
جنوبی غزہ: ناصر اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملہ، کم از کم 20 افراد شہید، 4 صحافی بھی جاں بحق
جنوبی غزہ کا سب سے بڑا اور مرکزی طبی ادارہ ہے، جو جنگ زدہ علاقے میں شدید زخمیوں اور بیماروں کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کا آخری سہارا سمجھا جاتا ہے
غزہ: فلسطینی علاقے جنوبی غزہ میں واقع ناصر میڈیکل کمپلیکس پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد شہید ہو گئے ہیں، جن میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔ یہ حملہ جاری اسرائیلی بمباری کی تازہ ترین کارروائیوں میں سے ایک ہے، جس نے نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع کیا بلکہ خطے میں پہلے سے بگڑتی انسانی صورتحال کو مزید سنگین کر دیا ہے۔
ناصر اسپتال: جنوبی غزہ کا سب سے بڑا طبی مرکز
ناصر ہسپتال خان یونس شہر میں واقع ہے اور جنوبی غزہ کا سب سے بڑا اور مرکزی طبی ادارہ ہے، جو جنگ زدہ علاقے میں شدید زخمیوں اور بیماروں کو طبی سہولتیں فراہم کرنے کا آخری سہارا سمجھا جاتا ہے۔ حالیہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اسپتال پہلے ہی ادویات، طبی عملے اور توانائی کی شدید قلت کا شکار ہے۔
صحافیوں کی شہادت: سچ کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش؟
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حملے میں شہید ہونے والے چار صحافی علاقے میں جاری تباہی، انسانی بحران اور شہریوں کی مشکلات کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے کام کر رہے تھے۔ ان میں شامل صحافیوں کے نام درج ذیل ہیں:
احمد صابر (فری لانس رپورٹر)
محمود الکحلوتی (مقامی نیوز نیٹ ورک سے منسلک)
سلمی جابر (ویڈیو جرنلسٹ)
زکریا ہاشم (فوٹوگرافر)
صحافیوں کی شہادت پر عالمی صحافتی تنظیموں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ میڈیا نمائندوں کو نشانہ بنانا بند کرے۔ رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (RSF) اور کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (CPJ) نے اس حملے کو آزادیٔ اظہار پر حملہ قرار دیا ہے۔
اسپتال پر حملے کی عالمی سطح پر مذمت
اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور کئی ممالک نے اسپتال پر حملے کو جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتالوں، ایمبولینسوں اور طبی عملے پر حملے جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں، اور ان پر فوری بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
اسرائیل کا مؤقف
ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج کی طرف سے حملے کی نہ تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی تردید، تاہم ماضی میں بھی اسرائیلی حکام نے اس نوعیت کے حملوں کو "دہشت گردوں کے خلاف کارروائی” قرار دیا ہے، جسے عالمی برادری نے بارہا مسترد کیا ہے۔
انسانی بحران میں شدت
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب غزہ پہلے ہی تباہ کن انسانی بحران کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں، خوراک، پانی، بجلی اور بنیادی طبی سہولیات ناپید ہو چکی ہیں، اور اسپتال شدید بوجھ تلے دب چکے ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے خبردار کیا ہے کہ اسپتالوں پر حملے انسانیت کے خلاف جرم کے مترادف ہیں۔
عالمی میڈیا کا ردعمل
الجزیرہ، بی بی سی، سی این این، اے ایف پی اور دیگر بین الاقوامی میڈیا اداروں نے صحافیوں کی ہلاکت کو آزاد رپورٹنگ پر حملہ قرار دیا ہے۔ کئی عالمی صحافیوں نے سوشل میڈیا پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ:
"جب صحافی جنگ زدہ علاقوں سے دنیا کو سچ دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، اور انہیں خاموش کرا دیا جاتا ہے، تو یہ صرف ایک جان نہیں جاتی بلکہ سچائی کا چراغ بجھایا جاتا ہے۔”
ناصر اسپتال پر اسرائیلی فضائی حملہ نہ صرف انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا بلکہ اس نے ایک بار پھر جنگ کے دوران طبی مراکز اور صحافیوں کو نشانہ بنانے کے خطرناک رجحان کو اجاگر کر دیا ہے۔ بین الاقوامی برادری پر اب بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف ان حملوں کی تحقیقات کرے بلکہ انسانی حقوق کی پامالیوں کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔