پاکستان پریس ریلیزاہم خبریں

وزیراعلیٰ مریم نواز کے وژن کے تحت "شاندار ستھرا پنجاب – ویسٹ ٹو ویلیو” منصوبے کی بڑی پیش رفت، جانوروں کی آلائشوں سے بائیوگیس کی پیداوار کا کامیاب تجربہ مکمل

اس منصوبے سے ابتدائی مرحلے میں 60 سے 70 لاکھ روپے کی آمدن متوقع ہے، جبکہ فضلے کے مؤثر استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

لاہور (خصوصی نمائندہ): پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں صفائی، توانائی اور ماحولیاتی بہتری کے شعبوں میں ایک نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہوئے "شاندار ستھرا پنجاب – ویسٹ ٹو ویلیو” منصوبے کے تحت جانوروں کی آلائشوں سے بائیوگیس پیدا کرنے کا پہلا کامیاب تجربہ مکمل کر لیا ہے۔ یہ پیش رفت پاکستان کی تاریخ میں ویسٹ مینجمنٹ اور ماحول دوست توانائی کے شعبے میں ایک اہم سنگِ میل سمجھی جا رہی ہے۔

لکھو ڈیر میں بائیوگیس یونٹ سے لاکھوں کی آمدن متوقع

پنجاب کے علاقے لکھو ڈیر میں قائم کیے گئے ابتدائی پائلٹ پراجیکٹ کے ذریعے بائیوڈیگریڈیبل (قابل تحلیل) جانوروں کی آلائشوں کو استعمال کرتے ہوئے بائیوگیس تیار کی گئی۔ ماہرین کی جانب سے دی گئی بریفنگ کے مطابق، اس منصوبے سے ابتدائی مرحلے میں 60 سے 70 لاکھ روپے کی آمدن متوقع ہے، جبکہ فضلے کے مؤثر استعمال سے ماحولیاتی آلودگی میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

ماحولیاتی صفائی، توانائی اور آمدن — تینوں مقاصد ایک ساتھ

وزیراعلیٰ مریم نواز کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ نہ صرف ماحولیاتی صفائی کے لیے مفید ثابت ہو رہا ہے بلکہ اسے ایک معاشی ماڈل کے طور پر بھی فروغ دیا جا رہا ہے، جس سے توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ اس منصوبے کے ذریعے حکومت پنجاب نے ثابت کر دیا ہے کہ کچرے کو "ویسٹ” کے بجائے "ویلیو” میں بدلا جا سکتا ہے۔

ویسٹ ٹو ویلیو” منصوبے کی بڑی پیش رفت، جانوروں کی آلائشوں سے بائیوگیس کی پیداوار کا کامیاب تجربہ مکمل

آئندہ مرحلے میں 50 میگاواٹ کا ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ قائم ہوگا

پراجیکٹ کے اگلے مرحلے میں پنجاب حکومت کی جانب سے ایک 50 میگاواٹ ویسٹ ٹو انرجی پلانٹ لگایا جائے گا جو روزانہ 3000 ٹن کچرا بجلی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔ یہ منصوبہ لاہور سمیت بڑے شہروں کے سالڈ ویسٹ کو ایک کارآمد اور ماحول دوست ذریعہ توانائی میں تبدیل کرے گا۔ اس پلانٹ سے حاصل ہونے والی بجلی کو قومی گرڈ میں شامل کر کے بجلی بحران میں بھی کمی لائی جا سکتی ہے۔

ماڈل ری سائیکلنگ پارک بھی زیر تعمیر

حکومتِ پنجاب نے اس منصوبے کے ساتھ ساتھ ایک ماڈل ری سائیکلنگ پارک کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے، جہاں مختلف اقسام کے کچرے کو قابل استعمال مصنوعات میں تبدیل کیا جائے گا۔ بریفنگ کے مطابق، اس ری سائیکلنگ پارک سے سالانہ 190 ملین روپے کی آمدن متوقع ہے۔ اس پارک کا مقصد نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دینا ہے بلکہ ری سائیکلنگ انڈسٹری کو فعال بنا کر نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا بھی ہے۔

وزیراعلیٰ کی ہدایت: منصوبے کو صوبے بھر میں توسیع دی جائے

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ ویسٹ مینجمنٹ کو جدید خطوط پر استوار کیا جائے اور اس ماڈل کو صوبے کے دیگر شہروں میں بھی مرحلہ وار توسیع دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ:

"صفائی، توانائی اور آمدن — تینوں عناصر ایک ساتھ حاصل کیے جا سکتے ہیں اگر ہم جدید طریقے اپنائیں، کمیونٹی کو شامل کریں اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھائیں۔”

عوامی ردعمل: قابلِ تحسین اقدام

ماحولیاتی ماہرین اور شہری حلقوں نے حکومت پنجاب کے اس اقدام کو نہایت مثبت اور دوراندیش قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف شہروں کی صفائی کا مسئلہ حل کرے گا بلکہ متبادل توانائی کے شعبے میں نئی راہیں کھولے گا۔ خاص طور پر عیدالاضحیٰ جیسے مواقع پر جانوروں کی آلائشوں کو مناسب طریقے سے تلف نہ کیے جانے کی شکایات عام ہوتی ہیں، جو اب اس منصوبے کے ذریعے معاشی فائدہ بن سکتی ہیں۔


پائیدار ترقی کی جانب ایک قدم

"شاندار ستھرا پنجاب – ویسٹ ٹو ویلیو” پروگرام دراصل وزیراعلیٰ مریم نواز کے پائیدار ترقی (Sustainable Development) کے وژن کی عملی شکل ہے، جو نہ صرف ماحولیاتی بہتری کا ضامن ہے بلکہ عوامی فلاح اور معیشت کی بہتری کے لیے بھی ایک مؤثر راستہ فراہم کرتا ہے۔

اگر یہ منصوبہ کامیابی سے آگے بڑھتا ہے تو نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لیے ایک نقشِ راہ بن سکتا ہے۔

مزید دکھائیں

متعلقہ مضامین

Back to top button