پاکستاناہم خبریں

پاکستان میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی ریگولیشن کی تیاری، حکومت نے پیمرا کو اختیارات دینے پر غور شروع کر دیا

"ہم نے تجویز دی ہے کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی ریگولیشن پیمرا کے سپرد کی جائے تاکہ انہیں بھی وہی ضابطے کا پابند بنایا جائے جو روایتی چینلز پر لاگو ہوتے ہیں۔"

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) — پاکستان میں آن لائن ویڈیو اسٹریمنگ، فلم، ڈرامہ اور لائیو چینلز فراہم کرنے والے اوور دی ٹاپ (OTT) پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے وزارتِ قانون و انصاف کے ساتھ مل کر ایک سمری تیار کر لی ہے جس کا مقصد ان پلیٹ فارمز کو ریگولیٹری دائرے میں لانا اور ان کے مواد پر نظر رکھنا ہے۔

اس سمری میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ان پلیٹ فارمز کا نگران ادارہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ تجویز جلد ہی کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کو منظوری کے لیے بھجوائی جائے گی۔


حکومت کا مؤقف: ’قابل اعتراض مواد‘ پر قابو پانے کی ضرورت

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بتایا کہ متعدد او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر قابل اعتراض اور غیر اخلاقی مواد نشر ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے ان پر ریگولیٹری کنٹرول ناگزیر ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ:

"ہم نے تجویز دی ہے کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی ریگولیشن پیمرا کے سپرد کی جائے تاکہ انہیں بھی وہی ضابطے کا پابند بنایا جائے جو روایتی چینلز پر لاگو ہوتے ہیں۔”

تاہم، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سے قبل ایک بار کابینہ کمیٹی نے وزارتِ اطلاعات کی یہ تجویز مسترد کر دی تھی، لیکن اب ترمیم شدہ سفارشات کے ساتھ معاملہ دوبارہ پیش کیا جا رہا ہے۔


او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کیا ہیں؟

او ٹی ٹی پلیٹ فارمز وہ ڈیجیٹل سروسز ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے ویڈیوز، فلمیں، ڈرامے، کھیلوں کی نشریات، اور براہِ راست چینلز فراہم کرتی ہیں۔ ان کے لیے کسی کیبل یا ڈش کی ضرورت نہیں ہوتی۔

پاکستان میں مقبول او ٹی ٹی پلیٹ فارمز میں شامل ہیں:

  • یوٹیوب

  • نیٹ فلکس

  • ایمازون پرائم ویڈیو

  • ڈزنی پلس

  • ٹیپ میڈ ٹی وی، جیو ٹی وی ایپ، اے آر وائی زیپ وغیرہ


تنقید اور خدشات: آزادی اظہار پر اثرات؟

پاکستان میں ڈیجیٹل رائٹس کے لیے کام کرنے والے ماہرین اور تنظیمیں حکومت کے اس اقدام پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

تنظیم ’بولو بھی‘ کے شریک بانی اسامہ خلجی نے کہا کہ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز انٹرنیٹ پر مبنی ہیں، اس لیے وہ پیمرا کے موجودہ دائرہ اختیار میں شامل نہیں ہوتے۔ اگر حکومت انہیں ریگولیٹ کرنا چاہتی ہے تو قانونی ترامیم ناگزیر ہوں گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ:

"حکومت اگر ان پلیٹ فارمز کے مواد کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ اقدام سینسرشپ کے مترادف ہو گا، جس سے اظہارِ رائے کی آزادی پر اثر پڑ سکتا ہے۔”

ان کے مطابق حکومت کو تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول صارفین، ماہرین، اور پلیٹ فارمز کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد ہی کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔


ریگولیشن یا کنٹرول؟ روحان ذکی کی رائے

ڈیجیٹل رائٹس ماہر روحان ذکی نے کہا کہ حکومت جس طرح الیکٹرانک میڈیا چینلز کو پیمرا کے ذریعے کنٹرول کرتی آئی ہے، ویسے ہی وہ اب او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر بھی اثرانداز ہونا چاہتی ہے۔

ان کے مطابق:

  • حالیہ دنوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میڈیا کشیدگی نے بھی اس فیصلے کو متاثر کیا ہے

  • حکومت مستقبل میں پروپیگنڈا سے بچنے اور پسندیدہ مواد کی ترویج کے لیے بھی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر اثر ڈالنے کی خواہاں ہے

روحان ذکی نے کہا کہ:

"یہ اقدام ڈیجیٹل ایکسس پر قدغن کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ حکومت مکمل طور پر ان پلیٹ فارمز کو کنٹرول نہیں کر سکتی، لیکن وہ مخصوص شوز، فلمز یا لنکس کو بلاک ضرور کر سکتی ہے۔”


عوامی رسائی اور اثرات

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز تک رسائی ابھی محدود ہے۔ ملک کی بڑی آبادی اب بھی ٹی وی یا کیبل پر انحصار کرتی ہے، لیکن شہروں میں نوجوان نسل اور متوسط طبقے میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔

ایسے میں حکومتی اقدامات ان طبقات میں تحفظات کو جنم دے سکتے ہیں، خصوصاً جب یہ مواد بین الاقوامی معیار کے مطابق ہوتا ہے اور بعض اوقات روایتی میڈیا سے زیادہ جرات مندانہ ہوتا ہے۔


آگے کا راستہ: قانون سازی اور مشاورت ناگزیر

وفاقی حکومت کی مجوزہ سمری پر اب آئندہ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی فیصلہ کرے گی۔ اگر سمری منظور ہو جاتی ہے تو پیمرا ایکٹ میں ترامیم کر کے او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کو شامل کیا جائے گا۔

ماہرین کا اصرار ہے کہ:

  • کوئی بھی قانون سازی کھلی مشاورت اور شفاف طریقہ کار کے بغیر نہیں ہونی چاہیے

  • اس عمل میں سول سوسائٹی، ٹیکنالوجی کمپنیوں اور صارفین کو شامل کیا جائے

  • اظہارِ رائے کی آزادی اور فنکارانہ آزادی کے تقاضوں کو مدِنظر رکھا جائے


نتیجہ: آزادی بمقابلہ نگرانی؟

او ٹی ٹی پلیٹ فارمز پر ریگولیشن کا حکومتی ارادہ ایک طرف قانونی خلا کو پُر کرنے کی کوشش ہے، تو دوسری جانب یہ اظہار کی آزادی کے لیے ایک ممکنہ خطرہ بھی بن سکتا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت واقعی ایک متوازن اور مشاورتی عمل کے ذریعے ایک قابلِ قبول ریگولیٹری فریم ورک متعارف کراتی ہے یا پھر یہ بھی دیگر کئی فیصلوں کی طرح سینسرشپ اور کنٹرول کے ایک نئے باب کا آغاز بن جائے گا۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button