
افغانستان میں قیامت خیز زلزلہ: ہلاکتیں 1,411 سے متجاوز، امدادی کارروائیاں جاری – اقوام متحدہ
"اس آفت کے اثرات لاکھوں افراد تک پہنچ سکتے ہیں – مکانات تباہ، زخمی، ہلاک، مویشی ہلاک اور معاشی ذرائع ختم ہو چکے ہیں۔"
کابل/جلال آباد: افغانستان کی زمین ایک بار پھر لرز اٹھی، جب ملک نے محض چند دنوں میں دوسرا طاقتور زلزلہ برداشت کیا۔ 31 اگست کی شام آنے والے 6.0 شدت کے زلزلے سے پورا ملک ہل کر رہ گیا، جس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد اب 1,411 سے تجاوز کر چکی ہے اور 3,124 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارکن وقت کے خلاف دوڑ لگا رہے ہیں تاکہ ملبے تلے دبے افراد کو بچایا جا سکے۔
زلزلہ کی شدت اور علاقے
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق، 2 ستمبر کو ایک اور زلزلہ آیا، جس کی شدت 5.2 ریکارڈ کی گئی۔ یہ جھٹکا جلال آباد سے 21 میل شمال مشرق میں زمین کی سطح سے 6 میل گہرائی میں واقع تھا۔
ابتدائی زلزلہ، جو 31 اگست کو آیا، کنڑ، ننگرہار، لغمان، نورستان، پنجشیر اور دیگر مشرقی افغان صوبوں کو بری طرح متاثر کر گیا۔
تباہی کی وسعت
ہزاروں مکانات مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں، خاص طور پر دیہی علاقوں میں جہاں مٹی اور لکڑی سے بنے مکانات زلزلے کا سامنا نہیں کر سکے۔
مزار درہ (نورگل ضلع، کنڑ) جیسے دیہات مکمل طور پر زمین بوس ہو گئے ہیں۔ ہیلی کاپٹر سے لی گئی تصاویر میں ملبے کے ڈھیر اور اجڑے ہوئے خاندانوں کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔
زلزلے کے باعث پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس سے امدادی کارروائیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔
ریسکیو آپریشنز جاری
اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ امدادی کارکن اب بھی متاثرہ علاقوں میں بچ جانے والوں کی تلاش اور زخمیوں کی امداد میں مصروف ہیں۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے سربراہ اندریکا رتواٹے کے مطابق:
"اس آفت کے اثرات لاکھوں افراد تک پہنچ سکتے ہیں – مکانات تباہ، زخمی، ہلاک، مویشی ہلاک اور معاشی ذرائع ختم ہو چکے ہیں۔”
اقوام متحدہ کی ہیومینیٹیرین ایئر سروس نے جلال آباد اور کابل کے درمیان اضافی پروازیں چلانے کا اعلان کیا ہے، تاکہ سامان اور عملے کو بروقت پہنچایا جا سکے۔
طالبان حکومت نے متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹروں اور کمانڈوز کے ذریعے ریسکیو آپریشنز جاری رکھے ہیں، خاص طور پر ان مقامات پر جہاں طیارے نہیں اتر سکتے۔
طالبان حکومت کا ردعمل
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے 31 اگست کے زلزلے کو "قومی المیہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تمام دستیاب وسائل کے ساتھ متاثرین کی مدد کر رہی ہے۔ ترجمان حمد اللہ فطرت کے مطابق:
"درجنوں کمانڈوز کو متاثرہ علاقوں میں بھیجا گیا ہے تاکہ ملبے میں دبے افراد کو نکالا جا سکے۔”
عالمی برادری کی مدد
افغانستان میں انسانی بحران کی سنگینی دیکھتے ہوئے بین الاقوامی برادری نے فوری امداد کا اعلان کیا ہے:
برطانیہ نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے ذریعے 1.35 ملین ڈالر کا عطیہ دیا۔
ہندوستان نے 1,000 خاندانی خیمے فراہم کیے اور 15 ٹن خوراک کنڑ بھیجی۔
یورپی یونین نے 1.16 ملین ڈالر کی انسانی امداد کی منظوری دی اور 130 ٹن سامان بشمول خیمے اور کپڑے افغانستان روانہ کیے۔
ایک بحران پر دوسرا بحران
اقوام متحدہ کے مطابق، افغانستان پہلے ہی ایک سنگین انسانی بحران کا سامنا کر رہا تھا:
ملک کی آبادی کا نصف حصہ انسانی امداد پر انحصار کرتا ہے۔
خشک سالی، غذائی قلت، بیروزگاری اور انفراسٹرکچر کی کمی نے صورت حال کو مزید نازک بنا دیا ہے۔
زلزلے نے ان موجودہ چیلنجز میں مزید شدت پیدا کر دی ہے۔
رتواٹے کا بیان
"یہ زلزلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پہلے ہی کمزور کمیونٹیز شدید دباؤ میں تھیں۔ یہ ایک دہری آفت ہے۔”
نتیجہ
افغانستان میں حالیہ زلزلے نے نہ صرف ہزاروں جانیں لیں بلکہ ملک کے پہلے سے موجود انسانی بحران کو مزید گہرا کر دیا۔ اس وقت افغانستان کو فوری بین الاقوامی مدد، پائیدار بحالی منصوبے اور سیاسی ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔ ریسکیو ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں، لیکن ضرورت کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ دنیا کی خاموشی بھی ایک سانحہ بن سکتی ہے۔
📌 اہم اعداد و شمار:
پہلو | تفصیل |
---|---|
زلزلے کی تاریخ | 31 اگست اور 2 ستمبر 2025 |
شدت | 6.0 اور 5.2 |
ہلاک شدگان | 1,411+ |
زخمی | 3,124+ |
متاثرہ صوبے | کنڑ، ننگرہار، لغمان، نورستان، پنجشیر |
امدادی ممالک |