یورپتازہ ترین

پیرس کی گلیوں سے عظمت کی معراج تک: پاکستانی نژاد علی اکبر کو فرانس کا اعلیٰ ترین سول اعزاز دینے کا اعلان

1970ء کی دہائی میں جب وہ پیرس پہنچے تو ان کے پاس نہ زیادہ وسائل تھے

پیرس/راولپنڈی (خصوصی رپورٹ):
پاکستان کے شہر راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 73 سالہ علی اکبر، جو گزشتہ پانچ دہائیوں سے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں اخبارات فروخت کرنے والے کے طور پر پہچانے جاتے ہیں، کو فرانس کے اعلیٰ ترین سول اعزاز "نیشنل آرڈر آف میرٹ” سے نوازنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ اعزاز انہیں فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون آئندہ ماہ ستمبر میں ایک خصوصی تقریب کے دوران دیں گے۔

یہ نہ صرف علی اکبر کی محنت، دیانتداری اور لگن کا اعتراف ہے بلکہ عالمی سطح پر مقیم پاکستانیوں کے کردار اور خدمات کا ایک مثبت اور روشن چہرہ بھی پیش کرتا ہے۔ وہ پہلے پاکستانی ہیں جنہیں یہ تاریخی اعزاز ملنے جا رہا ہے۔

ایک طویل اور باعزت سفر

علی اکبر نے زندگی کا سفر راولپنڈی کی گلیوں سے شروع کیا اور بہتر مستقبل کی تلاش میں فرانس کا رخ کیا۔ 1970ء کی دہائی میں جب وہ پیرس پہنچے تو ان کے پاس نہ زیادہ وسائل تھے، نہ ہی کوئی شاندار تعلیمی پس منظر۔ لیکن ان کے پاس تھا تو صرف عزم، ایمانداری، اور محنت کا جذبہ۔

پیرس کے ثقافتی اور تاریخی مرکز سینٹ جرمین دے پری میں انہوں نے بطور اخبار فروش کام کا آغاز کیا۔ وقت کے ساتھ وہ نہ صرف پیرس کے مقامی افراد کے لیے ایک جانا پہچانا چہرہ بن گئے بلکہ ان کا شمار شہر کے محبوب کرداروں میں ہونے لگا۔ معروف اخبار نیویارک ٹائمز نے علی اکبر کو "پیرس کے آخری اخبار فروش” قرار دیا ہے، کیونکہ یہ ایک ایسا پیشہ ہے جو جدید ڈیجیٹل دور میں تقریباً ختم ہو چکا ہے۔

مقامی کمیونٹی میں محبت اور احترام

پیرس کے شہریوں کے دلوں میں علی اکبر کی محبت اور عزت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ انہیں محض اخبار فروش کے طور پر نہیں بلکہ شہر کی ایک جیتی جاگتی یادگار سمجھتے ہیں۔ ان کے چہرے کی مسکراہٹ، عاجزی، اور وقت کی پابندی نے انہیں فرانس کی سڑکوں پر ایک منفرد مقام دیا۔

علی اکبر کا کہنا ہے کہ جب وہ پیرس آئے تو ان کے دل میں صرف ایک خواہش تھی کہ اپنے بچوں کو ایک بہتر مستقبل دے سکیں۔ ان کی یہی سوچ انہیں زندگی بھر اپنے کام سے وفادار رکھے رہی۔ وہ کہتے ہیں:
"یہ اعزاز میرے لیے نہیں، بلکہ ان سب اوور سیز پاکستانیوں کے لیے ہے جو دن رات محنت کرتے ہیں اور اپنے ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔”

اوور سیز پاکستانیوں کے لیے پیغام

پی ٹی وی نیوز سے بات کرتے ہوئے علی اکبر نے کہا کہ ان کی زندگی کی کامیابی کا راز صبر، ایمانداری، اور کام سے محبت ہے۔ انہوں نے کہا:
"دیارِ غیر میں بسنے والے پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی محنت، اخلاق اور کردار سے دوسروں کے دل جیتیں، کیونکہ یہی اصل کامیابی ہے۔”

ایک عظیم اعتراف

فرانس کا نیشنل آرڈر آف میرٹ وہ اعزاز ہے جو ملک کی سول یا عسکری خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔ اس اعزاز کی بدولت علی اکبر کا نام اب ان شخصیات میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے فرانس کی ثقافت، معاشرت یا خدمت میں نمایاں کردار ادا کیا ہو۔

یہ اعزاز نہ صرف علی اکبر کے لیے بلکہ پوری پاکستانی قوم کے لیے باعثِ فخر ہے۔ ان کی زندگی یہ پیغام دیتی ہے کہ ایمانداری، محنت اور استقامت کے ذریعے کوئی بھی شخص کسی بھی سرزمین پر عزت و مقام حاصل کر سکتا ہے۔

علی اکبر کی کہانی دیار غیر میں بسنے والے ان لاکھوں پاکستانیوں کے لیے مشعلِ راہ ہے جو روزگار اور بہتر زندگی کی تلاش میں وطن سے دور ہیں۔ ان کی کامیابی اس بات کی گواہی ہے کہ اگر نیت صاف ہو، ارادے پختہ ہوں اور کام سے محبت ہو تو کوئی بھی منزل دور نہیں۔

فرانس کی گلیوں میں اخبارات بیچنے والے ایک شخص کو ملنے والا یہ اعلیٰ ترین اعزاز دنیا کو بتا رہا ہے کہ پاکستان کے عوام، جہاں کہیں بھی ہوں، اپنی محنت اور کردار سے دنیا کو متاثر کر سکتے ہیں۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button