
کیش لیس معیشت کی جانب پاکستان کا تاریخی قدم: وزیراعظم شہباز شریف کا بی آئی ایس پی کے تحت ایک کروڑ ڈیجیٹل والٹس اور مفت موبائل سمز کے اجرا کا اعلان
"کیش لیس معیشت سے نہ صرف کرپشن اور استحصال کا خاتمہ ممکن ہوگا بلکہ شفافیت کو فروغ ملے گا، اور عوام کو ان کا حق بغیر کسی رکاوٹ کے براہِ راست میسر آئے گا۔"
اسلام آباد: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی معیشت کو کیش لیس نظام کی طرف لے جانے کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت ایک کروڑ ڈیجیٹل والٹس اور مفت موبائل سمز کی فراہمی کے منصوبے کا افتتاح کر دیا۔ اس اقدام کو نہ صرف معاشی ڈیجیٹائزیشن کی طرف ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے ملک میں کرپشن اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھی ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
"کیش لیس معیشت، کرپشن فری پاکستان کی ضمانت ہے”: وزیراعظم
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی پوری اکانومی کو کیش لیس بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،
"کیش لیس معیشت سے نہ صرف کرپشن اور استحصال کا خاتمہ ممکن ہوگا بلکہ شفافیت کو فروغ ملے گا، اور عوام کو ان کا حق بغیر کسی رکاوٹ کے براہِ راست میسر آئے گا۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کیش لیس معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے اور وہ خود ہر ماہ دو مرتبہ اجلاس کی صدارت کر کے اس سلسلے میں کیے گئے اقدامات کا براہ راست جائزہ لے رہے ہیں۔
بی آئی ایس پی کے تحت جدت کی نئی مثال
وزیراعظم نے بی آئی ایس پی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے پر پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد، سیکرٹری عامر احمد علی، نادرا، بینکنگ اور آئی ٹی اداروں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ
"یہ سب شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے اس وژن کی تکمیل کی طرف پیش رفت ہے، جس کا مقصد خواتین کو بااختیار بنا کر انہیں قومی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے قابل بنانا ہے۔”
ایک کروڑ مستحق خواتین کیلئے ڈیجیٹل والٹس
سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر احمد علی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے مرحلے میں ملک بھر میں ایک کروڑ مستحق خواتین کے لیے ان کے شناختی کارڈ نمبر پر مبنی ڈیجیٹل والٹس قائم کیے جا رہے ہیں۔ اس اقدام کے بعد امدادی رقم مستحقین کو براہ راست ان کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں منتقل کی جائے گی۔
مفت موبائل سمز کی فراہمی، نظام کی مضبوطی کی طرف اہم قدم
منصوبے کے دوسرے مرحلے میں ایک کروڑ موبائل فون سمز فراہم کی جائیں گی، تاکہ مستحق خواتین کو نہ صرف امدادی رقوم کی بروقت اطلاع دی جا سکے بلکہ انہیں ڈیجیٹل لین دین کے لیے خود مختار بنایا جا سکے۔ اس عمل کا آغاز حیدرآباد، سکھر اور رحیم یار خان سے کر دیا گیا ہے۔
استحصال اور قطاروں کا خاتمہ، شفافیت کا آغاز
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ
"یہ پروگرام مستحقین کو قطاروں میں لگنے، رقم کی کٹوتیوں، ایجنٹ مافیا کے استحصال اور دیگر بدعنوانیوں سے نجات دلوائے گا۔ لوگ اب گھر بیٹھے باعزت طریقے سے اپنی امدادی رقم حاصل کر سکیں گے۔”
بی آئی ایس پی سے جُڑے تعلیمی اور صحت کے اقدامات
وزیراعظم نے ہدایت جاری کی کہ بی آئی ایس پی کے مستحقین کے لیے تعلیم اور صحت سے متعلق اقدامات کو اگلے چار ماہ میں مکمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ
"بچوں کی لازمی تعلیم اور حفاظتی ٹیکے بی آئی ایس پی کی امداد سے مشروط ہونے چاہئیں، تاکہ معاشرتی ترقی کو مزید مؤثر اور دیرپا بنایا جا سکے۔”
خواتین کو بااختیار بنانے کا خواب حقیقت کی جانب
چیئرپرسن بی آئی ایس پی، سینیٹر روبینہ خالد نے اپنے خطاب میں کہا کہ
"یہ پروگرام صرف مالی امداد کا ذریعہ نہیں بلکہ خواتین کو بااختیار بنانے اور انہیں معیشت کا فعال حصہ بنانے کی طرف ایک انقلابی قدم ہے۔”
انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل والٹس کا قیام دراصل کیش لیس معیشت کی جانب عملی سفر کا آغاز ہے اور یہ پروگرام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے اس وژن کی عکاسی کرتا ہے جس کے تحت خواتین کو معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی میدان میں مساوی مواقع فراہم کیے جانے تھے۔
نتیجہ:
وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے کیش لیس معیشت کے راستے پر ایک بڑا اور فیصلہ کن قدم اٹھایا ہے۔ ایک کروڑ مستحق خواتین کے لیے ڈیجیٹل والٹس اور مفت موبائل سمز کی فراہمی نہ صرف مالی شمولیت کو فروغ دے گی بلکہ اس سے شفافیت، شفاف تقسیم، کرپشن کے خاتمے اور خواتین کے اقتصادی خودمختاری کے خواب کو عملی جامہ پہنایا جا سکے گا۔
یہ اقدام پاکستان میں ڈیجیٹل انقلاب اور سماجی تحفظ کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔