
لندن(نمائندہ خصوصی):
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا اور حکومت کا خود ساختہ بیانیہ ناکام ہو چکا ہے اور پاکستان نے حقائق، سچائی اور ذمہ داری پر مبنی پالیسی کے ذریعے خطے میں سفارتی و اخلاقی برتری حاصل کر لی ہے۔
لندن میں اپنے سرکاری دورے کے اختتام پر ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بھارت کی بلااشتعال جارحیت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستان نے نہ صرف فضائی برتری حاصل کی بلکہ زمینی سطح پر بھی دشمن کو موثر جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان نے کسی سے جنگ بندی کی درخواست نہیں کی، بلکہ جنگ بندی کی پیشکش بھارت کی طرف سے آئی، جسے پاکستان نے قبول کیا۔ اس کی اطلاع امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مجھے فون پر دی۔”
بھارتی بیانیے کی ناکامی کا عالمی اعتراف
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا اور بیوروکریسی اب خود یہ تسلیم کر چکی ہے کہ ان کا بیانیہ ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ:
"بھارت خود کو خطے کا سلامتی کا ضامن ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن پاکستان نے اس خود ساختہ بیانیے کو دفن کر دیا۔ ہمارا مؤقف سچائی اور حقائق پر مبنی تھا، جسے دنیا نے تسلیم کیا۔”
انہوں نے بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات کو "افسوسناک” قرار دیتے ہوئے انہیں شکست تسلیم کرنے اور آگے بڑھنے کا مشورہ دیا۔
پاکستان کی قربانیاں اور دہشت گردی کے خلاف مؤقف
نائب وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی کو پاکستان کو دہشت گردی پر بات کرنے کا مشورہ دینے کا کوئی حق نہیں، کیونکہ پاکستان خود دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار رہا ہے۔ انہوں نے کہا:
"پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں 90,000 جانوں کی قربانی دی ہے اور 192 ارب ڈالر کا مالی نقصان برداشت کیا ہے۔ دنیا کو ہماری قربانیوں کو تسلیم کرنا ہو گا۔”
انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے 2014ء کے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف مؤثر رہا
اسحاق ڈار نے کہا کہ ان کے حالیہ دورۂ برطانیہ اور دیگر ممالک کے دورے پاکستان کے واضح مؤقف کو دنیا کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کرنے کی کاوشوں کا حصہ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان سفارتی کوششوں کے نتیجے میں امریکہ نے بلوچ لبریشن آرمی (BLA) اور مجید بریگیڈ جیسے گروہوں کو بین الاقوامی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا، جو بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث رہے ہیں۔
کشمیر پر دو ٹوک مؤقف
وزیر خارجہ نے برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ کشمیری عوام کے حقوق اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر پاکستان کا مؤقف تمام عالمی فورمز پر واضح اور اصولی رہا ہے۔ انہوں نے برطانوی حکام سے ہونے والی دو طرفہ اور سہ فریقی ملاقاتوں کو "بہت مفید” قرار دیا۔
پی آئی اے کی بحالی اور تارکین وطن سے اپیل
اسحاق ڈار نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کی بحالی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک وقت میں اربوں روپے کی آمدنی دینے والی ایئر لائن کو گراؤنڈ کر دیا گیا۔ تاہم اب اس کی واپسی کا سفر شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ:
"ہم نومبر 2024ء میں یورپی یونین کی طرف سے عائد پابندی کے خاتمے کا خیرمقدم کرتے ہیں، جبکہ برطانیہ نے بھی مثبت پیش رفت کی ہے۔ ستمبر میں مانچسٹر کی پروازیں بحال ہوں گی، جسے بعد میں لندن تک توسیع دی جا سکتی ہے۔”
انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ قومی مسائل پر چھوٹے گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔
معاشی استحکام کی نوید
وزیر خارجہ نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک معاشی استحکام کی طرف گامزن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مہنگائی کی شرح میں کمی آ رہی ہے۔ ان کے بقول:
"اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنی اصل حیثیت حاصل کرے اور مستقبل میں G-20 ممالک کی صف میں شامل ہو تو ہمیں بطور قوم اتحاد اور نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔”
پاکستان، ایک ابھرتی ہوئی طاقت
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا یہ خطاب نہ صرف بھارت کو ایک واضح پیغام تھا بلکہ دنیا کے سامنے پاکستان کی قربانیوں، پالیسیوں اور اصولی مؤقف کا اعادہ بھی تھا۔ موجودہ حکومت، ان کے بقول، نہ صرف معاشی میدان میں کامیابی کی طرف بڑھ رہی ہے بلکہ سفارتی سطح پر بھی پاکستان کو ایک پر امن، ذمہ دار اور باوقار ریاست کے طور پر پیش کر رہی ہے۔