانی پہلو اور قیدیوں کی رہائی کی اہمیت
روسی-یوکرین جنگ فروری 2022 سے جاری ہے اور اس نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا ہے، جن میں بے گھر افراد، زخمی، لاپتہ اور قید ہونے والے شامل ہیں۔ قیدیوں کا تبادلہ نہ صرف ایک انسانی ہمدردی کا قدم ہے بلکہ یہ تنازعے کے دوران کشیدگی کو کم کرنے اور مستقبل کے ممکنہ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اب تک قیدیوں کے کئی دور کے تبادلے ہو چکے ہیں، لیکن متحدہ عرب امارات کی مسلسل ثالثی نے اسے باقاعدہ اور مؤثر طریقے سے جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
بین الاقوامی ردعمل
یو اے ای کے اس مثبت کردار کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ اقوام متحدہ، ریڈ کراس، اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں قیدیوں کے تبادلوں کو جنگی اخلاقیات کا اہم جزو قرار دیتی ہیں اور ایسے اقدامات کو انسانی حقوق کے احترام کی جانب قدم تصور کرتی ہیں۔
نتیجہ:
روس-یوکرین جنگ کا کوئی فوری حل نظر نہیں آ رہا، مگر متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کی ثالثی اور انسانی بنیادوں پر اقدامات عالمی برادری کو یہ یاد دلاتے ہیں کہ حتیٰ کہ سب سے پیچیدہ تنازعات میں بھی انسانیت اور امن کی راہیں نکالی جا سکتی ہیں۔ قیدیوں کی رہائی کا یہ تازہ ترین اقدام نہ صرف متاثرہ خاندانوں کے لیے امید کی کرن ہے بلکہ سفارتی دنیا کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ غیر جانب دار ثالثی کیسے حقیقی اثر ڈال سکتی ہے۔