
Oasis کی واپسی یا محض یادوں کی بازگشت؟ لیام اور نول گالاگھر کی امریکہ میں نئی تعریف
Oasis کا باضابطہ خاتمہ 2009 میں ہوا، جب نول نے اچانک بینڈ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ لیکن موسیقی سے اُن کا رشتہ کبھی نہیں ٹوٹا۔ نول نے "High Flying Birds" کے نام سے سولو کیریئر شروع کیا
رپورٹ: بین الاقوامی انٹرٹینمنٹ ڈیسک | نیویارک:
2000 میں نیویارک کی ایک سرد شام کو، دو بھائی — لیام اور نول گالاگھر — ایک ساتھ اسٹیج پر کھڑے تھے، بائیں سے دائیں، Oasis کے بینر تلے، اپنی نسل کی آواز بن چکے تھے۔ ان کی موسیقی، ان کے بول، اور ان کا رویہ — سب کچھ ایک پوری دہائی کے جذبات، خوابوں اور بغاوتوں کا نچوڑ تھا۔ لیکن اس سب کے نیچے، ایک پھوٹ تھی، جو دھیرے دھیرے نہ صرف بینڈ کی بنیادیں ہلا رہی تھی، بلکہ ان کے مستقبل کو بھی دھندلا کر رہی تھی۔
2008: امریکہ میں آخری دَھمک… اور خاموشی
16 سال قبل، فیئر فیکس، ورجینیا میں ایک کالج باسکٹ بال کورٹ پر، Oasis نے جو کچھ پیش کیا وہ ایک "پرفارمنس” سے زیادہ الوداعیہ سگنل تھا۔
لیام گالاگھر، جو اسٹیج پر اپنی مخصوص شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ حاضر تھے، نے بینڈ کے سرورق "I Am the Walrus” کی گونج میں کہا:
"تم اچھے تھے، لیکن ہم جتنے اچھے نہیں تھے۔”
اس جملے میں جو گھمنڈ تھا، وہی شاید بینڈ کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ بھی تھی۔ یہ شو Oasis کا امریکہ میں آخری تھا — اور شاید آخری بار جب دونوں بھائیوں نے ایک ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔
گالاگھر بھائی: محبت، نفرت، اور موسیقی
لیام اور نول کے درمیان تعلقات ہمیشہ جذباتی کشمکش سے بھرپور رہے۔ بظاہر تو دونوں ایک دوسرے کے بغیر Oasis کا تصور بھی نہیں کر سکتے تھے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ رہنا بھی ان کے لیے ممکن نہ رہا۔
میٹ کوسٹا، جو اس وقت بینڈ کے ساتھ ٹور کر رہے تھے، نے CNN کو بتایا:
"میں نے انہیں کبھی بھی ایک ساتھ نہیں دیکھا، سوائے اسٹیج کے۔”
جبکہ کائل بوگوکی جیسے سپر فینز کے مطابق:
"شو شروع ہونے سے پہلے ہی کچھ غلط لگ رہا تھا۔”
یہ صرف مداحوں کی رائے نہیں تھی؛ بیک اسٹیج پر لڑائی، جو 2009 میں پیرس میں پیش آئی، بینڈ کی تاریخ کا آخری باب ثابت ہوئی۔
بینڈ کا خاتمہ یا ایک طویل وقفہ؟
Oasis کا باضابطہ خاتمہ 2009 میں ہوا، جب نول نے اچانک بینڈ چھوڑنے کا اعلان کیا۔ لیکن موسیقی سے اُن کا رشتہ کبھی نہیں ٹوٹا۔ نول نے "High Flying Birds” کے نام سے سولو کیریئر شروع کیا، جب کہ لیام نے "Beady Eye” کے بعد اپنی سولو پرواز اختیار کی۔
مگر کوئی بھی پروجیکٹ، کوئی بھی گانا، وہ اثر نہیں ڈال سکا جو Oasis کے "Wonderwall”، "Don’t Look Back in Anger” یا "Champagne Supernova” جیسے نغمے چھوڑ گئے تھے۔
2025: اسٹیڈیم شوز — واپسی یا یادوں کا جشن؟
اب، تقریباً دو دہائیوں بعد، امریکہ میں Oasis کے اسٹیڈیم شوز کی بات ہو رہی ہے۔ یہ اعلان نہ صرف شائقین کے لیے خوشی کی لہر لایا ہے، بلکہ موسیقی کے مبصرین بھی اسے Oasis کی "امریکی میراث” کی نئی تعریف قرار دے رہے ہیں۔
اگرچہ یہ واضح نہیں کہ یہ شو بینڈ کی واپسی ہوں گے یا صرف لیام یا نول کی انفرادی پرفارمنس، مگر اسٹیڈیم کی چمکتی لائٹس، شور مچاتے مداح، اور مائیک پر وہی پرانی آواز — سب کچھ ایک نوے کی دہائی کے خواب کی یاد تازہ کریں گے۔
Oasis کی امریکی میراث: ناکامی یا کم فہمی؟
Oasis نے دنیا بھر میں لاکھوں البمز بیچے، لیکن امریکہ میں انہیں وہ مقام نہ مل سکا جو برطانیہ یا یورپ میں حاصل ہوا۔ کچھ ناقدین کے مطابق:
ان کا رویہ اور اسٹیج پر غرور امریکی شائقین سے میل نہیں کھاتا تھا۔
ان کی موسیقی، جو برطانوی نسل کی اندرونی سیاست، تہذیب اور جذبات کا عکاس تھی، امریکہ میں "Too British” سمجھی گئی۔
لیکن اب، وقت بدل چکا ہے۔ نوجوان نسل، جو پرانی موسیقی میں مخلصی تلاش کر رہی ہے، Oasis کو ایک نئی آنکھ سے دیکھ رہی ہے۔
کیا Oasis واقعی واپس آ سکتے ہیں؟
یہ سوال بارہا پوچھا گیا، اور دونوں بھائیوں نے بارہا نفی میں جواب دیا۔ نول ایک انٹرویو میں کہہ چکے ہیں:
"میں کسی قیمت پر لیام کے ساتھ واپس نہیں آؤں گا۔”
جبکہ لیام نے ٹوئٹر پر کئی بار نول کو طنزیہ انداز میں "Potato” کہہ کر مخاطب کیا۔
مگر شائقین جانتے ہیں، موسیقی میں کچھ بھی ممکن ہے۔ خاص طور پر جب اسٹیڈیم بُک ہو چکے ہوں، اور مداح ٹکٹس کے انتظار میں ہوں۔
نتیجہ: شاید Oasis ختم ہو چکا ہو، مگر اس کی بازگشت ابھی باقی ہے
Oasis صرف ایک بینڈ نہیں تھا — وہ ایک تحریک تھا، ایک جذباتی توانائی، ایک نسل کی آواز۔ ان کا انتشار جتنا مشہور تھا، ان کا اتحاد اس سے کہیں زیادہ دلکش۔
چاہے یہ آنے والے اسٹیڈیم شوز بینڈ کی واپسی ہوں یا صرف یادوں کا جشن، ایک بات طے ہے: Oasis کی میراث ابھی مکمل نہیں ہوئی۔