سائنس و ٹیکنالوجی

عروج مریم رینئیول سینٹر میں فیتھ اینڈ ٹیکنالوجی کانفرنس کا انعقاد ،سابق صوبائی وزیر انسانی حقوق اعجاز عالم آگسٹین کی خصوصی شرکت

مقصد یہ ہے کہ نوجوان فوری طور پر ان ہنروں کو اپنی عملی زندگی میں استعمال کر سکیں اور خود کفیل بنیں

لاہور (رپورٹ: نمائندہ خصوصی)

لاہور کے علاقے یوحنا آباد میں واقع عروج مریم رینیول سینٹر میں ایک اہم اور منفرد نوعیت کی کانفرنس "Faith & Technology Conference” کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد اقلیتی برادری کے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی، خصوصاً مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کے میدان میں تعلیم، تربیت اور رہنمائی فراہم کرنا تھا۔

کانفرنس میں سابق صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق و رکن پنجاب اسمبلی اعجاز عالم آگسٹین نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر پاکستان مینارٹی موومنٹ کے چیئرمین پیٹر چارلس، کانفرنس آرگنائزر اور رہائی نیٹ ورک کے چیئرمین پاسٹر کرسٹوفر کرسٹی سمیت مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں، چرچ لیڈرز، ماہرین تعلیم، اور سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

ٹیکنالوجی: سہولت نہیں، طاقت ہے — اعجاز عالم آگسٹین

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعجاز عالم آگسٹین نے کہا:

"آج کے دور میں ٹیکنالوجی صرف سہولت نہیں بلکہ ایک طاقت ہے۔ اگر ہم اپنے نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی، خاص طور پر Artificial Intelligence (AI) کے میدان میں آگے لے جائیں تو غربت اور پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہے۔ اقلیتی نوجوانوں کو عالمی معیار کی مفت AI ٹریننگ فراہم کرنا ایک شاندار اور قابلِ تقلید اقدام ہے۔”

انہوں نے ہنکاسٹر اور رہائی نیٹ ورک کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اسے پاکستان میں اقلیتوں کے لیے ایک مثبت اور انقلابی قدم قرار دیا۔

رہائی نیٹ ورک کا تاریخی اقدام: AI ماسٹر کلاس کا آغاز

کانفرنس میں پاسٹر کرسٹوفر کرسٹی نے پاکستان بھر میں اقلیتی نوجوانوں کے لیے عالمی معیار کی مفت AI ماسٹر کلاس کے باقاعدہ آغاز کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق یہ پروگرام آن لائن اور آف لائن دونوں طریقوں سے دستیاب ہوگا تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان مستفید ہو سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ:

  • پروگرام میں AI سے متعلق اسائنمنٹس، ویڈیوز، ٹولز، اور بزنس ماڈلز شامل ہوں گے۔

  • مقصد یہ ہے کہ نوجوان فوری طور پر ان ہنروں کو اپنی عملی زندگی میں استعمال کر سکیں اور خود کفیل بنیں۔

پاسٹر کرسٹی نے اس پروگرام کو "رہائی کی سوچ” کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام صرف ہنر سکھانے کے لیے نہیں، بلکہ سوچ میں تبدیلی اور خودمختاری کی طرف قدم ہے۔

پیٹر چارلس کا عزم: ایمان اور ٹیکنالوجی کا ملاپ

پاکستان مینارٹی موومنٹ کے چیئرمین پیٹر چارلس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ:

"ابتدائی مرحلے میں لاہور سے 1,000 نوجوانوں کو اس ماسٹر کلاس کے لیے رجسٹرڈ کیا گیا ہے جبکہ پنجاب بھر سے 10,000 نوجوانوں کو رجسٹرڈ کیا جائے گا۔”

انہوں نے کہا کہ اگر نوجوان ایمان اور ٹیکنالوجی کو یکجا کر کے کام کریں تو وہ نہ صرف اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکتے ہیں بلکہ پاکستان میں اقلیتوں کی ترقی کے لیے ایک نئی مثال قائم کر سکتے ہیں۔

شرکاء کا عزم اور خراجِ تحسین

تقریب کے اختتام پر تمام شرکاء نے اجتماعی طور پر یہ عہد کیا کہ:

  • وہ حاصل کردہ مہارتوں کو صرف ذاتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ اپنی کمیونٹی کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے بھی استعمال کریں گے۔

  • وہ "رہائی کی سوچ” کو آگے بڑھائیں گے تاکہ ایک بااختیار اور باشعور اقلیتی معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

اس موقع پر سینکڑوں نوجوانوں نے AI ماسٹر کلاس کے آغاز پر منتظمین کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اسے اقلیتی نوجوانوں کی ہنرمندی، خود مختاری، اور ترقی کی سمت ایک انقلابی قدم قرار دیا۔


ایک نیا آغاز

"Faith & Technology Conference” نہ صرف ایک کانفرنس تھی بلکہ ایک وژن کا آغاز تھا۔ ایک ایسا وژن جو اقلیتوں کے نوجوانوں کو صرف ٹریننگ نہیں بلکہ عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بنانے کی سمت ایک تاریخی قدم ہے۔ اگر یہ وژن اسی جذبے اور عزم کے ساتھ جاری رہا تو مستقبل قریب میں اقلیتوں کے نوجوان بھی قومی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتے نظر آئیں گے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button